WE News:
2025-11-05@02:40:44 GMT

ویسٹ انڈیز: کالی آندھی سے کالی دھند تک

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

 پاکستانی کرکٹ کا حال گذشتہ 2 دہائیوں سے وہی ہے جو ہماری سیاست اور نظامِ حکومت سمیت دیگر شعبوں کا ہے۔ اِکا دُکا اچھی خبروں کے علاوہ مجموعی طور پر دیکھیں تو ہر طرف مایوسی کے بادل منڈلاتے نظر آتے ہیں۔

کرکٹ میں چند ماہ قبل چند اچھی خبریں ملنا شروع ہوئیں، وہ جو کہا جاتا ہے کہ مکمل تباہی کے بعد ہی بہتری کا سفر شروع ہوتا ہے، تو کرکٹ ٹیم کے کرتا دھرتا شاید اسی خرابی کا انتظار کر رہے تھے اور جب ہم خرابی کے پاتال تک پہنچ گئے تو انھیں خیال آیا کہ معاملات ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں۔

اس وقت چند کھلاڑیوں نے ٹیم کو ذاتی جاگیر سمجھ رکھا تھا، اقربا پروری اور دوست نوازی عروج پر تھی، جس کا دوہرا نقصان ہو رہا تھا۔

ایک تو شاداب اور حسن جیسے کھلاڑی مستقل ٹیم پر بوجھ بنے ہوئے تھے جب کہ دوسری طرف کئی انتہائی باصلاحیت کھلاڑی مایوسی کے اندھیروں میں جا رہے تھے۔

ایسے میں کچھ بہت اہم فیصلے کیے گئے۔ ایک تو ٹیم میں چند کھلاڑیوں کی برتری کو چیلنج کیا گیا اور بڑے کھلاڑی جو بزعم خود ناگزیر بنے ہوئے تھے، انھیں باہر بٹھایا گیا۔ اس سے نئے لڑکوں کو موقع ملا اورہم نے دیکھا کہ دو تین سیریز کی بات تھی، پاکستان کی ٹیم ایک بہترین ٹیم نظر آنے لگی۔

لیکن پھر ویسٹ انڈیز کی ایک نسبتاً کمزور ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی۔ ہم نے پہلا ٹیسٹ بھاری مارجن سے جیتا اور یوں لگا ویسٹ انڈیز تو اگلے ٹیسٹ میں ان کے سامنے بالکل نہیں ٹک پائے گا۔ لیکن ملتان کا دوسرا ٹیسٹ آج تیسرے دن کے آغاز میں ہی ختم ہو گیا۔

یہ پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث ہے کہ یہ ٹیسٹ سوا دو دن میں ختم ہوا۔ ویسٹ انڈیزاس سے قبل پاکستان میں اب تک صرف چار ٹیسٹ میچ ہی جیت سکا تھا، یہ ان کی پانچویں فتح ہے۔

ہم اپنے سپنرز پر ناز کرتے تھے اور انہوں نے محنت بھی بہت کی، لیکن ویسٹ انڈیز کے سپنرز 2 ہاتھ آگے دکھائی دیے، انہوں نے وہ کام کر دکھایا کہ ہمارے اسپنرز کی کارکردگی بے معنی ہوگئی، کیونکہ ہمارے بیٹرز نے ان کا ساتھ ہی نہ دیا۔

ہمارے بیٹرز جو کسی زمانے میں ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بالروں کی کالی آندھی کے سامنے ڈٹ جاتے تھے، سپنرز کی کالی دھند کے سامنے بے بس دکھائی دیے۔ ہم نے سپنرز پر انحصار کیا اور مشکل پچیں بنائیں، لیکن ہمیشہ کی طرح،’’لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا‘‘ والا معاملہ ہوا، اور ویسٹ انڈیز کے سپنر ویری کن نے ہمیں کان پکڑوا دیے۔

ہمارے کھلاڑیوں نے انہیں شاید آسان بھی لیا اور پہلے ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد کچھ زیادہ ہی خود اعتمادی کا شکار ہو گئے، پہلی اننگز میں بھی 54 پر 8 آوٹ کرنے کے بعد ویسٹ  انڈیز کی ٹیم کو جب 100 رنز تک محدود کر سکتے تھے، ان کی ٹیل کو وقت دیا اور انھوں نے 163 رنز کر لیے۔

پھر ہم نے بیٹنگ بھی اتنی غیر ذمہ داری سے کی کہ جس کی مثال کم کم ملتی ہے۔ ایسے میں ایک ہی خبراچھی ہے کہ ویسٹ انڈیز کو صورت حال کا تاخیر سے اندازہ ہوا جس کی وجہ سے ہم پہلا ٹیسٹ جیت گئے تھے، سو یہ سیریز برابر ہو گئی۔

اب پاکستان کا ون ڈے کرکٹ کا سیزن شروع ہو رہا ہے، جس میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے ساتھ ایک تین ملکی سیریز ہے اور اس کے بعد چمپئنز ٹرافی منعقد ہونی ہے۔

پاکستان کوکچھ نئی تبدیلیاں کرنا پڑیں گی، ایک تو فخر زمان کو واپس لانا چاہیے اور اگر صائم ایوب فٹ ہو جاتے ہیں تو ہمیں زمان کے ساتھ ایک شاندار لیفٹ ہینڈرز کی جوڑی دستیاب ہو سکتی ہے۔

صائم کے پاس کئی طرح کے کرکٹ شاٹس ہیں اور وہ ہر سچویشن میں کھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے، وہ بابر اعظم کے برعکس بڑی شاٹس بھی کھیل سکتا ہے۔ اس نے ایشین بیٹسمینوں کے لیے مشکل سمجھی جانے والی پچوں پرشاندار کارکردگی دکھائی اور ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پھر یہ کہ وہ وقت کے ساتھ اپنی کمزوریوں پر قابو پانے کی بھی پوری کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اگر وہ فٹ نہ ہوا تو پھر ون ڈے میں فی الحال کسی نمایاں کارکردگی کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سجاد بلوچ

سجاد بلوچ شاعر، ادیب، صحافی اور ترجمہ نگار ہیں۔ ان کی مطبوعات میں ہجرت و ہجر(شعری مجموعہ)، نوبیل انعام یافتگان کے انٹرویوز(تراجم)، جینے کے لیے(یوہوا کے ناول کا ترجمہ)، رات کی راہداری میں(شعری مجموعہ) شامل ہیں۔ کچھ مزید تراجم ،شعری مجموعے اور افسانوں کا مجموعہ زیر ترتیب ہیں۔پاکستان اور بھارت کے اہم ادبی جرائد اور معروف ویب سائٹس پر ان کی شاعری ،مضامین اور تراجم شائع ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

کالج کی ’مغوی‘ طالبہ36 روز بعد عدالت میں پیش، عمر کے تعین کا حکم، یہ کیسے ہوگا اور کیا طریقہ کار ہے؟

شہر قائد کے علاقے سیکٹر ایل ون سے 36 روز لاپتہ ہونے والی 16 سالہ کالج علیشاہ کی طالبہ کو عدالت نے دارالامان منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 30 ستمبر کو گھر سے کالج کیلیے نکلنے والی علیشاہ کا عدالت میں پیشی سے قبل اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا تاہم آج والدین کا عدالت میں بیٹی کے ساتھ آمنا سامنا ہوا۔

اس کیس کی ایف آئی آر 15 اکتوبر کو درج ہوئی جس کے بعد مبینہ طور پر ملزمان نے اہل خانہ کو دھمکیاں دے کر قانونی چارہ جوئی سے دستبردار ہونے اور 20 لاکھ روپے ادائیگی کا مطالبہ کیا تھا۔

والدہ صائمہ کے مطابق کیس کا مرکزی ملزم رفیق بگٹی ہے جبکہ بیٹی کے اغوا میں اُس کے تین ساتھی حمد علی، علی اور منظر شامل ہیں جنہوں نے گھر آکر اہل خانہ کو دھمکایا اور 24 اکتوبر کی رات مبینہ طور پر فائرنگ بھی کی تھی۔

گزشتہ روز ملزمان کی جانب سے علیشاہ کو سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ 17 کی عدالت میں پیش کیا گیا تاہم جج نے سماعت کو آج تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

درخواست گزار (لڑکی کی والدہ) صائمہ کے مطابق آج اُن کی بیٹی کو ملزمان عدالت میں لے کر پیش ہوئے، بچی کے ساتھ لڑکا، اُس کی ماں، بہن اور دیگر 25 سے 27 لوگ تھے جو پوری تیاری کے ساتھ آئے ہوئے تھے۔

عدالت میں لڑکی کو جب مجسٹریٹ کے سامنے 164 کے بیان کیلیے پیش کیا گیا تو درخواست گزار کے وکیل ایڈوکیٹ سلمان مجاہد بلوچ نے سب سے پہلے عمر کا معاملہ اٹھایا اور لڑکی کے میڈیکل ٹیسٹ کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے عدالت سے استفسار کیا کہ لڑکی کو تفتیشی افسر کی تحویل میں دیا جائے اور اگر وہ گھر نہیں جانا چاہتی تو پھر اُس کو دارالامان منتقل کیا جائے کیونکہ خدشہ ہے کہ 36 روز میں لڑکی پر بہت زیادہ دباؤ ڈال کر اُس کا دماغ بنایا گیا ہے تاکہ وہ ملزمان کو بچانے کیلیے اُن کے حق میں بیان دے۔

ملزمان کے وکیل نے دفاع میں درخواست گزار کے وکیل کی جرح پر اعتراض کیا اور کہا کہ ’لڑکی کا نکاح ہوچکا ہے لہذا اسے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دی جائے، لڑکی اپنے گھر نہیں بلکہ شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے‘۔

سماعت کے دوران جج نے درخواست گزار کے وکیل کی استدعا پر لڑکی کا بیان مجسٹریٹ نے اینٹی ریپ کے تحت اکیلے میں قلم بند کروایا۔ پھر جج نے عمر کا تعین کرنے کیلیے تفتیشی افسر کو ہدایت کی اور لڑکی کو اگلی سماعت تک دارالامان منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے میڈیکل رپورٹس بھی جمع کروانے کی ہدایت کی۔

ملزمان کا کہنا ہے کہ لڑکی نے اپنی مرضی اور پسند سے نکاح کیا اور اس کا ثبوت بھی موجود ہے جبکہ لڑکی خود مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کرنا چاہتی ہے۔

اُدھر لڑکی نے عدالت میں والدین کے ساتھ جانے انکار کیا جبکہ والدہ کی ملاقات کی کوشش کو ملزمان کے وکلا نے روکتے ہوئے علیشاہ کو والدہ سے ملنے نہیں دیا اور کہا کہ لڑکی خود کسی سے ملنا نہیں چاہتی۔

جج کی جانب سے جاری ہونے والے آرڈر میں تفتیشی افسر کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگلے احکامات تک لڑکی کو اپنی حفاظتی تحویل میں رکھیں، (اس دوران علیشاہ کو کسی سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی) جبکہ عدالتی حکم نامے میں لڑکی کو کم عمر لکھا گیا ہے جس کا مطلب کہ قانونی طور پر شادی کیلیے اُس کی عمر مقررہ حد سے کم ہے۔

عمر کا تعین کیسے ہوگا؟

پاکستان میں عدالتیں عمر کا تعین کرنے کیلیے ہڈیوں (آسییفیکیشن) ٹیسٹ کیا جاتا ہے، جس کے تحت ہڈیوں کی کثافت کی بنیاد پر عمر کا تعین کیا جاتا ہے۔

ٹیسٹ کیسے ہوتا ہے؟

طبی ماہرین کے مطابق کسی بھی شخص کی عمر کے تعین کیلیے کلائی، کہنی، کاندھے اور کولہے کی ہڈیوں کا ایکسرے کر کے جوڑوں کے جڑنے کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔

اس ٹیسٹ کی رپورٹ ایک چارٹ کی صورت میں سامنے آتی ہے جس میں ہڈیوں کی عمر کا تعین ہوتا ہے تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حتمی نہیں بلکہ قریب قریب ہوتا ہے۔

یہاں ایک بات بہت اہم ہے کہ انسانی کی جسامت، خاندان کے اعتبار سے ہڈیوں کے بڑھنے کی رفتار مختلف ہوتی ہے جبکہ متعدد مواقعوں پر غذائیت، صحت اور کم خوراک کی وجہ سے ہڈیوں کی نشوونما بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق اس ٹیسٹ کی رپورٹ میں ایک دو سال کم یا زیادہ ہوسکتے ہیں۔

’ہڈیوں کا ٹیسٹ ثانوی ثبوت ہے‘

ماہر قانون نے بتایا کہ پاکستان سمیت کئی ممالک کی عدالتیں اس ٹیسٹ کی رپورٹ کو ثانوی ثبوت کے طور پر لیتی ہیں اور اصل ثبوت کے طور پر پیدائشی سرٹیفیکٹ، تعلیمی اسناد سمیت دیگر دستاویزات کو ترجیح دی جاتی ہے۔

اگر لڑکی کم عمر نکلی تو کیا ہوگا؟

ایڈوکیٹ سلمان مجاہد بلوچ نے بتایا کہ اگر ٹیسٹ کی رپورٹ میں لڑکی کی عمر کم آتی ہے تو کیس مزید مضبوط ہوسکتا ہے اور پھر یہ مقدمہ اینٹی ریپ کی دفعات کے تحت چلے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیسٹ رپورٹ عمر کم آنے کے بعد اگلے مرحلے میں والدین کی جانب سے عدالت میں بچی کی تحویل کیلیے درخواست دائر کی جائے گی اور پھر تنسیخ نکاح (خلع) کو چلینج کیا جائے گا۔

دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ میں علیشاہ کی گمشدگی پر دائر درخواست کی سماعت 11 نومبر کو مقرر ہے جس میں جج نے ایس ایچ او سے جواب طلب کیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی کے علاقے ملیر کی رہائشی ایک لڑکی کو بھی جھانسے میں لانے کے بعد پنجاب میں نکاح کیا گیا تھا، یہ کیس کئی ماہ تک چلتا رہا جس کے بعد اب بچی اپنے والدین کے ساتھ ہے۔

اس کیس میں عدالت نے جب ہڈیوں کے ٹیسٹ کے ذریعے عمر کے تعین کی ہدایت کی تو اُس کی عمر نکاح کیلیے مقررہ کی گئی حد سے کم آئی تھی۔

یاد رہے کہ پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کے حوالے سے قانون موجود ہے اور لڑکی یا لڑکے کی شادی کیلیے کم از کم عمر کا تعین کیا گیا ہے۔ قانون کی خلاف ورزی پر نہ صرف نکاح کرنے والے بلکہ نکاح خواں کو بھی سخت سزائیں دی جاتی ہیں، جن میں قید اور جرمانے شامل ہیں۔

ہر صوبے میں شادی کے حوالے سے عمر کی حد مختلف ہے

سندھ میں چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت لڑکی اور لڑکے کی عمر کم از کم اٹھارہ سال، پنجاب میں لڑکی کی عمر 16 اور لڑکے کی 18 سال، خیبرپختونخوا، بلوچستان میں بھی عمر کی حد یہی ہے۔

خلاف ورزی پر جرمانے اور سزائیں

سندھ

سندھ میں چائلڈ میرج ایکٹ کی خلاف ورزی ناقابل ضمانت اور قابل گرفتاری جرم ہے، جس پر تین سال سزا اور 45 ہزار روپے تک جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔ قانون کی خلاف ورزی پر نکاح خواں، والدین یا سرپرست اور نکاح میں معانت کرنے والے تمام افراد کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پنجاب

دستیاب معلومات کے مطابق پنجاب چائلڈ میرج ریسٹرینٹ (ترمیمی) ایکٹ کی خلاف ورزی پر 6 ماہ قید یا 50 ہزار روپے تک جرمانے یا پھر دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ یہاں بھی نکاح خواں، والدین یا کسی بھی معاون کو سزا دی جا سکتی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد شہر شدید دھند کی لپیٹ میں ہے، جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہورہی ہے
  • حیدر آباد ، ایک روزہ ڈینگی علاج کیلیے مفت طبی کیمپ کا قیام
  • کالج کی ’مغوی‘ طالبہ36 روز بعد عدالت میں پیش، عمر کے تعین کا حکم، یہ کیسے ہوگا اور کیا طریقہ کار ہے؟
  • نیوزی لینڈ کے ٹم سیفرٹ ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر ہوگئے
  • پنجاب، سندھ کے میدانوں نے دھند کا غلاف اوڑھ لیا، ٹرینوں کی آمدورفت میں تاخیر
  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • تمام ایم ڈی کیٹ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم
  • آئی بی اے سکھر: ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • آئی بی اے سکھر کا ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • آئی بی اےسکھر ، ایم ڈی کیٹ 2025 ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان