یمن: حوثیوں نے 153 جنگی قیدی رہا کردیے
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی نے کہا ہے کہ یمنی حوثیوں کی جانب سے 153 جنگی قیدیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق حوثیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام حالیہ دنوں میں غزہ میں جنگ بندی کے بعد کشیدگی کو کم کرنے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات میں سے ایک ہے۔ریڈ کراس کی جانب سے مذاکرات کی بحالی کی طرف ایک مثبت قدم کے طور پر اس یک طرفہ رہائی کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ یمن میں انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی کے وفد کے سربراہ کرسٹین سیپولا کا کہنا ہے کہ جنگی قیدیوں کی رہائی کے اس اقدام نے ان خاندانوں کو خوشی دی ہے، جو اپنے پیاروں کی واپسی کا شدت سے انتظار کررہے تھے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ صنعا میں اقوام متحدہ کے عملے کی گرفتاری کے باعث اس نے اپنی تمام سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔ رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔