WE News:
2025-09-18@20:55:43 GMT

ویسٹ انڈیز: کالی آندھی سے کالی دھند تک

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

 پاکستانی کرکٹ کا حال گذشتہ 2 دہائیوں سے وہی ہے جو ہماری سیاست اور نظامِ حکومت سمیت دیگر شعبوں کا ہے۔ اِکا دُکا اچھی خبروں کے علاوہ مجموعی طور پر دیکھیں تو ہر طرف مایوسی کے بادل منڈلاتے نظر آتے ہیں۔

کرکٹ میں چند ماہ قبل چند اچھی خبریں ملنا شروع ہوئیں، وہ جو کہا جاتا ہے کہ مکمل تباہی کے بعد ہی بہتری کا سفر شروع ہوتا ہے، تو کرکٹ ٹیم کے کرتا دھرتا شاید اسی خرابی کا انتظار کر رہے تھے اور جب ہم خرابی کے پاتال تک پہنچ گئے تو انھیں خیال آیا کہ معاملات ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں۔

اس وقت چند کھلاڑیوں نے ٹیم کو ذاتی جاگیر سمجھ رکھا تھا، اقربا پروری اور دوست نوازی عروج پر تھی، جس کا دوہرا نقصان ہو رہا تھا۔

ایک تو شاداب اور حسن جیسے کھلاڑی مستقل ٹیم پر بوجھ بنے ہوئے تھے جب کہ دوسری طرف کئی انتہائی باصلاحیت کھلاڑی مایوسی کے اندھیروں میں جا رہے تھے۔

ایسے میں کچھ بہت اہم فیصلے کیے گئے۔ ایک تو ٹیم میں چند کھلاڑیوں کی برتری کو چیلنج کیا گیا اور بڑے کھلاڑی جو بزعم خود ناگزیر بنے ہوئے تھے، انھیں باہر بٹھایا گیا۔ اس سے نئے لڑکوں کو موقع ملا اورہم نے دیکھا کہ دو تین سیریز کی بات تھی، پاکستان کی ٹیم ایک بہترین ٹیم نظر آنے لگی۔

لیکن پھر ویسٹ انڈیز کی ایک نسبتاً کمزور ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی۔ ہم نے پہلا ٹیسٹ بھاری مارجن سے جیتا اور یوں لگا ویسٹ انڈیز تو اگلے ٹیسٹ میں ان کے سامنے بالکل نہیں ٹک پائے گا۔ لیکن ملتان کا دوسرا ٹیسٹ آج تیسرے دن کے آغاز میں ہی ختم ہو گیا۔

یہ پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث ہے کہ یہ ٹیسٹ سوا دو دن میں ختم ہوا۔ ویسٹ انڈیزاس سے قبل پاکستان میں اب تک صرف چار ٹیسٹ میچ ہی جیت سکا تھا، یہ ان کی پانچویں فتح ہے۔

ہم اپنے سپنرز پر ناز کرتے تھے اور انہوں نے محنت بھی بہت کی، لیکن ویسٹ انڈیز کے سپنرز 2 ہاتھ آگے دکھائی دیے، انہوں نے وہ کام کر دکھایا کہ ہمارے اسپنرز کی کارکردگی بے معنی ہوگئی، کیونکہ ہمارے بیٹرز نے ان کا ساتھ ہی نہ دیا۔

ہمارے بیٹرز جو کسی زمانے میں ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بالروں کی کالی آندھی کے سامنے ڈٹ جاتے تھے، سپنرز کی کالی دھند کے سامنے بے بس دکھائی دیے۔ ہم نے سپنرز پر انحصار کیا اور مشکل پچیں بنائیں، لیکن ہمیشہ کی طرح،’’لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا‘‘ والا معاملہ ہوا، اور ویسٹ انڈیز کے سپنر ویری کن نے ہمیں کان پکڑوا دیے۔

ہمارے کھلاڑیوں نے انہیں شاید آسان بھی لیا اور پہلے ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد کچھ زیادہ ہی خود اعتمادی کا شکار ہو گئے، پہلی اننگز میں بھی 54 پر 8 آوٹ کرنے کے بعد ویسٹ  انڈیز کی ٹیم کو جب 100 رنز تک محدود کر سکتے تھے، ان کی ٹیل کو وقت دیا اور انھوں نے 163 رنز کر لیے۔

پھر ہم نے بیٹنگ بھی اتنی غیر ذمہ داری سے کی کہ جس کی مثال کم کم ملتی ہے۔ ایسے میں ایک ہی خبراچھی ہے کہ ویسٹ انڈیز کو صورت حال کا تاخیر سے اندازہ ہوا جس کی وجہ سے ہم پہلا ٹیسٹ جیت گئے تھے، سو یہ سیریز برابر ہو گئی۔

اب پاکستان کا ون ڈے کرکٹ کا سیزن شروع ہو رہا ہے، جس میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے ساتھ ایک تین ملکی سیریز ہے اور اس کے بعد چمپئنز ٹرافی منعقد ہونی ہے۔

پاکستان کوکچھ نئی تبدیلیاں کرنا پڑیں گی، ایک تو فخر زمان کو واپس لانا چاہیے اور اگر صائم ایوب فٹ ہو جاتے ہیں تو ہمیں زمان کے ساتھ ایک شاندار لیفٹ ہینڈرز کی جوڑی دستیاب ہو سکتی ہے۔

صائم کے پاس کئی طرح کے کرکٹ شاٹس ہیں اور وہ ہر سچویشن میں کھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے، وہ بابر اعظم کے برعکس بڑی شاٹس بھی کھیل سکتا ہے۔ اس نے ایشین بیٹسمینوں کے لیے مشکل سمجھی جانے والی پچوں پرشاندار کارکردگی دکھائی اور ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پھر یہ کہ وہ وقت کے ساتھ اپنی کمزوریوں پر قابو پانے کی بھی پوری کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اگر وہ فٹ نہ ہوا تو پھر ون ڈے میں فی الحال کسی نمایاں کارکردگی کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سجاد بلوچ

سجاد بلوچ شاعر، ادیب، صحافی اور ترجمہ نگار ہیں۔ ان کی مطبوعات میں ہجرت و ہجر(شعری مجموعہ)، نوبیل انعام یافتگان کے انٹرویوز(تراجم)، جینے کے لیے(یوہوا کے ناول کا ترجمہ)، رات کی راہداری میں(شعری مجموعہ) شامل ہیں۔ کچھ مزید تراجم ،شعری مجموعے اور افسانوں کا مجموعہ زیر ترتیب ہیں۔پاکستان اور بھارت کے اہم ادبی جرائد اور معروف ویب سائٹس پر ان کی شاعری ،مضامین اور تراجم شائع ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-03-7
ضیاء الحق سرحدی
گزشتہ دنوں پاکستان، چین اور روس کا باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے شہباز شریف سے ملاقات میں کہا کہ چین دفاعی اور اقتصادی ترقی کے تمام شعبوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔ خصوصاً اس وقت جب سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور پاکستان کے کلیدی اقتصادی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپلز میں صدر شی جن پنگ ہے ملاقات وزیر اعظم نے صدر شی کو 2026ء میں پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی۔ دریں اثناء بیجنگ میں وزیر اعظم شہباز شریف سے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملاقات کی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان روس کے بھارت کے ساتھ تعلقات کا احترام کرتا ہے، لیکن پاکستان بھی روس کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے جو خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم ہوں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بیجنگ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ملاقات کی۔ گرمجوش مصافحے سے شروع ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کے فروغ پر گفتگو کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں اور پاکستان ان روابط کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور خوشحالی کا خواہاں ہے اور روس اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

صدر پیوٹن نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہترین قرار دیا اور کہا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر انہیں شدید افسوس ہوا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ایس سی او سمٹ میں شرکت کی دعوت بھی دی جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ روس کا دورہ کر کے انہیں خوشی ہوگی۔ روسی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان اور روس کو مختلف شعبوں میں مل کر آگے بڑھنا ہوگا جبکہ دونوں ممالک عالمی فورم بالخصوص اقوام متحدہ میں یکساں موقف رکھتے ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی متوازن اور آزادانہ حیثیت کے باعث عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کر چکی ہے۔ شہباز شریف کی چین اور روس کے سربراہان سے ملاقاتیں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ پاکستان عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہ صرف برقرار رکھنے بلکہ انہیں مزید مضبوط کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کی گہرائی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ دونوں ممالک نہ صرف معاشی ترقی بلکہ دفاعی شعبے میں بھی ایک دوسرے کے مضبوط شراکت دار ہیں۔ سی پیک کا دوسرا مرحلہ اس شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور روس کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ روس کے ساتھ پاکستان کی بڑھتی ہوئی قربت نہ صرف دو طرفہ تجارت اور معاشی تعاون کے لیے اہم ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی ایک کلیدی عنصر ہے۔

پاکستان نے ہمیشہ روس کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کا احترام کیا ہے لیکن اپنی آزادانہ پالیسی کے تحت روس کے ساتھ مضبوط تعلقات کے قیام پر زور دیا ہے۔ یہ تعلقات نہ صرف دو ممالک کے درمیان بلکہ پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔ روس کے صدر کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہترین قرار دینا اور عالمی فورم جیسے اقوام متحدہ میں مشترکہ موقف کی حمایت اس بات کا عکاس ہے کہ دونوں ممالک خطے کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ چین، روس، اور امریکا جیسے بڑے عالمی کھلاڑیوں کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان نہ تو کسی ایک عالمی طاقت کے بلاک میں شامل ہے اور نہ ہی کسی دوسرے کے خلاف وہ اپنے قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے تمام بڑی طاقتوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ پاکستان، چین اور روس کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون خطے میں امن، معاشی ترقی، اور خوشحالی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ سی پیک جیسے منصوبوں کے ذریعے معاشی ترقی، روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی دفاعی اور تجارتی شراکت داری، اور عالمی فورمز میں مشترکہ موقف خطے کو عالمی سیاست کے پیچیدہ منظر نامے میں ایک مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔ پاکستان کی یہ سفارتی کامیابی اس بات کی غماز ہے کہ وہ نہ صرف اپنے قومی مفادات کا تحفظ کر رہا ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی ایک ذمے دار کردار ادا کر رہا ہے۔

پاکستان اور روس کے درمیان باہمی تجارت، تعاون اور باہمی ترقی کے امکانات کے بے شمار راستے موجود ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں تلاش کیا جائے اور عمل درآمد کیا جائے۔ پاکستان سے ماسکو تک یہ پورا وسط ایشیا ایک قدرتی تجارتی بلاک کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن عالمی استعمار اور سیاسی مفادات نے اس خطے کو تقسیم کر کے رکھا۔ اب جبکہ خطے کے تمام ممالک یا بھی تعاون اور تجارت کے فروغ کا فیصلہ کر چکے ہیں تو لازم ہے کہ ایک دوسرے کو ہر طرح کی تجارت میں ترجیح دی جائے اور باہمی مفادات کا خیال رکھتے ہوئے ایک دوسرے سے مل کر ترقی کی شاہراہ پر سفر طے کیا جائے۔ اس خطے کے تمام ممالک کی ترقی و خوشحالی ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک روس بارٹر ٹریڈ معاہدہ دونوں ملکوں ہی نہیں پورے خطے کے لیے مفید ثابت ہوگا حالانکہ پاک روس تجارتی معاہدہ مارچ 2023 میں ماسکو میں طے پایا تھا۔ جس کے تحت پاکستان روس کو چاول، دوائیں، پھل اور کھیلوں کے سامان سمیت 26 اشیاء برآمد کرے گا جبکہ روس سے پٹرولیم مصنوعات ایل این جی، گندم اور دھاگے سمیت 11 اشیاء درآمد کی جائیں گی۔ بہت سے ممالک کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ توانائی کے پائیدار ذرائع آج کی دنیا میں بہت اہم ہیں، اور ان تک رسائی ہر ایک کی زندگی کے امکانات کو بہتر بنا سکتی ہے۔

کسی قوم کی ترقی کا ایک اہم جز و توانائی کا ایک قابل اعتماد ذریعہ ہے۔ متعدد اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ اگر توانائی تک سستی رسائی کو آسان بنایا جائے تو انسانی ترقی اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ دنیا کے توانائی کے وسائل کے سنگم پر واقع پاکستان کو اسٹرٹیجک فائدہ حاصل ہے۔ اس کے باوجود، پاکستان کی توانائی کی صورتحال مثالی نہیں ہے کیونکہ ریاست درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے اور اس کے پاس توانائی کے اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ خود کو برقرار رکھ سکے۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب اور اخراجات میں تبدیلی کے نتیجے میں درآمدی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان گزشتہ چند دہائیوں سے توانائی کے سنگین مسئلے کا سامنا کر رہا ہے، جیسا کہ بجلی کی مسلسل بندش، گیس کی بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ، بڑھتی ہوئی قیمتیں، اور ایندھن کی خراب سپلائی سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ توانائی قومی سلامتی کا ایک اہم جزو ہے، پاکستان کی موجودہ صورتحال توانائی کے عدم تحفظ کے طور پر سب سے بہتر ہے۔ پاکستان اپنی توانائی کی استعداد پر قابو پانے کے لیے علاقائی رابطوں کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان و سعودی عرب کا تاریخی معاہدہ
  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • چین میں حلال گوشت کی طلب، نیا آرڈر مل گیا
  • کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • آئی ایم ایف وفد کے دورہ پاکستان سے قبل 51 شرائط پوری، دیگر پر کام جاری
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • ’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
  • ریفری اینڈی پائی کرافٹ پاکستان کے خلاف بھارت کا ہتھیار، سابق ٹیسٹ کرکٹر نے سب راز کھول دیئے
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق