حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہئیں، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔
جعلی مقابلے میں ہلاکت، شہری کی درخواست پر معاملہ ایف آئی اے کے سپرد
انہوں نے کہا ہے کہ نان نفقہ سے متعلق حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں، سپریم کورٹ حقائق کی جانچ سے متعلق مداخلت نہیں کرے گی، ہم سمجھتے ہیں ہائی کورٹ کو بھی حقائق کی جانچ میں نہیں جانا چاہیے۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار علیحدگی کے بعد سے نان نفقہ دینے کو تیار ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ نے 2022 سے نان نفقہ ادا نہیں کیا، 3 برسوں سے آپ نے اپنے بچوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔
جسٹس شفیع صدیقی نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ جو بات کر رہے ہیں اس کے لیے ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا، حقائق کی جانچ کا فورم ماتحت عدالت ہے۔
لاپتہ افراد کیس: صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت متعلقہ فریقین سے جواب طلب
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا ہے کہ سپریم کورٹ اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرے گی۔
بعدازاں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نان نفقہ کی ادائیگی کے خلاف مختلف درخواستیں مسترد کر دیں۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: حقائق کی جانچ سپریم کورٹ چیف جسٹس کہا کہ
پڑھیں:
مودی راج کا ووٹر وار: بہار میں مسلم ووٹرز کا منظم اخراج، جمہوری حق کی سنگین خلاف ورزی
بہار میں آئندہ انتخابات کے پیش نظر لاکھوں مسلمانوں، دلتوں اور غریبوں کو ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کی مہم زور و شور سے جاری ہے، جو وہاں کے جمہوری عمل پر ایک گہرا سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، یہ عمل ہندوتوا نظریے کے تحت اقلیتوں کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کے لیے حکومتی منصوبے کا حصہ ہے۔
دی ٹریبیون انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بہار کے مسلم اکثریتی اضلاع مدھو بنی، مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرھی میں ووٹر لسٹ سے ہزاروں نام نکال دیے گئے ہیں۔ مدھوبنی میں 3,52,545 فارم جمع نہ ہونے کی وجہ سے ووٹرز کو ممکنہ طور پر فہرست سے خارج کیا جا رہا ہے، جبکہ مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرہی میں بھی لاکھوں ووٹرز کے فارم واپس نہیں آئے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق بہار کے 10 اضلاع میں سب سے زیادہ ووٹرز کو مردہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن کی بنیاد پر نکالا گیا ہے، اور مجموعی طور پر 65 لاکھ سے زائد ووٹرز کی فہرستوں میں کٹوتی کی گئی ہے۔ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ یکم ستمبر مقرر کی گئی ہے، جس کے بعد اعتراضات کی سماعت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: مودی سرکار کا جنگی جنون بے قابو، خطے کا امن خطرے میں ڈالنے کی نئی کوششیں بے نقاب
حکومت کی جانب سے ایس آئی آر (سرکاری شناختی رجسٹریشن) کے نام پر اقلیتوں اور غریبوں کو منظم طور پر ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کے الزامات عروج پر ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس عمل کو جمہوریت کی سنگین خلاف ورزی اور اقلیت دشمنی قرار دیا ہے۔
مودی حکومت کا نعرہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ محض ایک سیاسی دعویٰ ثابت ہو رہا ہے، جبکہ حقیقت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے انتخابی حقوق محدود کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس منظم اخراج کا مقصد انتخابات میں اقلیتوں کی سیاسی طاقت کو کمزور کرنا اور ہندوتوا ایجنڈے کو تقویت دینا ہے، جس سے خطے میں سماجی و سیاسی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت صوبہ بہار مسلم ووٹرز مودی