اسلام آبا ہائیکورٹ کا بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج ختم کرانے کے لیے ڈپٹی کمشنر کو مظاہرین سے مذاکرات کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 4 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیشنل پریس کلب کے باہر بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاج کو ختم کرانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو مظاہرین سے مذاکرات کر کے احتجاج ختم کرانے کی ہدایت دی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ “ڈی سی صاحب، مظاہرین سے مذاکرات کر کے بتائیں کہ یہاں نہیں بیٹھ سکتے۔” یہ ریمارکس انہوں نے ایف سکس پی ایس او پیٹرول پمپ کی انتظامیہ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ “جی بتائیں، کیوں راستہ بلاک کیا ہوا ہے، اُنکا کاروبار ہے۔” اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے عدالت کو بتایا کہ بلوچ یوتھ کونسل کے کارکن احتجاج کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ “کیا احتجاج کی اجازت دی ہوئی ہے؟” جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ اجازت نہیں ہے، مظاہرین کو منتشر کرتے ہیں لیکن وہ دوبارہ آ جاتے ہیں۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “انتظامیہ کہاں ہے، کیا کر رہی ہے؟ آپ سنجیدہ اقدامات لیں۔ جو آپ نے کیا وہ ناکافی ہے، آپ نے دوسرے فریق کی پراپرٹی کا تحفظ کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “کس قانون کے تحت آپ دوسرے فریق کی پراپرٹی بلاک کر رہے ہیں؟” اس پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو یقین دلایا کہ مظاہرین کو احتجاج کے لیے متبادل جگہ دی جا سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ “ڈی سی صاحب ان سے مذاکرات کریں کہ آپ یہاں نہیں بیٹھ سکتے۔” عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت دو ہفتے بعد مقرر کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر بغیر کسی ناکامی کے رپورٹ جمع کرائی جائے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ “پندرہ دن کا کہا ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ پندرہ دن بعد ہی واپس آئیں۔” ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ کارروائی فوری کی جائے گی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اُن کا کاروبار بند ہے، جلد از جلد کارروائی کی ڈائریکشن دی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ “ڈائریکشن دے دی ہے، یہ نہیں کہ نوالہ آپ کے منہ میں دے دیا جائے۔”

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمودی راج میں مسلم ووٹرز کا اخراج، ہندوتوا ایجنڈے کا نیا ہتھیار بے نقاب یومِ آزادی معرکۂ حق: پاکستان کا قیام کئی نسلوں کے خوابوں کی تعبیر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نئے دور میں داخل، عالمی سطح پر شان دار خراج تحسین ٹرمپ کے مشیر کا بھارت پر روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں معاونت فراہم کرنے کا الزام بانی کا اعتماد ہے تو میں یہاں بیٹھا ہوں، سازشوں کا حصہ بننے والے مخالفین کے ایجنڈے پر ہیں، علی امین گنڈاپور افغان وزیرخارجہ امیرخان متقی کا دورہ پاکستان تکنیکی وجوہات کی بنا پر ملتوی قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو شام 5بجے طلب، 32نکاتی ایجنڈا جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مظاہرین سے مذاکرات ڈپٹی کمشنر اسلام ا کے لیے

پڑھیں:

مبینہ جعلی ڈگری کیس ،جسٹس طارق نے اسلام ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام ہائیکورٹ کا مبینہ جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے جج نے درخواست میں موقف اپنایا کہ بیٹھے ہوئے جج کو فرائض کی انجام دہی سے نہیں روکا جا سکتا، متنازع حکم نے درخواست گزار کے آرٹیکل 10-اے کے حقوق کی خلاف ورزی کی، عدلیہ کی آزادی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں.

(جاری ہے)

درخواست گزار کے مطابق متنازع حکم نے جج کی بے داغ شہرت کو متاثر کیا، عدالتی خدمات کے ضائع ہونے والے وقت کی تلافی ممکن نہیں، اگر حکم معطل نہ ہوا تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا جسٹس طارق جہانگیری نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے متنازع حکم نامہ کو معطل کیا جائے جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا امکان ہے.

جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل کو ڈائری نمبر الاٹمنٹ کر دیا گیا، اپیل کو 23409 کا ڈائری نمبر الاٹ کیا گیا دریں اثناءسپریم کورٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات چیلنج کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ حصول انصاف سے متعلق سوال پر کمنٹ نہیں کروں گا، کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی. سپریم کورٹ سے روانگی کے وقت صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو امید ہے سپریم کورٹ سے کوئی سپورٹ ملے گی؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ عدل و انصاف کے ساتھ قانون پر یقین رہا ہے عدالت عالیہ کے جج سے سوال کیا گیا کہ بطور درخواست گزار کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ جسٹس محسن نے جواب دیا کہ بالکل ایسے جیسے عام پاکستانی محسوس کرتے ہیں.

صحافی نے سوال کیا کہ اس عمل سے عام شہری کو ایسا نہیں لگے گا کہ ججز بھی اس طرح انصاف کے لیے جا رہے ہیں؟جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس پر میں کوئی کمنٹ نہیں کروں گا، جس پر صحافی نے کہا کہ جج صاحب ذٓاتی رائے ہی دے دیں جسٹس محسن نے کہا کہ کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی. ایک سوال کے جواب میں جسٹس محسن نے واضح کیا کہ کیسز کی سماعت مکمل کر کے پھر یہاں آئے ہیں کسی وکلا تنظیم کے ہیڈ ہونے سے متعلق سوال پر جسٹس محسن نے کہا کہ پھر میں وکالت کر رہا ہوتا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اب وکالت کا معیار کیسا ہے صحافی نے سوال کیا کہ چیف جسٹس ڈوگر کے بنائے گئے بینچز کے ججز کے ساتھ آپ بیٹھ رہے ہیں یا نہیں؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے جواب دیا کہ نہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھ رہے ہیں.

یادرہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات اور اختیارات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے انفرادی طور پر اپیلیں دائر کی ہیں معززججوں کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں، کسی جج کو صرف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ہی کام سے روکا جا سکتا ہے.

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پانچوں ججز نے یہ آئینی درخواست آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر کی ہے، موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 202 کے تحت بنے رولز کے مطابق ہی چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتے ہیں، جبکہ ماسٹر آف روسٹر کا نظریہ سپریم کورٹ پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتظامی کمیٹیوں کے 3 فروری اور 15 جولائی کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جائیں، ان کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دئیے جائیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز غیر قانونی قرار دیےءجائیں درخواست میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ ہائیکورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اپنے آپ کو رِٹ جاری نہیں کر سکتی .

پانچ ججوں نے اپنے خلاف فیصلے کے خلاف انفرادی طور پر اپیلیں بھی سپریم کورٹ میں دائر کیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر سپریم کورٹ پہنچے، ان کے ساتھ جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی عدالت عظمی میں موجود رہے، ججز نے اپیلیں دائر کرنے کے لئے بائیو میٹرک بھی کرایا اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ رولز کے مطابق ایک ہی درخواست میں تمام ججز فریق نہیں بن سکتے، اسی لیے الگ الگ اپیلیں دائر کی گئی ہیں، پانچوں ججز اپیلیں دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے. 

متعلقہ مضامین

  • مبینہ جعلی ڈگری کیس ،جسٹس طارق نے اسلام ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • اسلام آباد وکلاء احتجاج؛ وکیل انتظار پنجوتھہ اور صدر ہائیکورٹ بار میں تلخ جملوں کا تبادلہ
  • فرانس میں بجٹ کٹوتیوں کے خلاف لاکھوں افراد کا احتجاج، پولیس شیلنگ سے سیکڑوں زخمی
  • فرانس میں بجٹ کٹوتیوں کیخلاف ملک گیر احتجاج، آنسو گیس شیلنگ سے 100 زخمی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی عدم دستیابی، اہم مقدمات کی سماعت لٹک گئی
  • چمن بارڈر کے قریب پارکنگ میں دھماکا، 5 افراد جاں بحق
  • اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر
  • ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
  • پٹوار سرکلز میں غیر قانونی عمل، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو طلب کر لیا