معروف وکیل خواجہ شمس الاسلام قتل کیس میں نیا موڑ، نامزد پولیس اہلکار کا بیان منظرعام پر آگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
کراچی:
معروف وکیل خواجہ شمس الاسلام قتل کیس میں نامزد پولیس اہلکار تقدیر اعظم آفریدی نے اپنے ویڈیو بیان میں ان کے خلاف کیس کو بے بنیاد اور ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے فریقین میں صلح کرائی تھی لیکن مقتول نے فیصلے کے باوجود قانونی کارروائی جاری رکھی۔
پولیس اہلکار تقدیر آفریدی نے ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا کہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں واضح طور پر ایک شخص کو فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جو ان کے مطابق اصل ملزم ہے۔
تقدیر آفریدی نے کہا کہ ایف آئی آر میں ان سمیت ان کے خاندان کے 7 بے گناہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے حالانکہ ان کا کسی بھی قسم کا مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔
ویڈیو بیان میں تقدیر آفریدی نے کہا کہ وہ ایک پرامن شہری ہیں، جنہیں پولیس میں خدمات انجام دیتے ہوئے 21 برس ہو چکے ہیں، اس دوران وہ کبھی بھی کسی وجہ سے بھی معطل نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سینئر وکیل شمس الاسلام کا قتل؛ ملزم نے اعترافِ جرم کرلیا، ویڈیو بیان
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مشہور آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے خواجہ شمس الاسلام اور عمران آفریدی کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کی تھی اور 20 مارچ 2025 کو فریقین کے درمیان معاہدہ بھی طے پا گیا تھا۔
تقدیر آفریدی نے بتایا کہ اس معاہدے کے تحت خواجہ شمس الاسلام نے دیت دینے اور عمران آفریدی کی جانب سے والد کا کیس واپس لینے پر اتفاق کیا تھا تاہم اس کے باوجود خواجہ شمس الاسلام نے ان کے خاندان کے خلاف قانونی کارروائیاں جاری رکھیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بے گناہ ہونے کے باوجود خواجہ شمس الاسلام نے ان کے گھر پر دو بار چھاپے بھی پڑوائے۔
کیس میں نامزد پولیس اہلکار نے مزید الزام عائد کیا کہ خواجہ شمس الاسلام نے 14 نومبر 2024 کو جھگڑے کی ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کروائیں اور ان کے خاندان کا فیملی ٹری نکال کر خواتین کو بھی مقدمے میں گھسیٹنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی؛ ڈیفنس میں فائرنگ سے سینئر وکیل جاں بحق، بیٹا زخمی، قاتل کی شناخت ہوگئی، 2 مشکوک افراد گرفتار
تقدیر آفریدی کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کے ساتھ مسلسل زیادتیاں ہو رہی ہیں، مگر انہیں کہیں سے بھی انصاف نہیں مل رہا۔
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر جاری ہوا ہے تاہم پولیس کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کے لیےکوششیں جاری ہیں۔
یاد رہے کہ یکم اگست کو معروف وکیل خواجہ شمس اسلام کو ڈیفنس فیز 6 میں واقعے مسجد کے اندر جمعے کی نماز کے بعد فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواجہ شمس الاسلام نے پولیس اہلکار ان کے خاندان کیا کہ
پڑھیں:
’’میں نے اپنے باپ کا بدلہ لے لیا ‘‘سینئر وکیل کو قتل کرنیوالے ملزم کے جملے سامنے آگئے
کراچی ( ویب ڈیسک )پولیس کے مطابق خواجہ شمس الاسلام بیٹے کے ساتھ ایک جنازے میں شرکت کیلئے آئے تھے کہ قمیض شلوار میں ملبوس ملزم نے ان پر فائرنگ کی اور موٹر سائیکل پر فرار ہو گیا۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کو فائرنگ کر کے قتل کرنے والے ملزم کی شناخت ہو گئی اور حملہ آور نے فرار ہوتے ہوئے کہا ایک جملہ بھی ادا کیا۔ درخشاں تھانے کی حدود ڈیفنس فیز 6 قرآن اکیڈمی میں نماز جمعہ کے بعد ایک شخص نے مسجد میں گھس کر فائرنگ کی اور فرار ہو گیا، فائرنگ کے نتیجے میں سینئر وکیل خواجہ شمس السلام اور ان کا بیٹا زخمی ہو گئے، فائرنگ سے زخمی ہونے والے باپ بیٹے کو نجی اسپتال منتقل کیا جہاں دوران علاج 55 سالہ خواجہ شمس السلام چل بسے جبکہ ان کے بیٹے 25 سالہ خواجہ دانیال کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق خواجہ شمس الاسلام بیٹے کے ساتھ ڈی ایچ اے فیز 6 میں ایک جنازے میں شرکت کیلئے آئے تھے کہ قمیض شلوار میں ملبوس ملزم نے ان پر فائرنگ کی اور موٹر سائیکل پر فرار ہو گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ملزم نے چہرے پر ماسک لگا رکھا تھا جبکہ ایس ایس پی ساؤتھ مہظور علی نے بتایا کہ خواجہ شمس الاسلام نے نماز جمعہ اور اس کے بعد نماز جنازہ پڑھی، نماز کی ادائیگی کے بعد وہ سیڑھیوں کے قریب جوتے پہن کر جیسے ہی کھڑے ہوئے تو مسلح ملزم مسجد میں داخل ہوا اور بھاگتے ہوئے ان پر فائرنگ کر دی، خواجہ شمس الاسلام کو سینے میں دو گولیاں لگیں جبکہ ایک گولی ان کے بیٹے کو بھی لگی۔ یہ بھی پڑھیں:ایف آئی اے میں نیا نظام متعارف؟ پولیس کا کہنا ہے کہ خواجہ شمس الاسلام کو قتل کرنے والے ملزم کی شناخت کرلی گئی ہے۔ خواجہ شمس الاسلام کا قاتل سابق گن مین کا بیٹا عمران آفریدی ہے جس نے چند ماہ پہلے بھی خواجہ شمس الاسلام پر حملہ کیا تھا۔ مہظور علی نے بتایا کہ نبی گل نامی ریٹائرڈ ہیڈ کانسٹیبل خواجہ شمس الاسلام کے ساتھ بطور گن مین چلتا تھا، 2021 میں نبی گل کو کسی نے قتل کر کے لاش ٹھٹھہ کے قریب پھینک دی تھی جس پر نبی گل کے بیٹوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے باپ کے قتل میں خواجہ شمس الاسلام ملوث ہیں۔ ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ 2024 میں کلفٹن میں نبی گل کے بیٹوں اور بھائی نے خواجہ شمس الاسلام پر حملہ کیا تھا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے، واقعے میں نبی گل کا بھائی بہار گل اور اس کا بیٹا عبداللہ اور ایک سہولت کار سرفراز گرفتار ہو کر جیل گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ بھی اسی کی کڑی ہے، جمعہ کو نبی گل کے بیٹے عمران نے فائرنگ کی اور بھاگتے ہوئے کہا کہ “میں نے اپنے باپ کا بدلہ لے لیا۔ واقعے کے بعد سے عمران سمیت نبی گل کے پانچوں بیٹے اور نبی گل کے بھائی بہار گل کے بیٹے غائب ہیں، نبی گل کا ایک اور بھائی تقدیر گل معطل پولیس اہلکار ہے اور پولیس لائنز کلفٹن میں رہائش پذیر ہے۔ مہظور علی نے بتایا کہ ملزم عمران کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس کی مختلف ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں جبکہ عمران کے دو رشتہ داروں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔