ماتلی:ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ورکشاپ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ماتلی (نمائندہ جسارت) ریجنل ایڈوائزر کیئر فار ساؤتھ ایشیا پروجیکٹ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ندیم احمد کی زیر صدارت دربار ہال بدین میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ورکشاپ منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر ریجنل ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ندیم احمد نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں تمام محکموں سے ان کی آراء اور تجاویز لی جائیں گی تاکہ معلوم ہو سکے کہ چیلنجز کیا اور ان کا حل کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا سب سے بڑا اثر زراعت پر پڑا ہے، ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق چھوٹی چھوٹی کوششوں کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کرے تو ہم زیادہ تر نقصان سے بچ سکتے ہیں۔ انہوں نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدین ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے، اس لیے حکومت کی جانب سے بدین کے لیے ضلعی موافقت منصوبہ لانچ کیا جا رہا ہے، جو پاکستان میں ماحولیاتی مزاحمت کے لیے اہم قدم ہے، منصوبہ معاشروں، ماحولیاتی نظاموں اور زندگی کے ذرائع کے تحفظ کے لیے حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کے عزم کو اُجاگر کرتا ہے، بدین جو زراعت کے مالامال ورثے اور ساحلی اہمیت کے لیے مشہور ہے، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔