متنازعہ پیکا ایکٹ کی منظوری کیخلاف صحافیوں کا ملک گیر احتجاج، حکومت کیخلاف نعرے بازی،اسلام آباد میں ڈی چوک تک مارچ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
متنازعہ پیکا ایکٹ کی منظوری کیخلاف صحافیوں کا ملک گیر احتجاج، حکومت کیخلاف نعرے بازی،اسلام آباد میں ڈی چوک تک مارچ WhatsAppFacebookTwitter 0 28 January, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس ) متنازعہ پیکا ایکٹ نا منظور، صحافیوں کے متنازعہ پیکا ایکٹ کی منظوری کیخلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے۔ صحافیوں نے لاہور، اسلام آباد، کراچی اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے کیے، مظاہروں میں صحافیوں نے حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی، مظاہروں میں صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، سیکرٹری پی ایف یو جے ارشد انصاری نے شرکت کی۔ ایم ڈی دنیا میڈیا گروپ اور پی بی اے کے سینئر رہنما نوید کاشف بھی مظاہرے میں شریک ہوئے، نامور صحافی عاصمہ شیرازی، مظہر عباس سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد اور سول سوسائٹی نے بھی مظاہروں میں شرکت کی۔
اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ یہ حکومت بدحواس ہے اسے اندازہ نہیں کیا کر رہی ہے، آج متنازعہ پیکا ایکٹ کیخلاف جدوجہد کا آغاز کر رہے ہیں۔افضل بٹ نے مزید کہا کہ آج تحریک کا آغاز ہم نے ڈی چوک سے کر دیا ہے، میاں نوازشریف اپنی حکومت سے فیصلے پر نظرثانی کا کہیں، آصف زرداری، نوازشریف اپنی اپنی جماعتوں کا قبلہ درست کریں۔صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کا پریس کلب آمد پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
لاہور میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری پی ایف یو جے ارشد انصاری نے کہا کہ متنازعہ پیکا ایکٹ کو واپس لیا جائے، صحافیوں سے مشاورت کے بغیر قانون لایا گیا، متنبہ کرتا ہوں صحافیوں کا گلا نہ دبایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسی اسمبلی کو چلنے نہیں دیں گے، ہم عدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹائیں گے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: متنازعہ پیکا ایکٹ کی اسلام آباد
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔