سڑکوں کی سیاست بھی کرنا جانتے ہیں، تصادم نہیں مفاہمت کی ضرورت ہے، عالیہ حمزہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ کا کہنا ہے کہ ہم سڑکوں کی سیاست بھی کرنا جانتے ہیں لیکن تصادم نہیں مفاہمت کی ضرورت ہے اور اگر مفاہمت کرنی ہے تو پرچے کیوں درج کیے جا رہے ہیں۔
لاہورمیں صوبائی الیکشن کمیشن پنجاب کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ نے کہا کہ عوام کا فیصلہ نہیں مانا گیا اور بانی پی ٹی آئی کو بے گناہ جیل میں رکھا گیا ہے جس سے ملک تباہی کی طرف گیا لیکن ہم تو اس ملک میں استحکام چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو مینار پاکستان جلسے کی درخواست لے کر ڈپٹی کمشنر آفس جا رہی ہوں جہاں ہم جسلہ کریں گے۔
عالیہ حمزہ نے کہا کہ نے کہا کہ مجھے آج تک فارم 45 یا فارم 47 نہیں ملا، لوگوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے لہٰذا مجھے میری سیٹ دی جائے اور اگر آپ جیتے ہیں تو کیوں فارم 45 فارم 47 نہیں دیے جا رہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا مقدمہ ہر عدالت میں لڑا ہے، کیا فارم 45، 46، 47 کی کاپیاں دینا میرا حق نہیں؟ آر او کو کیوں پیش نہیں کیا جاتا؟ ہم انصاف کی بات کرتے ہیں تو جواب آتا ہے کہ درخواست گزار بات نہیں کر سکتی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ این اے 118 کے لوگوں نے اعتماد کیا ہے اور کارکنان کی شکر گزار ہوں جنہوں نے اعتماد کیا، لوگ بکے نہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عہدہ ایک ذمہ داری ہے اور میرا عہدہ وغیرہ پی ٹی آئی کے نام ہے، عالیہ حمزہ پاکستانیوں کی آواز ہے۔ اب راج کرے گی خلق خدا!
قبل ازیں، الیکشن ٹربیونل نے این اے 118 میں حمزہ شہباز کی کامیابی کے خلاف عالیہ حمزہ کی درخواست کے قابل سماعت پر ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کر دی۔
الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے عالیہ حمزہ کی درخواست پر سماعت کی۔ عالیہ حمزہ کے وکیل کی جانب سے الیکشن ٹریبونل میں ایک اور درخواست دائر کی گئی۔
درخواست میں موقف دیا کہ حمزہ شہباز فارم 45 اور فارم 47 الیکشن ٹریبونل میں جمع کروائیں، الیکشن کمیشن 8 فروری کو الیکشن مینجمنٹ سسٹم پر اپلوڈ ہونے والے فارم 47 اور 45 کی مصدقہ کاپیاں فراہم کرے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عالیہ حمزہ نے کہا کہ فارم 45 فارم 47
پڑھیں:
آج کی نسل علیحدگی کا درد نہیں جان سکتی، پاکستان، بنگلا دیش کو قریب لانےکےلیےکام کرنےکی ضرورت ہے، صدر
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وہ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے پاکستان اور بنگلا دیش کی علیحدگی کا دکھ دیکھا، لیکن آج کی نسل اس درد سے ناواقف ہے، دونوں ممالک کو ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق صدر مملکت گورنر ہاؤس لاہور میں پاکستان اور بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیموں کے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر صدر مملکت نے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں اور آفیشلز سے ملاقات کی اور حالیہ سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔
انہوں نے بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کو "سفیرِ کھیل" قرار دیتے ہوئے ان کے جذبے اور کھیل کے معیار کی تعریف کی۔
صدر زرداری نے کہا کہ وہ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے پاکستان اور بنگلا دیش کی علیحدگی کا دکھ دیکھا، لیکن آج کی نسل اس درد سے ناواقف ہے، ہمیں اب مل کر ان زخموں کا مداوا کرنا ہوگا اور دونوں ممالک کے عوام کی فلاح کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش آج ایک کامیاب ملک کے طور پر دنیا میں پہچانا جاتا ہے، اور جیسے پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، ویسے ہی ڈھاکا بھی قدرتی نعمتوں سے نوازا گیا ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی بڑی گنجائش ہے، خاص طور پر نوجوان نسل کو قریب لانے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے زور دیا کہ کھیل، خصوصاً کرکٹ، دونوں ممالک کے درمیان روابط بڑھانے کا مؤثر ذریعہ ہیں، اور اس سلسلے میں مزید اقدامات کیے جانے چاہییں تاکہ خطے میں ہم آہنگی اور خوشحالی کو فروغ دیا جا سکے۔
اپنی گفتگو کے دوران آصف زرداری نے مسکراتے ہوئے کہا کہ سیاست ہم پر چھوڑ دیں، سیاست ہمیں کرنے دیں‘ ہم جیلوں میں جا سکتے ہیں، ہماری طرح کے لوگ 14 سال جیل کاٹ سکتے ہیں، آپ لوگ نہیں۔