کراچی میں سینیئروکیل خواجہ شمس الاسلام کے بہیمانہ قتل کے خلاف وکلا برادری نے سخت ردِ عمل دیتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ میں عدالتی کارروائی کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

وکلا کی بڑی تعداد نے عدالت عالیہ کے احاطے میں شدید نعرے بازی کی اور ججز سے عدالتی کارروائی معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔

احتجاجی وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ خواجہ شمس الاسلام کی شہادت وکلا برادری پر حملہ ہے اور عدلیہ کی خاموشی ناقابلِ قبول ہے، اس موقع پر مختلف کورٹ رومز میں وکلا نے پیش نہ ہو کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق، وزیر داخلہ کا نوٹس

تاہم سندھ ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس  نے فوری طور پر عدالتی کارروائی معطل کرنے سے انکار کردیا، تاہم جسٹس ظفراحمد راجپوت نے وکلا کو یقین دہانی کروائی کہ وقفے کے بعد عدالتی کارروائی معطل کردی جائے گی۔

دوسری جانب آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عدنان الکریم میمن نے بھی کارروائی معطل کرنے سے انکار کرتے ہوئے کورٹ رومز چھوڑدیے، جسٹس کے کے آغا نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ خواجہ شمس الاسلام قتل کیس میں ملزم کی نشاندہی ہوچکی ہے، جس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے، اس لیے اب احتجاج کا کوئی فائدہ نہیں۔

مزید پڑھیں: سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت، سابق پولیس اہلکار کا بیٹا ملوث نکلا

دوسری احتجاجی وکلا نے مؤقف اپنایا کہ واقعے کی سنگینی کومدنظررکھتے ہوئےعدالتی سرگرمیاں فوری طورپر معطل کی جائیں اورواقعے کی شفاف تحقیقات یقینی بنائی جائیں۔

یہ صورتحال عدالت اور وکلا کے درمیان کشیدگی کا باعث بنی ہوئی ہے، جبکہ بارایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بائیکاٹ جسٹس ظفراحمد راجپوت چیف جسٹس خواجہ شمس الاسلام سندھ ہائیکورٹ عدالت عالیہ وکلا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بائیکاٹ جسٹس ظفراحمد راجپوت چیف جسٹس خواجہ شمس الاسلام سندھ ہائیکورٹ عدالت عالیہ وکلا خواجہ شمس الاسلام عدالتی کارروائی سندھ ہائیکورٹ کارروائی معطل

پڑھیں:

بلوچستان، ناقص کارکردگی پر محکمہ خزانہ کے 13 ضلعی افسران معطل

سرکاری اعلامیہ کے مطابق متعدد بار مذکورہ افسران کو سختی سے ہدایات کے باوجود کارکردگی میں بہتری نہیں آئیں۔ جنہیں چیف سیکرٹری کے احکامات پر معطل کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ خزانہ نے چیف سیکرٹری بلوچستان کی ہدایات پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے حکم عدولی اور ناقص کارکردگی کی بنیاد پر 13 ضلعی خزانہ افسران کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق متعدد بار ان افسران کو سختی سے ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں اور سرکاری امور کو ذمہ داری سے انجام دیں، مگر اس کے باوجود ان کی کارکردگی میں بہتری دیکھنے میں نہ آ سکی۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی ضلعی خزانہ دفاتر میں نئے تعینات ہونے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے کیسز طویل عرصے سے بغیر کسی جواز کے التواء کا شکار تھے، جس کی وجہ سے ملازمین کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ محکمہ خزانہ نے ان افسران کے خلاف محکمانہ تحقیقات اور انضباطی کارروائی کی سفارشات چیف سیکرٹری کے دفتر ارسال کر دی ہیں، تاکہ مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ حکومت کی جانب سے اس اقدام کو سرکاری اداروں میں احتساب اور شفافیت کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں وکیل کا قتل: سندھ بار کا 4 اگست کو صوبے میں عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
  • سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کا قتل، سندھ بار کا پیر کو عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
  • شمس الاسلام قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی قائم، حملہ آور کی گرفتاری اور سزا تک تحقیقات جاری رکھنے کا فیصلہ
  • بلوچستان، ناقص کارکردگی پر محکمہ خزانہ کے 13 ضلعی افسران معطل
  • سندھ ہائیکورٹ بار کی خواجہ شمس الاسلام کے قتل کی مذمت، کراچی بار کا کل ہڑتال کا اعلان
  • صوبائی محتسب کا سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل
  • سندھ ہائیکورٹ نے سی ای او کے الیکٹرک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا
  • سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کی سزا معطل
  • سندھ ہائیکورٹ نےصوبائی محتسب کا مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا