چین میں ہوم ورک پورا نہ کرنے پر والد کی طرف سے ڈانٹ کھانے والے 10 سالہ لڑکے نے انتقام لینے کا انوکھا انداز اپنایا۔

چین میں ایک باپ نے اپنے 10 سالہ بچے کو ہوم ورک مکمل نہ کرنے پر ڈانٹا جس کے نتیجے میں غصے میں آکر بچے نے پولیس کو فون کر کے باپ پر منشیات گھر پر رکھنے کا الزام عائد کردیا۔

یہ عجیب واقعہ رواں ماہ کے شروع میں چین کی یونگنگ کاؤنٹی میں پیش آیا۔ وقت پر ہوم ورک مکمل نہ کرنے پر والد کی طرف سے شدید ڈانٹ ڈپٹ کے بعد ایک 10 سالہ لڑکا گھر سے باہر نکلا اور سیدھا قریبی دکان پر گیا اور پوچھا کہ کیا وہ فون استعمال کر سکتا ہے۔

پانچویں جماعت کے طالب علم نے ایمرجنسی نمبر ڈائل کیا اور پولیس کو بتایا کہ اس کے پاس ثبوت ہے کہ اس کے والد گھر میں منشیات چھپا کے رکھے ہوئے ہیں۔ لڑکا پھر خاموشی سے پولیس کے آنے کا انتظار کرتا رہا اور انہیں اپنے گھر لے گیا تاکہ وہ تلاشی لے سکیں۔

تلاشی کے دوران پولیس کو واقعی گھر کی بالکونی سے پوست کے پودے کے آٹھ سوکھے خول ملے۔ لڑکے کے والد نے انہیں خریدنے کا اعتراف کیا لیکن مزید کہا کہ اس نے انہیں صرف دوا کے طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

پولیس شواہد اور مشتبہ شخص کو قریبی اسٹیشن لے گئی جس کے بعد کیس کو انسداد منشیات بریگیڈ کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہوم ورک

پڑھیں:

دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔

اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔

عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔

رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔

سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • لاہور، گھروں میں وارداتیں کرنے والے 2 پولیس اہلکار گرفتار
  • بھکر میں قرض کی رقم واپس نہ کرنے پر مقروض کی 4 سالہ بیٹی کا اغوا
  • بھارتی صحافی رعنا ایوب اور ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں موصول
  • نومولود کی مبینہ خرید و فروخت ‘ بچہ بازیاب کرلیا، اسپتال سیل
  • کرک میں ہائی وے پر ناکہ بندی کرنے والے دہشت گردوں کیخلاف سی ٹی ڈی اور پولیس کی کارروائی، 1 ہلاک
  • دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
  • کراچی:ٹریفک پولیس اہلکار کا ای چالان سے بچنے کیلئے انوکھا کام، شہری نے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔
  • چوہنگ میں ڈکیتی کی جھوٹی کال کرنے والا ملزم گرفتار
  • شادی میں دلہن کے والد کا نیا انداز، جیب پر کیو آر کوڈ چسپاں کرکے ‘آن لائن سلامی’ وصول کی
  • لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق