Daily Pakistan:
2025-04-25@11:40:39 GMT
رمضان شوگر ملز ریفرنس:درخواستگزار کا شہبازشریف اور حمزہ شہباز کیخلاف ریفرنس فائل کرنے سے متعلق اظہار لاعلمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)رمضان شوگر ملز ریفرنس پر سماعت کے دوران درخواستگزار نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کیخلاف ریفرنس فائل کرنے سے متعلق اظہار لاعلمی کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اینٹی کرپشن عدالت میں شہبازشریف اور حمزہ شہبازکیخلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی،درخواستگزار نے ریفرنس فائل کرنے سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نہیں جانتامیرے نام سے ریفرنس کیسے فائل ہوا،جج نے کہاکہ یہ کیسے ممکن ہے، آپ کو پتہ ہے کیا کہہ رہے ہیں؟آپ ہمیں یہ بات بیان حلفی میں بتا دیں، ہم آگے کارروائی کرتے ہیں۔
توشہ خانہ ٹو کیس؛بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل کی بریت کیس دوسرے بنچ کو منتقل کرنے کی استدعا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل2025ء) راولپنڈی کی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماء عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی مقامی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس نے پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی شرط پر ضمانت دی۔ بتایا جارہا ہے کہ عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا تھا، ان پر اور پی ٹی آئی کے دیگر چار کارکنان پر تھانہ ایئرپورٹ میں مقدمہ درج ہے، جس میں سرکاری کام میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کے الزامات شامل کیے گئے ہیں، پولیس کا مؤقف ہے کہ عالیہ حمزہ اور ان کے ساتھیوں کو ایک غیر قانونی سرگرمی سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی تاہم مزاحمت پر انہیں حراست میں لے کر مقدمہ درج کیا گیا۔(جاری ہے)
چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ کا عدالت پیشی پر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ راولپنڈی میں فلسطین پر یوتھ کنوینشن تھا ان کو اس سے بھی ڈر لگا، ان سے پوچھا جائے رات سے ہمیں کیوں حبس بیجا میں رکھا؟ ہمارے لیے ایک نئی ایف آئی آر ایک نیا میڈل ہے لیکن کیا تفتیشی افسر عدالت کے سامنے حلف دے گا؟ پولیس پر کسی نے پتھراؤ نہیں کیا، پولیس سے پوچھیں ان کے سامنے میں کھڑی تھی، ایک پتھر بھی کسی نے نہیں مارا، گرفتار کرنے والے چار پولیس اہلکار تھے میں نے ورکروں کہا تھا پرامن طور پر چلے جائیں، میں نے پولیس سے کہا تھا کارکنان کو گرفتار نہ کریں مجھے کرنا ہے تو کریں، میں اپنے کارکنان کو بچانے کیلئے ہر حد تک جاؤں گی، ظلم جتنا مرضی کرلیں ہم ہنس کر سہیں گے۔