بلاول بھٹو کا امریکی صدر کیساتھ ناشتے کا پلان کینسل ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 28 جنوری 2025ء ) بلاول بھٹو کا امریکی صدر کیساتھ ناشتے کا پلان کینسل ہو گیا، طیارے پر سوار ہونے کے بعد امریکا جانے کا پلان کینسل ہونے پر بلاول بھٹو کراچی ائیرپورٹ سے واپس چلے گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو امریکا روانگی کیلئے منگل کی شب کو اپنے سیکورٹی سٹاف کے ہمراہ کراچی ائیرپورٹ پہنچے۔
بلاول بھٹو کو بذریعہ دبئی امریکا کیلئے روانہ ہونا تھا، چئیرمین پیپلز پارٹی دبئی جانے والے طیارے پر اپنے سیکورٹی سٹاف کے ہمراہ سوار ہوئے، تاہم پھر اچانک بلاول بھٹو اپنے طیارے سے اتر کر بلاول ہاوس کیلئے واپس روانہ ہو گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلاول بھٹو نے امریکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ ناشتے کے جس پروگرام میں شرکت کرنا تھی، تاہم اچانک ان کا یہ پلان منسوخ ہو گیا، اسی باعث چئیرمین پیپلز پارٹی اب امریکا کیلئے روانہ نہیں ہوں گے۔(جاری ہے)
یاد رہے کہ اس سے قبل پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ دعوٰی بھی کیا گیا تھا کہ بلاول بھٹو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت ملی ہے، تاہم چئیرمین پیپلز پارٹی تب بھی امریکا کیلئے روانہ نہیں ہوئے تھے۔ بعد ازاں سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید کی جانب سے بتایا گیا کہ امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے پاکستان سے کسی کو دعوت نہیں ملی۔ بلاول بھٹو جس دعوت نامے کا دعوٰی کر رہے ہیں، وہ دعوت نامہ نہیں ٹکٹ ہوتا ہے جو چند ڈالرز دے کر حاصل کیا جاتا ہے۔ جبکہ اس تمام معاملے کے بعد پھر 24 جنوری کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ناشتے میں شرکت کروں گا۔ تاہم اب ان کا یہ پلان بھی منسوخ ہو گیا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیپلز پارٹی بلاول بھٹو امریکی صدر میں شرکت ہو گیا
پڑھیں:
وزیراعظم نے پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کر دی‘ بلاول کی تصدیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-19
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا ایک وفد صدر آصف علی زرداری اور ان سے ملاقات کے لیے آیا تھا، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے حمایت طلب کی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ترمیم میں این ایف سی (نیشنل فنانس کمیشن) میں صوبوں کے حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترمیم میں وفاقی حکومت کو تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی واپسی اورچیف الیکشن کمیشن اوران کے ممبران کے تقرر پر موجود تعطل کو ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس6 نومبر کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کے دوحا سے واپسی کے بعد طلب کیا جائے گا تاکہ پارٹی اس حوالے سے اپنی پالیسی کا فیصلہ کر سکے۔ حکومت کی طرف سے27 ویں آئینی ترمیم کے لیے کام شروع کردیا گیا ہے اور وفاقی حکومت نے مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے رد عمل کے بعد دیگر اتحادی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ اہم نکات میں آئین کے آرٹیکل 160، شق 3 اے، آرٹیکل 213، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 191 اے سمیت متعدد آرٹیکلز میں ترامیم شامل ہیں۔ آرٹیکل 160 کی شق3 اے کو ختم کرنے کی تجویز ہے جبکہ این ایف سی فارمولے پر وفاق کے اختیارات میں اضافہ کی تجویز ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے تقرر کے طریقہ کار سے متعلق آرٹیکل 213 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آئینی عدالتوں کے قیام کے لیے آرٹیکل 191اے کو ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویزہے۔ مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے اور تعلیم اور آبادی سے متعلق امور واپس وفاق کو دینے کے لیے 18ویں ترمیم کے شیڈول ٹو اور تھری میں ترمیم تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق ججز کے ٹرانسفر سے متعلق آرٹیکل 200 میں ترمیم کی تجویز ہے ، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے رد عمل کے بعد دیگر اتحادی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے پی پی پی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر غور ہوگا۔ وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ ستائیسویں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہے لیکن باضابطہ کام شروع نہیں ہوا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہاکہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔