مذاکرات کے بعد پی ٹی آئی کی ہر حرکت پر خبر لی جائے گی، رہنما ن لیگ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات ختم ہونے کے بعد تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی ہر حرکت پر خبر لی جائے گی، اپوزیشن کا مذاکرات سے بائیکاٹ کرنا مناسب نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان نے کہاکہ اپوزیشن نے 7ورکنگ دنوں میں ہمیں تحریری مطالبات پیش کیے تھے، کل ہم بھی مذاکرات میں انہیں تحریری طور پر جواب دیں گے، اگر اس کے بعد پی ٹی آئی نے کوئی انتشار پھیلایا تو حکومت قانون کےمطابق نپٹے گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ پی ٹی آئی کی قیادت صرف ایک فرد کو جیل سے باہر لانے کےلیے غلط فیصلے کررہی ہے، اصولی طور پر پی ٹی آئی کے اراکین کو کل مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے، ناآنے کا جواز نہیں بنتا کیونکہ ہمارے تحریری فیصلے سے وہ آگاہ نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کل مذاکرات میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے، باقاعدہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو بھی اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
قطر پر حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، صیہونی رہنما
ابراہم بورگ نے نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ اور مغربی کنارے کے معاملے میں غلطی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے ہم خیال لوگ نہیں چاہتے کہ کوئی مضبوط فلسطینی ادارہ ان علاقوں میں موجود ہو۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی ریاست کی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر نے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں غزہ میں 7 اکتوبر کے بعد سے صیہونی حکومت کی کارروائیوں کو "مجرمانہ سیاست" کا نام دیتے ہوئے زمینی فوجی آپریشن کو شکست سے تعبیر کیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انھوں نے ان میں سے بعض اقدامات کو شرمناک قرار دیا۔ ابراہم بورگ نے نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ اور مغربی کنارے کے معاملے میں غلطی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے ہم خیال لوگ نہیں چاہتے کہ کوئی مضبوط فلسطینی ادارہ ان علاقوں میں موجود ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قطر پر نازک وقت میں حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، جس کی وجہ غرور، تکبر اور تسلط پسندی کی خواہش ہے اور یہ نیتن یاہو خطے پر غلبہ حاصل کرنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہے گا اور یہ حکومت "کامیابی حاصل کرنیکی سکت" نہیں رکھتی۔
سابق اسپیکر نے پیش گوئی کی کہ آنے والے انتخابات میں نیتن یاہو کے دور کا خاتمہ ہوگا، اور وہ اسرائیل اور یہودیت کی تاریخ سے مٹ جائیں گے" اور "تاریخ میں بدترین یہودی رہنما کے طور پر پہچانے جائیں گے۔ بورگ نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے بدترین حکمت عملی اپنائی، اپنے منصوبوں میں ناکام رہے، ایک سیاسی جوا کھیلا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، اسرائیلی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر نے ایک مختلف نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل کوئی حل نہیں، بلکہ [اسرائیل کے لیے] ایک مسئلہ ہے، اور یہ کہ اگر حکومت پیچھے ہٹتی ہے تو یہ سیاسی شکست ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہم فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم ردعمل کے لیے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔