پاک فضائیہ کی ترقی:عالمی درجہ بندی میں بڑی کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
دنیا میں کسی بھی ملک کی دفاعی طاقت میں بری، بحری اور فضائیہ کا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ نے پاکستان کی فضائیہ کی کامیابیوں کو اجاگر کیا ہے۔
ایک ویب سائٹ کی جانب سے دنیا کی طاقتور ترین فضائیہ کی درجہ بندی جاری کی گئی ہے، جس میں مختلف ممالک کے جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور امدادی جہازوں کا جائزہ لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا دنیا کی سب سے مضبوط فضائیہ رکھنے والا ملک ہے، جس کے بعد روس اور چین کا نمبر آتا ہے۔ دلچسپ طور پر پاکستان کی فضائیہ نے اپنی طاقت میں ترقی کرتے ہوئے ساتویں نمبر پر جگہ بنائی ہے، جب کہ بھارت چوتھے، جنوبی کوریا پانچویں اور جاپان چھٹے نمبر پر ہے۔ مصر کو عالمی درجہ بندی میں آٹھویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔
پاکستان کے پاس1434 جنگی جہاز اور ہیلی کاپٹر موجود ہیں، جو اس کی فضائی قوت کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ تعداد مصر، ترکیہ اور فرانس کے مقابلے میں زیادہ ہے، جن کے پاس بالترتیب 1080، 1069 اور 972 طیارے اور ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔
امریک فضائیہ کا شمار دنیا کی سب سے بڑی فضائیہ میں ہوتا ہے، جس کے پاس 5737 جنگی طیارے، 1854 ہیلی کاپٹر اور 3722 امدادی طیارے موجود ہیں۔ امریکا کا سالانہ فضائیہ کا بجٹ 800 ارب ڈالر ہے، جو عالمی فوجی اخراجات کا تقریبا 40 فیصد بنتا ہے۔
روس، چین اور بھارت کے پاس بھی فضائی صلاحیتیں ہیں، لیکن امریکا کی فضائی طاقت ان تمام ممالک کے مجموعی طور پر موجود طیاروں سے زیادہ ہے۔ چین اپنے فضائیہ کے بیڑے میں مسلسل ترقی کر رہا ہے اور جدید لڑاکا جیٹس کی تیاری پر بھی کام کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
ویب ڈیسک : پاکستان سمیت دنیا بھر میں اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج 16 ستمبر کو منایا جا رہاہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 19 دسمبر 1994 کو اعلان کیا کہ ہر سال 16 ستمبر کو اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن منایا جائے گا۔
1974میں امریکی کیمیا دانوں نے اوزون کی تہہ کے تحفظ سے متعلق آگاہی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو 75 برسوں میں اوزون کی تہہ کا وجود ختم ہو سکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
اوزون کی تہہ کے خاتمے کی صورت میں نہ صرف دنیا بھر کا درجہ حرارت انتہائی حد تک بڑھ جائے گا بلکہ قطب جنوبی میں برف پگھلنے سے چند سالوں میں دنیا کے ساحلی شہر غرق آب ہوجائیں گے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ا وزون کے خاتمے سے نہ صرف زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور گلیئشرپگھل رہے ہیں بلکہ انسانی زندگی پر بھی اس کے مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔