شمس الاسلام قتل کیس: شاہد آفریدی نے مقتول اور مبینہ قاتل کے درمیان صلح کرائی تھی، نامزد ملزم کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں معروف قانون دان خواجہ شمس الاسلام کا قتل کیس تیزی سے حل ہونے کے قریب پہنچ رہا ہے، واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور ملزم کے اعترافی بیان نے واقعے کی تفصیلات مزید واضح کر دی ہیں۔ پولیس اور ذرائع کے مطابق یہ قتل پرانی دشمنی اور ذاتی انتقام کا نتیجہ نکلا ہے۔ لیکن حیران کن پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب مقدمے میں نامزد ایک ملزم نے دعویٰ کیا کہ معروف کرکٹر شاہد آفریدی نے مقتول شمس الاسلام اور ان کے مبینہ قاتل کے درمیان صلح کرائی تھی۔
پولیس کے مطابق خواجہ شمس الاسلام کو خیابانِ راحت کی مسجد سے نماز کے بعد باہر نکلتے ہی گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ فائرنگ سے خواجہ شمس الاسلام موقع پر جاں بحق، جبکہ ان کے بیٹے دانیال اور ایک اور نمازی زخمی ہوئے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو فائرنگ کرتے اور مسجد کے پچھلے دروازے سے فرار ہوتے صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ واردات کے بعد ملزم نے بلند آواز میں کہا، ’میں نے اپنے والد کے قتل کا بدلہ لے لیا۔‘
واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی خواجہ فیصل کی مدعیت میں تھانہ درخشاں میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ نمبر 593/2025 میں قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق جنازے کے بعد خواجہ شمس الاسلام اپنے بیٹے کے ساتھ مسجد سے نیچے آ رہے تھے کہ اچانک حملہ آور نے دو فائر کیے۔ ایک گولی خواجہ شمس الاسلام کو اور دوسری ان کے بیٹے کو لگی، جبکہ ملزم بھیڑ کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گیا۔
اس واردات میں اہم موڑ تب آیا جب ملزم عمران آفریدی کا ویڈیو بیان سامنے آیا، جس میں اس نے اعتراف کیا کہ خواجہ شمس الاسلام نے مبینہ طور پر اس کے والد کو اغوا کے بعد قتل کیا تھا۔ عمران آفریدی کے مطابق اس کے والد اور شمس الاسلام کے درمیان 35 لاکھ روپے کا لین دین تھا، جو تنازع میں بدل گیا۔ بیان میں ملزم نے کہا کہ شمس الاسلام نے اس کے بھائیوں پر جھوٹے مقدمات قائم کروائے، خواتین کو بھی مقدمات میں ملوث کیا، اور انصاف نہ ملنے پر اس نے قتل کا فیصلہ کیا۔
ملزم نے واضح کیا کہ اس واردات میں اس کے کسی عزیز یا دوست کا کوئی کردار نہیں، اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان لوگوں کو تنگ نہ کریں۔
دوسری جانب پولیس اہلکار اور واقعے میں نامزد تقدیر آفریدی کا بھی ویڈیو بیان سامنے آیا ہے، جس میں اس نے دعویٰ کیا کہ 21 سالہ پولیس سروس میں کبھی معطل تک نہیں ہوا اور اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں۔ تقدیر آفریدی نے الزام عائد کیا کہ خواجہ شمس الاسلام نے اس کے گھر پر دو بار چھاپے مروائے، دہشتگردی کی دفعات لگوائیں، اور ان کی خواتین کو بھی مقدمات میں گھسیٹنے کی کوشش کی۔
تقدیر آفریدی کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی بھی شمس الاسلام اور عمران آفریدی کے درمیان صلح کے لیے سرگرم رہے، اور 20 مارچ 2025 کو ان کی کوششوں سے دونوں فریقین کے درمیان معاملہ طے پا گیا تھا۔
تقدیر آفریدی کے مطابق، صلح میں خواجہ شمس الاسلام کی جانب سے دیت دینے اور عمران آفریدی کی جانب سے والد کا کیس واپس لینے کا فیصلہ ہوا تھا۔ تاہم اس معاہدے کے باوجود شمس الاسلام کی جانب سے قانونی کارروائیاں جاری رہیں، جس نے صورت حال کو دوبارہ سنگین بنا دیا۔
تقدیر آفریدی نے کہا، ’بے گناہ ہونے کے باوجود میرے گھر پر دو بار خواجہ شمس الاسلام نے دو بار چھاپے پڑوائے، خواجہ شمس الاسلام نے 14 نومبر 2024 کو جھگڑے کی ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعات ڈلوائیں، اور ہمارے خاندان کا فیملی ٹری نکلوا کر ہماری خواتین کو بھی اس ایف آئی آر میں نامزد کرانے کی کوشش کی‘۔
تقدیر آفریدی نے کہا کہ خواجہ شمس الاسلام جھگڑے کی ایف آئی آر میں زبردستی بے گناہوں کو نامزد کراتا رہا، ہمارے ساتھ اتنی زیادہ زیادتیاں ہوئیں لیکن ہمیں کہیں سے انصاف نہیں مل پارہا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خواجہ شمس الاسلام پر چند ماہ قبل بھی حملہ ہوا تھا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے، اور اس واردات کی تفتیش کے لیے ایس ایس پی کیماڑی کی سربراہی میں 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جس کا نوٹیفکیشن ڈی آئی جی اسد رضا نے جاری کیا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ خواجہ شمس الاسلام خواجہ شمس الاسلام نے ایف آئی آر کے درمیان آفریدی کے کے مطابق کیا کہ کے بعد اور ان
پڑھیں:
کراچی: وکیل شمس الاسلام کا قتل کیوں ہوا؟ ملزم عمران آفریدی نے ساری کہانی سنادی
کراچی میں معروف وکیل شمس الاسلام کے قتل میں نامزد ملزم عمران آفریدی نے اعترافِ جرم کرلیا ہے۔ ایک ویڈیو بیان میں ملزم نے ذاتی دشمنی اور قانونی نظام سے انصاف نہ ملنے کو قتل کی وجہ قرار دیا ہے۔
عمران آفریدی نے الزام لگایا کہ شمس الاسلام نے مالی تنازع پر اس کے والد کو اغوا، تشدد اور قتل کیا تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ متوفی وکیل نے ان کے خاندان پر جھوٹے مقدمات درج کروائے، جن میں دہشتگردی جیسے سنگین الزامات شامل تھے، جبکہ گھر کی خواتین کو قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔
ویڈیو بیان میں عمران آفریدی کا کہنا تھا ’آج سے 4 سال پہلے میرے والد اور خواجہ شمس الاسلام کے درمیان دوستی تھی۔ پھر 35 لاکھ روپے پر ان کے درمیان تنازعہ ہوا۔ اس 35 لاکھ روپے کے لیے خواجہ شمس الاسلام نے میرے ابو کو 3 ماہ اغوا کیے رکھا۔ شدید تشدد کیا۔ اور نفسیاتی مریض بنادیا۔ اور معذور کردیا۔ جھوٹے مقدمات بنوا کر تھانے میں بند کروادیا۔ میرے والد 20 دن جیل میں رہے۔ پھر ضمانت پر رہا ہوئے۔ وہ ایک سال تک شدید ذہنی اذیت میں رہے۔ اس کے بعد رمضان کے مہینہ میں خواجہ شمس الاسلام نے پھر میرے والد کو اغوا کیا اور بہت زیادہ تشدد کیا اور پھر سر میں گولی مار کر قتل کردیا۔‘
عمران آفریدی نے کہا کہ ہم 4 سال تک قانون کے دروازے کھٹکھٹاتے رہے لیکن ہمیں کہیں سے انصاف نہ مل سکا۔ کیونکہ شمس الاسلام ایک طاقتور وکیل تھا۔ وہ پہلے بھی اپنے ڈرائیور ذوالفقار کا قتل کروا چکا ہے۔
اس نے بتایا کہ 14 نومبر 2024 کو میرا اور خواجہ شمس الاسلام کے مابین جھگڑا ہوگیا۔ اس جھگڑے میں وہ معمولی زخمی ہوگیا۔ اس نے مجھے اور میرے سارے خاندان کو دہشتگردی کی ایف آئی آر میں نامزد کرا دیا۔ اور میرے بے گناہ چھوٹے بھائیوں کو گرفتار کروا کر جیل بھجوا دیا۔ وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔ حالانکہ شمس الاسلام کا جھگڑا میرے ساتھ تھا۔
عمران آفریدی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے والد کے اغوا اور قتل میں شمس الاسلام اور مولوی عبادالرحمان کو نامزد کروایا لیکن ان دونوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ نہ ہی کوئی ایجنسی حرکت میں آئی حالانکہ میرے والد ہیڈ کانسٹیبل تھے۔
اس کا کہنا تھا ’ میں نے جو یہ انتہائی قدم اٹھایا، وہ قانون سے مایوس ہوکر اٹھایا۔ ذہنی دباؤ اور اذیت سہہ سہہ کر اٹھایا۔
میری شمس الاسلام سے دشمنی تھی۔اور میں نے ہی اسے قتل کیا۔ حالانکہ میں ایک پرامن پاکستانی شہری تھا اور آج مجھے قانون کی طرف سے ناانصافی کی وجہ نے مجرم بنادیا جس کا مجھے بہت دکھ ہے۔
اس نے مزید کہا کہ وہ اکیلا تھا اور قتل میں کوئی رشتہ دار یا دوست شامل نہیں تھا۔ اس نے حکام سے اپیل کی کہ اس کے اہلِ خانہ اور دیگر افراد کو ہراساں نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ شمس الاسلام کو جمعہ کے روز ڈیفنس فیز 6 میں قرآن اکیڈمی کے باہر اُس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ جمعہ کی نماز اور ایک جنازے میں شرکت کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ اس حملے میں ان کا بیٹا دانیال زخمی ہوا۔ واقعہ درخشاں تھانے کی حدود میں پیش آیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، عمران آفریدی کے والد نبی گل آفریدی کا قتل 2021 میں بوٹ بیسن تھانے میں درج ہوا تھا، اور آفریدی خاندان اس قتل کا ذمہ دار شمس الاسلام کو ٹھہراتا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں