جے یو آئی رہنما قاضی ظہور احمد کو پشاور میں فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
پشاور(آئی این پی ) جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اور معروف عالم دین مولانا قاضی ظہور احمد کو پشاور کے علاقے بڈھ بیر احمد خیل میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا، پولیس کے مطابق، مولانا نماز عشا کے بعد درس سے فارغ ہو کر اپنے گھر جا رہے تھے کہ ان پر حملہ کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ جائے وقوع سے 30 بور پستول کے دو خول برآمد ہوئے ہیں اور واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی عطا اللہ کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر پولیس نے اس واقعے کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت قرار دیا ہے۔جمعیت علمائے اسلام نے مولانا قاضی ظہور احمد کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ طویل عرصے سے جے یو آئی سے وابستہ تھے اور پارٹی کے لیے ان کی خدمات قابل قدر تھیں۔ پارٹی نے ان کی جدوجہد کو سراہا اور ان کے قتل کو ایک بڑا نقصان قرار دیا۔
" جب چاہیں، عمرہ کریں‘وہ ممالک جن کے شہریوں کو سعودی عرب نے کھلی چھٹی دیدی
دوسری جانب سربرا ہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے مولانا قاضی ظہور احمد کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے اور لاقانونیت کا راج ہے، جو کہ ملک کے امن و امان کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ابتدائی طور پر ٹارگٹ کلنگ کے شواہد اکھٹے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم پولیس افسران کا کہنا ہے کہ حتمی طور پر قتل کی وجہ کا تعین کرنا قبل از وقت ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قاضی ظہور احمد کے قتل
پڑھیں:
حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ انتقال کر گئے
پروفیسر بھٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے علاقے سوپورو کے قریب واقع گاؤں بوتنگو سے تھا جہاں وہ 1935ء میں پیدا ہوئے ان کی وفات کے بعد کشمیری سیاست اور حریت تحریک میں ایک اہم اور معتدل آواز خاموش ہو گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور معتدل موقف رکھنے والے پروفیسر عبدالغنی بھٹ 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بھٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے علاقے سوپورو کے قریب واقع گاؤں بوتنگو سے تھا جہاں وہ 1935ء میں پیدا ہوئے ان کی وفات کے بعد کشمیری سیاست اور حریت تحریک میں ایک اہم اور معتدل آواز خاموش ہو گئی ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم سری پرات کالج سرینگر سے حاصل کی بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی اور قانون میں گریجویشن کی ڈگریاں حاصل کیں، اپنی عملی زندگی کا آغاز وکالت سے کیا لیکن بعد میں درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ وہ ایک بہترین استاد مانے جاتے تھے اور مختلف کالجز میں طلبہ کو تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے، 1986ء میں انہیں سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا گیا، جس کے بعد وہ عملی سیاست میں آئے، سیاسی میدان میں پروفیسر بھٹ نے مسلمانوں کی سیاسی تنظیم مسلمان یونائیٹڈ فرنٹ کی بنیاد رکھی۔ بعدازاں وہ آل پارٹیزحریت کانفرنس کے چیئرمین بھی منتخب ہوئے اور ایک عرصے تک اس پلیٹ فارم سے کشمیری عوام کے مؤقف کی نمائندگی کرتے رہے۔ وہ مسلم کانفرنس جموں و کشمیر کے صدر بھی رہے، اپنی سیاست میں ہمیشہ مکالمے، افہام و تفہیم اور پرامن تصفیے کی بات کرتے رہے، اسی وجہ سے انہیں معتدل موقف رکھنے والے رہنماؤں میں شمار کیا جاتا تھا، مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ان کی وفات کو ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر دلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکی جدوجہد، عزم اور قربانیاں ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہیں گی۔