اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈپٹی کمشنر کو مظاہرین سے مذاکرات کر کے احتجاج ختم کرانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو وفاقی دارالحکومت میں مظاہرہ کرنے والے افراد سے مذاکرات کر کے احتجاج ختم کرانے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ لاپتا افراد کی فیملیز کا نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج ختم کرانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ایف سکس پیٹرول پمپ انتظامیہ کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ڈی سی صاحب مظاہرین سے مذاکرات کر کے بتائیں کہ یہاں نہیں بیٹھ سکتے، کیوں راستہ بلاک کیا ہوا ہے اُن کا کاروبار ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا کہ بلوچ یوتھ کونسل والے احتجاج کر رہے ہیں،
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے استفسار کیا کہ کیا احتجاج کی اجازت دی ہوئی ہے؟
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اجازت نہیں ہے، ہم مظاہرین کو منتشر کرتے ہیں لیکن وہ پھر آ جاتے ہیں، چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے استفسار کیا کہ انتظامیہ کہاں ہے کیا کر رہی ہے؟
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت دی کہ آپ سنجیدہ اقدامات لیں، جو آپ نے کیا یہ ناکافی ہے، آپ نے دوسرے فریق کی پراپرٹی کا تحفظ کرنا ہے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ کس قانون کے تحت آپ دوسرے فریق کی پراپرٹی بلاک کر رہے ہیں؟ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ ہم اُنہیں احتجاج کیلئے متبادل جگہ دے سکتے ہیں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ڈی سی صاحب ان سے مذاکرات کریں کہ آپ یہاں نہیں بیٹھ سکتے، دو ہفتے بعد آئندہ سماعت پر بغیر کسی ناکامی کے رپورٹ جمع کرائیں۔
چیف جسٹس نے ڈی سی سے مکالمہ کیا کہ پندرہ دن کا کہا ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ پندرہ دن بعد ہی واپس آئیں، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے کہا کہ نہیں سر ہم فوری کریں گے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہمارا کاروبار رکا ہوا ہے، جلد کارروائی کی ڈائریکشن دی جائے، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ڈائریکشن دیدی ہے، یہ نہیں ہے کہ نوالہ آپ کے منہ میں دے دیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے سے مذاکرات کر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ
پڑھیں:
فلسطینیوں کی نسل کشی، اسرائیل کیخلاف مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے
لندن اور مانچسٹر میں خالی برتن بجاتے سیکڑوں لوگوں نے احتجاجی ریلی نکالی جبکہ مراکش میں امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے امریکی حمایت سے غزہ میں نسل کشی اور جبری قحط کیخلاف نعرے بلند کئے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ غزہ میں جنگ بندی اور نسل کشی کے خلاف آسٹریلیا میں سڈنی ہاربر پُل پر بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، یہاں سیکڑوں افراد نے مارچ بھی کیا، جس میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج، لیبر پارٹی ساؤتھ ویلز کے سربراہ اور یہودی مظاہرین نے بھی شرکت کی۔ ادھر تل ابیب میں بھی اسرائیلی شہریوں نے نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور قیدیوں کو رہا کروایا جائے۔
ساحل پر جمع اسرائیلی مظاہرین نے فلسطین میں شہید بچوں کی تصاویر کے ساتھ احتجاج کیا۔ لندن اور مانچسٹر میں خالی برتن بجاتے سیکڑوں لوگوں نے احتجاجی ریلی نکالی جبکہ مراکش میں امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے امریکی حمایت سے غزہ میں نسل کشی اور جبری قحط کے خلاف نعرے بلند کئے۔ اس کے علاوہ فرانس، جنوبی افریقا اور یمن میں بھی غزہ کے حق میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔