واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے خلاف جاری اقدامات کے تحت اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ ہزاروں کو ان کے آبائی وطن واپس بھیجا جا رہا ہے.
(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امیگریشن کے قوانین نافذ کرنے والے وفاقی امریکی ادارے ”یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ“نے بتایا کہ ملک بھر میں 956 افراد کو حراست میں لیا گیا ایک بیان میں آئی سی ای نے کہا کہ اس نے دیگر وفاقی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر شکاگو میں کام کیا ہے تاکہ شہر میں امریکی امیگریشن قانون کو نافذ کرنے اور ممکنہ طور پر خطرناک غیر ملکی مجرموں کو امریکی برادریوں سے دور رکھ کر عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کے لیے ہدف بنا کر بہتر کارروائیاں کی جائیں.
شکاگو کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں رپورٹ کے مطابق قانونی دستاویز کے بغیر تارکین وطن بڑی تعداد میں رہتے ہیں اور مقامی حکومتیں امیگریشن قوانین کو سخت سمجھتے ہوئے ان کے نفاذ کی مخالفت کرتی ہیں
امریکہ میں ان شہروں کو پناہ دینے والے شہر وں سے تعبیر کیا جاتا ہے شہر میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے تارکین وطن کے خلاف کارروائیاں رکوانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی ہے جبکہ بعض شہروں میں امیگریشن اقدامات کے خلاف مظاہر ے بھی ہوئے ہیں.
واضح رہے کہ اس سلسلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن پرایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کے بعد کہا تھا کہ ابتدا میں جرائم میں ملوث غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی جائے گی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ایک اندازے کے مطابق امریکہ بھر میں ایک کروڑ 17 لاکھ تارکین وطن غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں قانونی دستاویز کے بغیر رہنے والے تارکین وطن میں سب سے بڑی تعداد میکسیکو سے آنے والے افراد کی ہے.
ایک تازہ سروے کے مطابق گزشتہ برسوں کے مقابلے میں امریکیوں کی زیادہ تعداد اب یہ سمجھتی ہے کہ 2025 میں واشنگٹن میں نئی حکومت کے لیے امیگریشن کا مسئلہ زیادہ توجہ کا مرکز ہونا چاہیے تحقیقی تنظیم ”نارک سینٹر فار پبلک افیئرز“ کے دسمبر 2024 میں ہونے والے جائزے کے مطابق تقریباً نصف امریکی بالغوں نے ایک سوال کے جواب میں امیگریشن اور سرحدی امور کو حکومت کے لیے اہم ترجیحات قرار دیا.
ادھرچین نے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر رہنے والے ان چینی شہریوں کو امریکہ سے واپس لینے پر تیار ہو گا جن کے بارے میں یہ ثابت ہو کہ وہ واقعی چین سے تعلق رکھتے ہیں حالیہ مہینوں میں آئی سی ای نے پانچ خصوصی پروازوں کے ذریعے ان سینکڑوں چینی شہریوں کو واپس بھیجا ہے جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ کسی قانونی دستاویز کے بغیر امریکہ میں رہ رہے تھے تاہم امریکہ کے ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ چین تارکین وطن کی واپسی میں تعاون نہیں کرتا اور انہیں سفری دستاویز جاری نہیں کرتا.
رپورٹ کے مطابق بھارت نے بھی کہا ہے کہ وہ غیرقانونی طور پر امریکہ میں مقیم اپنے شہریوں کو واپس لینے کے لیے تیار ہے میکسیکو نے کہا ہے کہ پچھلے ہفتے کے دوران امریکہ سے ملک بدر کیے گئے 4 ہزار تارکین وطن ملک میں پہنچے جن میں وہ افراد بھی شامل تھے جن کا میکسیکو سے تعلق نہیں ہے اس سے قبل میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے کہا تھا کہ ان کے ملک نے امریکہ سے واپس بھیجے جانے والے افراد کے پروگرام پر واشنگٹن سے اتفاق کرنے سے انکار کر دیا تھا.
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے خبر دار کیا ہے کہ وہ ان ملکوں پر تجارتی ٹیکسوں میں اضافہ کر دیں گے جو امریکہ سے بھیجے جانے والے اپنے شہریوں کو قبول نہیں کرتے امریکہ سے ہر سال بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے آبائی ملکوں میں واپس بھیجا جاتا ہے دسمبر 2024 میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ نے سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت میں 12 ماہ کی مدت کے دوران 2لاکھ 70ہزارسے زیادہ افراد کو 192 ممالک واپس بھیجا تھا12 ماہ کے دورانیے میں ملک بدر کیے جانے والے افراد کی یہ تعداد گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے اس سے قبل سال 2014 میں امریکہ سے ملک بدری کی سب سے زیادہ تعداد تین لاکھ15ہزار 943 ریکارڈ کی گئی تھی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
تارکین وطن کے خلاف
امریکہ میں
واپس بھیجا
شہریوں کو
امریکہ سے
افراد کو
کے مطابق
ہے کہ وہ
نے کہا
کے لیے
تھا کہ
کہ میں
پڑھیں:
غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
JERUSALEM: اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔