عافیہ میری بہن اللہ کی امان میں
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
جب مجھے صدر بائیڈن کی طرف سے سزا کی معافی کی پٹیشن نامنظور ہونے کی دل شکن خبر ملی تو میرا پہلا ردعمل یہ تھا کہ عافیہ کا ہاتھ پکڑ لوں، اسے مضبوطی سے اپنی آغوش میں جکڑ لوں اور بس وہیں بیٹھ کر اس کے درد کو اپنی روح میں جذب کرلوں۔ میری معصوم چھوٹی بہن کی تصویر، اس کی آنسوؤں سے بھری نم آنکھیں جب میں اسے ایک بار پھر الوداع کہہ رہی ہوں، اسے ایک بار پھر ناانصافی کا شکار ہونے کے لیے چھوڑ کر آنے سے، میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا رہا ہے جو کہ مجھے پریشان کر رہا ہے۔ میں بس اسے سینے سے لگا کر رونا چاہتی ہوں۔
میں دنیا سے چلا چلا کر کہنا چاہتی ہوں، ’’کیا تم اندھے ہو؟‘‘، ’’کیا تم بہرے ہو؟‘‘، ’’کیا تم گونگے ہو؟‘‘ کیا تم کو ناانصافی، ظلم، جبر، زیادتی نظر نہیں آتی؟ لیکن کیا بات ہے؟ دنیا ایک ایسی جگہ بن گئی ہے جہاں مالدار آئیکونز اور کارپوریشنز حکومت کر رہی ہے، بڑے لوگ چھوٹوں کو گھیرے ہوئے ہیں۔ انسانی جانوں کی تباہی کا ان پر کیا اثر ہوتا ہے؟ ان اشرافیہ میں سے کسی کو پروا نہیں۔
عافیہ میری بہن تجھے اللہ کی امان میں چھوڑ کر جا رہیں ہوں۔ اللہ کی مدد اور قوم کی حمایت سے تجھے اپنے ساتھ لے جانے کے لیے جلد واپس آؤں گی۔ ان شاء اللہ
پاکستانی ہونے کے ناتے میں سنتی رہتی ہوں کہ ہمارے سیاستدان کرپٹ ہیں، یہاں انصاف نہیں ہے، خواتین کے ساتھ زیادتیاں ہو رہی ہیں۔ آج ایک اور آنکھیں کھولنے والا دن تھا۔ عافیہ ایک عورت ہے۔ اس کے ساتھ امریکا زیادتی کر رہا ہے، عافیہ کے ہی نہیں امریکا نے اپنے ہی کمسن بچوں (واضح رہے عافیہ کے دونوں بچے پیدائشی امریکی ہیں) تشدد کیا ہے۔ اس کی معافی کی درخواست، جو سب سے زیادہ منظور کیے جانے کی مستحق تھی، مسترد کر دی گئی، جب کہ جن دوسرے لوگوں کو رہا کیا گیا تھا، انہوں نے وہ جرائم کیے تھے جن کا ان پر الزام تھا۔ عافیہ بے قصور ہے، اس کے باوجود خود کو حقوق نسواں کا علمبردار کہنے والے سیاست دان اور صدر اپنی ہی زیادتیوں اور مظالم پر آنکھیں بند کیے ہوئے نظر آتے ہیں۔
نوٹ: ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے درج بالا سطور امریکا سے روانگی سے تھوڑی دیر پہلے تحریر کیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیا تم
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔