وزارت صحت نے شہداء اور زخمیوں کی تعداد سے متعلق اپنی روزانہ کی اعداد وشمار کی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہداء میں 14 کی لاشیں گذشتہ حملوں کے بعد نکالی گئیں۔ 4 نئے شہداء اور 5 شہداء جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت نے آج اتوار کو اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں گذشتہ 72 گھنٹوں کے دوران 23 شہداء کی لاشیں اور 11 زخمی ہسپتالوں میں پہنچائے گئے۔ وزارت صحت نے شہداء اور زخمیوں کی تعداد سے متعلق اپنی روزانہ کی اعداد وشمار کی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہداء میں 14 کی لاشیں گذشتہ حملوں کے بعد نکالی گئیں۔ 4 نئے شہداء اور 5 شہداء جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ وزارت صحت نے کہا کہ ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر اب بھی متعدد متاثرین موجود ہیں اور ایمبولینس اور شہری دفاع کا عملہ ان تک نہیں پہنچ سکتا۔ اس طرح غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت سے 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک 47 ہزار 306 شہید اور 111483 زخمی ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شہداء اور کی لاشیں

پڑھیں:

بھوک سے غزہ کے مکین چلتی پھرتی لاشیں، لازارینی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ زندہ ہیں نہ مردہ بلکہ وہ چلتی پھرتی لاشیں بنتے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جب بچوں میں غذائی قلت بڑھ جائے، اس پر قابو پانے کے طریقے ناکام ہو جائیں اور خوراک و طبی نگہداشت تک رسائی ختم ہو جائے تو قحط خاموشی سے اپنے پنجے گاڑ لیتا ہے۔

غزہ میں ایسی ہی صورتحال جنم لے چکی ہے جہاں بچوں اور بڑوں سبھی کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ Tweet URL

انہوں نے بتایا ہے کہ علاقے میں 20 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہو چکے ہیں اور یہ تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے جبکہ انسانی امداد کی فراہمی کو کڑی پابندیوں اور مسائل کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

بھوک سے نڈھال اور کمزور بچوں کو ہنگامی بنیاد پر علاج کی ضرورت ہے لیکن اس کے لیے درکار وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ غزہ کو تقریباً دو سال سے متواتر بمباری کا سامنا ہے جس میں ہزاروں لوگ ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں لیکن اب بھوک بھی اسی قدر خوفناک قاتل بن چکی ہے۔

جو لوگ گولیوں اور بموں سے بچتے آئے ہیں انہیں بھوک سے ہلاکت کا سنگین خطرہ ہے۔بھوک سے 100 ہلاکتیں

اطلاعات کے مطابق، غزہ میں اب تک کم از کم 100 لوگ بھوک سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ 'ڈبلیو ایچ او' نے غذائی قلت کے نتیجے میں پانچ سال سے کم عمر کے کم از کم 21 بچوں کی ہلاکتوں کے بارے میں بتایا ہے۔

مارچ کے اوائل اور مئی کے وسط تک 80 یوم میں غزہ ہر طرح کی امداد سے محروم رہا جس کے باعث علاقے کی آبادی قحط کے دھانے پر پہنچ گئی ہے۔

اگرچہ مئی میں امداد کی فراہمی کسی حد تک بحال ہو گئی تھی لیکن اس کی مقدار ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ علاقے میں امدادی خوراک کی وقفوں سے فراہمی جاری ہے لیکن یہ 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی بقا کے لیے کافی نہیں۔

خوراک کے لیے جان کا خطرہ

'ڈبلیو ایچ او' کے سربراہ نے بتایا ہے کہ 27 مئی اور 21 جولائی کے درمیان 1,000 سے زیادہ لوگ خوراک کے حصول کی کوشش میں فائرنگ کا نشانہ بن کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان میں بیشتر ہلاکتیں امریکہ اور اسرائیل کے زیرانتظام غزہ امدادی فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے مراکز پر ہوئیں جس کے بارے میں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خوراک کی تقسیم کا یہ اقدام بین الاقوامی امدادی قانون کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

والدین بتاتے ہیں کہ ان کے بچے بھوک سے بلکتے سو جاتے ہیں۔ خوراک تقسیم کرنے کے مراکز پر لوگوں کو جان کا خطرہ رہتا ہے۔

ہسپتال بھی حملوں سے محفوظ نہیں رہے جنہیں متواتر بمباری کا سامنا ہے جبکہ بیشتر طبی مراکز غیرفعال ہو چکے ہیں۔

سوموار کو اسرائیل کی فوج 'ڈبلیو ایچ او' کی عمارت میں داخل ہو گئی جہاں مرد عملے کو برہنہ کر کے ان کی تلاشی لی گئی جبکہ خواتین اور بچوں کو وہاں سے پیدل انخلا پر مجبور کیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہےکہ ان حالات کے باوجود اقوام متحدہ کے ادارے غزہ میں رہ کر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

امدادی نظام کا انہدام

فلپ لازارینی نے بتایا ہے کہ غزہ میں امداد کی قلت عام شہریوں کے علاوہ امدادی کارکنوں کو بھی بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ 'انروا' کے کارکن روزانہ معمولی مقدار میں دال پر گزارا کر رہے ہیں اور ان میں بہت سے لوگ کام کے دوران بھوک سے نڈھال اور بے ہوش ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کی نگہداشت کرنے والوں کو بھی کھانا میسر نہ ہو تو اس کا مطلب پورے امدادی نظام کا انہدام ہے۔

'انروا' کے 6,000 ٹرک خوراک اور طبی سازوسامان لے کر اردن اور مصر میں تیار کھڑے ہیں جنہیں غزہ میں داخلے کی اجازت کا انتظار ہے۔ موجودہ حالات میں لوگوں کی بقا خطرے میں پڑ گئی ہے اور زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی بلارکاوٹ فراہمی ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل ایران جنگ کے 40 دن بعد، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے قوم کے لیے نئے اہداف کا اعلان کردیا
  • اسٹارلنک نیٹ ورک میں فنی خرابی، امریکا و یورپ میں انٹرنیٹ سروس گھنٹوں معطل
  • وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق کا میو ہسپتال لاہور کا اچانک دورہ ،، او پی ڈی، فارمیسی و دیگر شعبہ جات کا جائزہ لیا
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • بھوک سے غزہ کے مکین چلتی پھرتی لاشیں، لازارینی
  • دہشت گردوں کیخلاف آپریشن، صدر مملکت کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • غزہ میں مزید 10 افراد بھوک و پیاس سے شہید، شہداء میں 80 بچے شامل
  • کراچی میں ہلکی بارش اور بوندا باندی کا امکان
  • 9 مئی مقدمات کے فیصلے آنا انصاف کی سمت اہم پیشرفت: عظمیٰ بخاری
  • آئندہ 24 گھنٹوں میں کہاں کہاں موسلادھار بارشیں ہوں گی؟بڑی پیشگوئی