’10 رنز سے کچھ نہیں بدلتا‘، بین اسٹوکس کا ’ہینڈ شیک‘ تنازع پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے بھارت کے خلاف چوتھے ٹیسٹ کے اختتام پر پیش آئے ’ہینڈ شیک تنازع‘ پر خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ ’10 رنز سے کچھ نہیں بدلتا‘۔
اس تنازع کی ابتدا اس وقت ہوئی جب بین اسٹوکس نے میچ کے آخری دن کھیل کو ڈرا قرار دینے کی پیشکش کی، حالانکہ اس وقت بھارتی کھلاڑی رویندرا جدیجا اور واشنگٹن سندر اپنی سنچریوں کے قریب تھے۔ بھارتی کھلاڑیوں نے یہ پیشکش مسترد کرتے ہوئے کھیل جاری رکھا۔
یہ بھی پڑھیں:’کھیل جاری رہنا چاہیے‘، گنگولی کا پاک بھارت ایشیا کپ ٹاکرے پر تبصرہ
میچ کے بعد پریس کانفرنس میں اسٹوکس نے کہا کہ جدیجا اور سندر نے شاندار اننگز کھیلی۔ ہماری ٹیم نے میچ کو جیتنے کی آخری حد تک پہنچایا، لیکن جب اندازہ ہو گیا کہ نتیجہ ممکن نہیں، تو میں نے اپنے مرکزی باؤلرز کو مزید تھکانے کا خطرہ مول نہیں لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سنچری سے 10 رنز کم ہوں یا زیادہ، اصل بات یہ ہے کہ آپ نے اپنی ٹیم کو مشکل صورتحال سے نکالا۔ یہی اصل کامیابی ہے۔
بین اسٹوکس نے آخری اوورز میں غیر معروف باؤلر ہیری بروک کو گیند تھمائی، جس پر سوشل میڈیا پر خاصی تنقید بھی ہوئی۔
انہوں نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کی فٹنس اور اگلے میچ کی تیاری ان کے پیش نظر تھی۔
دوسری جانب بھارتی کوچ گوتم گمبھیر نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جدیجا اور سندر اپنی سنچریوں کے مکمل طور پر مستحق تھے، خواہ میچ ڈرا ہی کیوں نہ ہو رہا ہو۔
یہ تنازع سیریز کے آخری اور فیصلہ کن ٹیسٹ سے قبل دونوں ٹیموں کے درمیان تناؤ کو بڑھا رہا ہے۔ بھارت کو اگلا میچ ہر صورت جیتنا ہوگا تاکہ سیریز 2-2 سے برابر ہو سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت جدیجا کپتان بین اسٹوکس کرکٹ گوتم گمبھیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت کپتان بین اسٹوکس کرکٹ گوتم گمبھیر بین اسٹوکس اسٹوکس نے کہا کہ
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔
چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔
امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔
تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل “بوریوسٹِنِک” اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔
جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔