WE News:
2025-11-05@01:02:12 GMT

پاکستان جیسی مثال کوئی نہیں،کراچی کی چٹاگانگ کالونی کے خطیب

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

کراچی میں کم و بیش 40 لاکھ کے قریب بنگالی آباد ہیں۔ بنگالی پاڑہ کے علاوہ ایک کالونی ایسی ہے جس کا نام چٹاگانگ کالونی ہے۔ جس کی وجہ یہاں آباد بنگالی ہیں۔ یہاں کی مسجد کا نام بنگالی مسجد ہے اور اس کالونی میں آپ کو روایتی بنگالی پکوان بھی ملیں گے۔

چٹاگانگ کالونی کی بنگالی مسجد کے خطیب محمد جمال حسین بتاتے ہیں کہ چٹاگانگ کالونی خود ہی ظاہر کرتی ہے کہ یہاں مشرقی پاکستان کے لوگ آباد ہیں۔ یہاں کی آبادی پاکستانی بنگالی شہریوں پر مشتمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرقی پاکستان نے پاکستان کے بانیان کو جنم دیا۔ ایمانی جذبے سے لبریز پاکستان میں رہنے والے یہیں کے ہو کر رہ گئے۔ ان لوگوں نے بنگلہ دیش جانے کا کبھی نہیں سوچا۔

محمد جمال حسین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش جس وجہ سے بنا وہ الگ ایک بحث ہے، لیکن ہمارے بیچ میں دوریاں پیدا کرنے والے جان چکے کہ ہمیں دوریاں اور انسان کی بنائی لکیریں کبھی الگ نہیں کرسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسی وجہ سے چاہے ہم آپ میں ایک ہیں۔ پاکستان جیسی مثال دنیا میں کوئی نہیں، کیوں کہ پاکستان تو پاکستان ہے اور بنگلہ دیش میں رہنے والے بھی ہمارے اپنے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد:(نیوز ڈیسک)
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں۔

سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی ،بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔

ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہد ہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے وہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔

گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔

غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • بدل دو نظام، تحریک
  • پاکستان نیوی کی صلاحیتوں پر کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیئے، وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • پاکستان میں دینی مدارس کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے، احسن اقبال
  • جب بھی کراچی آتے ہیں یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، علیم خان
  • کراچی آتا ہوں تو یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، وفاقی وزیرعبدالعلیم خان
  • جب بھی کراچی آتا ہوں یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، وفاقی وزیر عبد العلیم خان
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • NLFوفد کا PTCLوائرلیس کالونی کا دورہ
  • میرا لاہور شہربے مثال کے کچھ خوب صورت نظارے (دوسرا حصہ)