حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی شرح 4 فیصد پر آگئی ہے، مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
وفاقی وزیر پیٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت کے بروقت انتظامات سے مہنگائی کی شرح 4 فیصد پر آگئی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں مصدق ملک نے کہا کہ حکومت کی ملکی ترقی اور خوشحالی پر خصوصی توجہ مرکوز ہے، عوام کی زندگی میں خوشحالی اور روزگار کی فراہمی ترجیح ہے۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے انکشاف کیا ہے کہ ریاستی ادارے 6 ہزار ارب ڈالرز کا نقصان کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے بر وقت انتظامات سے مہنگائی کی شرح 4 فیصد پر آگئی ہے، دیہی علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں بتدریج کمی آرہی ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے گھریلو صارفین پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا،حکومت نے مہنگائی کا خاتمہ کردیا ہے۔ حکومت کی ملک کی معیشت پر خصوصی توجہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مصدق ملک
پڑھیں:
اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کیلئے مل کر اقدامات اُٹھانے ہوں گے، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے درمیان تعاون کے موضوع پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا اسلاموفوبیا کیخلاف مل کر اقدامات اٹھانے ہوں گے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو حق خودارادیت دینا ہوگا۔
سلامتی کونسل اجلاس کی صدارت کو پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے نائب وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ پاکستان آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کے بانی ارکان میں سے ایک ہے، انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے او آئی سی اور اقوام متحدہ (یو این) میں تعاون اہم ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہا کہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کو حقِ خودارادیت دلوانےکے لیے اور بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خاتمےکے لیے ،لیبیا، افغانستان، شام، یمن اور دیگر ممالک میں قیامِ امن کےلیے اسلامی تعاون تنظیم کا اہم ترین کردار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس بات پر اعتماد ہےکہ او آئی سی کا کلیدی مقام ہے اور اس کی اقوام متحدہ کےساتھ شراکت مضبوط اورگہری ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ (23 جولائی) کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا۔
قرارداد میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تنازعات کے پُرامن حل کے لیے مذاکرات، ثالثی، پنچایت، عدالتی فیصلے یا دیگر پُرامن ذرائع کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔
Post Views: 6