ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں پاکستانی ٹیم کو 35 سال بعد ہوم گراؤنڈ پر شکست:سیریز برابر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ملتان:ویسٹ انڈیز نے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو 121 رنز سے شکست دے کر 35 سال بعد پاکستان کی سرزمین پر تاریخی فتح حاصل کرکے سیریز برابر کردی۔ پاکستانی ٹیم 254 رنز کے تعاقب میں صرف 133 رنز پر پویلین لوٹ گئی، جس میں بابر اعظم 31 رنز کے ساتھ نمایاں بیٹر رہے۔
ویسٹ انڈیز کے اسپنر جومیل واریکن نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے میچ میں 4وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے سیریز میں مجموعی طور پر 19 وکٹیں لینے پر ’’پلیئر آف دی میچ‘‘اور ’’پلیئر آف دی سیریز‘‘کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔
قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن دوسری اننگز میں مکمل طور پر ناکام رہی۔ اوپنرز شان مسعود اور محمد ہریرہ نے صرف 2، 2 رنز بنائے جب کہ سعود شکیل 13 اور کاشف علی ایک رن کے ساتھ پویلین لوٹ گئے۔ محمد رضوان نے 25 اور سلمان علی آغا نے 19 رنز جوڑ کر کچھ مزاحمت کی، تاہم باقی پوری ٹیم ویسٹ انڈیز کے اسپنرز کے سامنے بے بس نظر آئی۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے اپنی دوسری اننگز میں244 رنز اسکور کیے تھے، جس میں کپتان کریگ براتھویٹ نے 52 رنز اور گڈاکیش موتی اور جومیل واریکن نے 18، 18 رنز بنائے۔ پاکستان کے اسپنرز نعمان علی اور ساجد خان نے 4، 4 وکٹیں حاصل کیں۔
قبل ازیں ویسٹ انڈیز نے اپنی پہلی اننگز میں163 رنز بنائے تھے جب کہ پاکستانی اسپنرز نے صرف ایک گھنٹے میں ان کے ابتدائی 7 کھلاڑیوں کو پویلین بھیج دیا تھا۔ جواب میں پاکستان کی ٹیم بھی صرف 154 رنز بناسکی، جس میں محمد رضوان 49 اور سعود شکیل 32 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔
ویسٹ انڈیز کی اس تاریخ ساز کامیابی کے بعد 2میچز کی سیریز 1-1 سے برابر ہوگئی ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ویسٹ انڈیز
پڑھیں:
ترسیلات زر میں غیرمعمولی اضافہ، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ورکرز پھر سرفہرست
سال 2024-25 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر کی مد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جس نے معیشت کی بحالی اور بیرونی کھاتوں کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز نے ترسیلات زر میں 40 فیصد اضافے کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سب کوپیچھے چھوڑ دیا ۔
پاکستان اکنامک سروے 2024-25‘ کے مطابق جولائی تا اپریل کے دوران ترسیلات زر میں سال بہ سال بنیاد پر 30.9 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی ترسیلات زر 31.2 ارب امریکی ڈالر تک جا پہنچیں۔ اس غیرمعمولی اضافے نے پاکستان کے جاری کھاتے (کرنٹ اکاؤنٹ) کو 1.9 ارب ڈالر کے سرپلس میں تبدیل کر دیا جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.3 ارب ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔
یہ پاکستان کی اقتصادی تاریخ میں دوسرا موقع ہے جب کرنٹ اکاؤنٹ نے اتنی بڑی سطح پر سرپلس دیا پہلا موقع 2003 میں آیا تھا۔ مارچ 2025 میں ترسیلات زر 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو ملکی تاریخ کا بلند ترین ماہانہ ریکارڈ ہے۔ اس میں اضافہ مختلف عوامل کا نتیجہ تھا جن میں سیزنل ٹرانسفرز، زرمبادلہ کی شرح میں استحکام اور رسمی بینکاری ذرائع کو ترجیح دینے والی حکومتی پالیسیاں شامل تھیں۔ یہ تمام عوامل بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم کو محفوظ، شفاف اور مستحکم ذرائع سے پاکستان منتقل کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔ ترسیلات زر میں اضافے کے پیچھے عالمی اور مقامی دونوں سطحوں پر تبدیلیاں اثر انداز ہوئیں۔ امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، قطر، عمان، کویت، بحرین، کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی یونین کے مختلف ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ خاص طور پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ترسیلات زر کے سب سے بڑے ذرائع بن کر ابھرے۔ ان ممالک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی، اجرتوں میں اضافہ، اور پاکستانی ورکرز کی بڑی تعداد نے اس رجحان کو تقویت دی۔ سعودی عرب میں میگا پراجیکٹس کے آغاز نے پاکستانی مزدوروں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جس سے ترسیلات میں مزید اضافہ ہوا۔
پاکستان میں حکومتی سطح پر KERB مارکیٹ پر قابو پانے، بینکاری ذرائع کو فروغ دینے اور غیررسمی مالی ذرائع کی حوصلہ شکنی جیسے اقدامات نے ترسیلات کو رسمی ذرائع سے موصول ہونے والی مالی رقوم میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بینکنگ نظام کی بہتری اور ایکسچینج ریٹ کے استحکام نے بیرون ملک پاکستانیوں کو اعتماد دیا کہ ان کی بھیجی گئی رقم محفوظ اور مؤثر طریقے سے ملک میں استعمال ہو رہی ہے۔ اکنامک سروے میں شامل گراف اور ڈیٹا کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، دیگر خلیجی ممالک (جی سی سی)، امریکہ، یورپی یونین اور کینیڈا سے موصول ہوئیں۔ ان ممالک سے سال بہ سال بنیاد پر ترسیلات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کا مجموعی اثر پاکستان کی بیرونی کھاتوں کی صورتحال پر مثبت رہا۔
ترسیلات زر نے نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے کو محدود کرنے میں مدد دی بلکہ درآمدات سے متعلق ادائیگیوں اور قرض کی واپسی جیسے معاملات میں بھی حکومت کو سپورٹ فراہم کی۔ زرمبادلہ کی دستیابی بہتر ہونے سے مشینری، توانائی، ٹیکسٹائل، اور مائننگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کا رجحان بڑھا۔
اکنامک سروے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر اس رجحان کو برقرار رکھنا ہے تو لیبر مارکیٹ کو مزید بہتر بنانا، سٹریٹجک معاشی پالیسی سازی اور مالی شمولیت کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ مارچ 2025 تک سال بہ سال کی بنیاد پر ترسیلات زر میں 37.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو کہ بیرونی شعبے کے استحکام کی واضح علامت ہے۔ حکومت پاکستان نے اس مثبت پیش رفت کو جاری رکھنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ وہ ان پالیسیوں کو مزید مضبوط کرے گی تاکہ ترسیلات زر ایک پائیدار ذریعہ بن سکیں جو نہ صرف موجودہ کھاتوں میں توازن برقرار رکھے بلکہ ملک کی معاشی خودمختاری کو بھی فروغ دے۔