سندھ کے محکموں میں فوکل پرسنز کا تقرر؛ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
کراچی:
سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے محکموں میں فوکل پرسنز کے تقرر کے احکامات کیخلاف اپیل پر ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بینچ کے روبرو کراچی رجسٹری میں سندھ حکومت کے محکموں میں فوکل پرسنز کے تقرر کے احکامات کیخلاف اپیل کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے سندھ حکومت کی اپیل منظور کرلی اور سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی۔
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے ماڈرن ڈیوائس کے استعمال اور محکموں میں فوکل پرسنز کی تقرری کا حکم دیا تھا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ سبطین نے مؤقف اختیار کیا کہ سندھ ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری اور سرکار کے تمام افسران کو موبائل ڈیوائسز آن رکھنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے واٹس ایپ کے ذریعے میسجز کی تصدیقی ’’بلیو ٹک‘‘بھی آن رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ یہ تو عدالت نے آپ کو سہولت فراہم کی ہے۔ جو چیز آپ کو کرنی چاہیے تھی وہ عدالت کہہ رہی ہے۔ ہم عدالتی آرڈر میں آپ کی استدعا کے مطابق ترمیم کردیتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محکموں میں فوکل پرسنز
پڑھیں:
راولپنڈی میں جرگے کے فیصلے پر خاتون کا قتل،رکشہ ڈرائیور وعدہ معاف گواہ بن گیا
راولپنڈی:جرگے کے فیصلے پر خاتون کے قتل کیس میں رکشہ ڈرائیور وعدہ معاف گواہ بن گیا جب کہ ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کردی گئی۔
غیرت کے نام پر شادی شدہ خاتون سدرہ بی بی کے لرزہ خیز قتل کیس میں عدالت نے گرفتار 6 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کر دی۔ کیس کی سماعت ڈیوٹی سول جج ثمرہ وحید نے کی، جہاں پولیس نے عدالت سے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزمان سے وہ تکیہ برآمد کرنا باقی ہے جو خاتون کو قتل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
عدالت نے پولیس کی درخواست جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے ملزمان مانی گل، عرب گل، ظفراللہ، عصمت اللہ، ضیا الرحمن اور صالح محمد عرف سلیم گل کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر واپس پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا اور انہیں 4 جولائی کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے ملزمان کے سیاہ کپڑوں سے چہرہ ڈھانپنے پر استفسار کیا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے اور چہروں کو میڈیا سے چھپانے کے لیے ڈھانپا گیا ہے۔ عدالت نے اس وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے تمام ملزمان کے چہروں سے نقاب ہٹانے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں وکلائے صفائی کو مقدمے کی فائل کا مطالعہ کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔
کیس میں اہم پیش رفت ہوئی، جس کے مطابق رکشہ ڈرائیور خیال محمد نے عدالت کے روبرو دفعہ 164 کے تحت اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے وعدہ معاف گواہ بننے پر آمادگی ظاہر کی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق سدرہ بی بی کی لاش ملزم مانی گل کے لوڈر رکشے میں منتقل کی گئی، جب کہ خیال محمد نے ابتدائی طور پر مرکزی ملزمان کے ساتھ تعاون کیا۔
عدالت نے رکشہ ڈرائیور کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا جب کہ 6 دیگر ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ تفتیشی ٹیم نے بتایا کہ مزید تحقیقات جاری ہیں اور تمام پہلوؤں پر باریک بینی سے کام کیا جا رہا ہے۔