سولر پینلز کی درآمد پر کسٹم ویلیو میں کمی: کیا قیمتیں بھی نیچے آئیں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ویلیوایشن کی جانب سے سولر پینلز کی کسٹم ویلیو میں کمی کی گئی ہے۔ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری کردہ ویلیوایشن رولنگ کے مطابق سولر پینلز کی نئی کسٹم ویلیو 0.08 سے 0.09 ڈالر فی واٹ مقرر کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل یہ ویلیو 0.11 ڈالر فی واٹ تھی۔
اس فیصلے کے بعد امکان ہے کہ مقامی مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہو، جس سے صارفین کو براہ راست فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ سولر صارفین کو کسٹم ویلیو میں کمی کے بعد کتنا فائدہ ہوگا؟ آئیے جانتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کسٹم ویلیو میں کمی سے درآمدی لاگت کم ہوگی، جس کا براہ راست اثر صارفین تک پہنچنے والی قیمت پر لازمی پڑے گا۔ پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین آفاق علی خان کا کہنا ہے کسٹم ویلیو میں حالیہ کمی بظاہر معمولی نظر آتی ہے، لیکن اس کا اثر درآمدی لاگت پر براہ راست پڑے گا۔ اور اس کمی سے فی واٹ سولر پینل کی قیمت میں 1 سے 2 روپے کی کمی آئے گی۔
مزید پڑھیں: فلیٹس میں رہنے والے لوگ کیسے اور کتنے میں سولر سسٹم لگوا سکتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ سولر پینلز کی قیمتوں کا بڑا حصہ درآمدی لاگت پر مشتمل ہوتا ہے، اور چونکہ کسٹم ویلیو 0.
ڈائریکٹر ری نرجی سلیوشنز شرجیل احمد سلہری کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس کمی سے فی واٹ سولر پینل کی قیمت میں 2 روپے سے زیادہ کی کمی متوقع نہیں ہے۔ جو ظاہر ہے اتنی بڑی کمی تو نہیں ہے۔ مگر خاص طور پر وہ لوگ جو 5 یا 10 کلو واٹ کے سسٹمز لگوانا چاہتے ہیں، انہیں نمایاں فرق دیکھنے کو ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ کسٹم ویلیو کم ہوئی ہے، لیکن مارکیٹ میں قیمتوں پر اثر اس وقت واضح ہوگا جب درآمد کنندگان اور ڈسٹری بیوٹرز اس کمی کو اپنے ریٹ کارڈز میں شامل کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ویلیوایشن سولر پینلز شرجیل احمد سلہری قیمتوں میں کمیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سولر پینلز شرجیل احمد سلہری قیمتوں میں کمی
پڑھیں:
امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔
اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟
آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔
دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں