لاہور(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ کے سابق جج اور لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) فقیر محمد انتقال کرگئے۔حکومت نے جسٹس (ر) فقیرمحمد کھوکھر کو ایک ہفتے قبل جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جگہ لاپتا افراد کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے سابق جج اور سربراہ لاپتا افراد کمیشن جسٹس (ر) فقیرمحمد کھوکھر انتقال کرگئے ہیں جس کی تصدیق ان کے اہلخانہ کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔

اہلخانہ کے مطابق جسٹس (ر) فقیرمحمد کی نمازجنازہ آج لاہوربعد نمازعصرادا کی جائےگی۔

پنجاب کی جانب تمام راستے بند کردیں گے، پی ٹی آئی کی ایک بار پھر اسلام آباد لانگ مارچ کی دھمکی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: لاپتا افراد کمیشن

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر کے عمل میں 4 جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی: سپریم کورٹ

---فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہے کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں 4 جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سنیارٹی اور تبادلے سے متعلق درخواستوں پر جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قیام کا قانون آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت بنا ہے، قانون میں صوبوں سے ججز کی تقرری کا ذکر ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کا کہنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے پر نہیں آسکتے، انڈیا کی طرح یہاں بھی ہائیکورٹس ججز کی ایک سنیارٹی لسٹ ہو تو کیا ہوگا۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا تبادلہ ہو بھی جائے تو مستقل نہیں ہوگا، تبادلہ پر واپس جانے پر جج کو دوبارہ حلف نہیں اٹھانا ہوگا، اگر دوبارہ حلف اٹھایا بھی جائے تو پہلے حلف کا تسلسل ہوگا۔

ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس، سوال جواب کا سیشن رکھنے کا فیصلہ

سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ سنیارٹی لسٹ یکساں ہو تو کوئی جھگڑا ہی نہیں ہوگا۔

فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا مشترکہ سنیارٹی لسٹ پر سب ججز نتائج سے آگاہ ہوں گے، جج کا مستقل تبادلہ کرنا جوڈیشل کمیشن اختیارات لینے کے مترادف ہے، انڈیا میں ججز کی سنیارٹی لسٹ مشترکہ ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آرٹیکل 175 اے کی وجہ سے تبادلہ کا آرٹیکل 200 ختم ہوگیا؟ کیا آرٹیکل 175 اے کے بعد ججز کا تبادلہ نہیں ہوسکتا؟ انڈیا میں تو جج کا تبادلہ رضامندی کے بغیر کیا جاتا ہے، آپ یہ کہنا چاہتے ہیں آرٹیکل 175 اے نے آرٹیکل 200 کو ہی ختم کردیا؟

فیصل صدیقی کا کہنا ہے کہ ججوں کی سنیارٹی لسٹ دہائیوں میں بنتی ہے، ٹرانسفر کرکے ججوں کی سنیارٹی لسٹ راتوں رات تبدیل نہیں کی جاسکتی، راتوں رات سنیارٹی لسٹ ایگزیکٹو کے ذریعے تبدیل کرنا غاصبانہ عمل ہے۔ 

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ججز ٹرانسفر کے لیے 2 ہائیکورٹس چیف جسٹس اور چیف جسٹس پاکستان نے رائے دی، ایک جج کے ٹرانسفر کے عمل میں 4 درجات پر عدلیہ کی شمولیت ہوتی ہے، اگر ایک درجے پر بھی انکار ہو تو جج ٹرانسفر نہیں ہوسکتا، اگر ٹرانسفر ہونے والا جج انکار کردے تو عمل رک جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس میں سے کوئی ایک بھی انکار کردے تو عمل رک جائے گا، پہلے تین مراحل کے بعد چیف جسٹس پاکستان انکار کردیں تو بھی عمل رک جائے گا، اگر سب کچھ ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہوتا تو الگ بات تھی۔

وکیل کراچی بار فیصل صدیقی نے کہا کہ قانون کے عمل میں بدنیتی کا مظاہرہ کیا گیا، سنیارٹی کے معاملے میں عدلیہ کو اندھیرے میں رکھا گیا۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہونے پر آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفرز اینڈ سنیارٹی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کل دلائل جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • جج ٹرانسفر کرکے جوڈیشل کمیشن کا اختیارغیرموثر کیا جاسکتا ہے؟ اصول کیا ہے؟کیسے طےکیا گیا؟ سپریم کورٹ
  • سابق گورنر سندھ بیرسٹر کمال اظفر انتقال کرگئے
  • لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین کی چھ ہفتوں میں تقرری کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کمیشن کے چیئرمین کی چھ ہفتوں میں تقرری کا حکم
  • لاپتا افراد کمیشن کے چیئرمین کی چھ ہفتوں میں تقرری کا حکم
  • انا للہ و انا الیہ راجعون ،سابق گورنر انتقال کرگئے
  • سابق گورنر سندھ کمال اظفر انتقال کرگئے
  • سابق گورنر سندھ کمال اظفر انتقال کرگئے 
  • ججز ٹرانسفر کے عمل میں 4 جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی: سپریم کورٹ
  • زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں ؛سپریم کورٹ ،جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم  کی ضمانت منظور