قائمہ کمیٹی صحت ‘ہر سال ایڈز کے 3 لاکھ متاثرین سامنے آرہے ہیں‘بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(آن لائن)قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے صحت کو بتایا گیا کہ ہر سال ایڈز کے 3 لاکھ متاثرین سامنے آرہے ہیں،زمینی حقائق کچھ اور ہیں جن کے مطابق6لاکھ ایڈز متاثر رجسٹرہونے چاہئیں۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مہیش ملانی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی میں صحت میں ایڈز کے حوالے سے صورتحال پر بحث کی گئی۔ مہش ملانی نے کہا کہ کے پی کے اور لاہور میں ایڈز کی صورتحال زیادہ خراب ہے،ایڈز کیسز میری معلومات کے مطابق 72 ہزار سے زیادہ ہیں،کوآرڈینیٹر سی ایم یو ڈاکٹر قاسم عباس نے ایڈز سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم متاثرہ مریضوں کو فری ادویات فراہم کر رہے ہیں، کوآرڈینیٹر برائے صحت مختار بھرتھ نے کہا کہ ایڈز کے پھیلاؤ میں 40 فیصد کنٹرول آیا ہے۔قائمہ کمیٹی صحت میں پی ایم ڈی سی ترمیمی بل پیش کیا گیا بل رجسٹرڈ مینٹل ہیلتھ پریکٹیشنر کی رجسٹریشن کے حوالے سے ہے بل کے متن کے مطابق وفاقی حکومت منسٹر انچارج کے ذریعے کسی ادارے کو رجسٹرڈ کر سکے گی،فیڈرل گورنمنٹ رجسٹرڈ اداروں کے اصول و ضوابط طے کرنے کی مجاز ہو گی، کونسل کسی شخص کے سرٹیفکیٹ کو جانچنے کی مجاز ہو گی، پاور آف کونسل کے پاس تمام مینٹل ہیلتھ پریکٹیشنر کا ریکارڈ رجسٹر ہو گا،قائمہ کمیٹی صحت میں پاکستان نرسنگ کونسل ترمیمی بل بھی پیش کیا گیا۔ بل کے متن کے مطابق 2 ایم این اے اور ایک سینیٹر پاکستان نرسنگ کونسل کے رکن ہوں گے،وزیراعظم پریذیڈنٹ آف کونسل کی تقرر کے مجاز ہوں گے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملیریا کی روک تھام کے لیے دیے گئے فنڈکا آڈٹ دکھائیں، ملیریا اور ٹی بی کی کتنی فنڈنگ ہوئی، اگلی میٹنگ میں یہ تفصیل لائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی ایڈز کے
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔