انروا غزہ میں اپنا کام جاری رکھے گی، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اقوام متحدہ کے ترجمان برائے سیکرٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کو اقوام متحدہ کیجانب سے مشن سونپا گیا ہے جسے اسنے ہر صورت انجام دینا ہے! اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ترجمان برائے سیکرٹری جنرل اسٹیفن دوجارک نے غزہ کی پٹی میں امداد رسانی پر تاکید کی ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں اسٹیفن دوجارک نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے ریلیف اینڈ ورکس - انروا کی جانب سے غزہ کی پٹی میں کام جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے ترجمان برائے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یو این آر ڈبلیو اے اس وقت تک کام جاری رکھے گی کہ جب تک وہ اپنے مشن کو جاری رکھنے سے مکمل طور پر قاصر نہیں ہو جاتی!! عرب چینل الجزیرہ کے مطابق اسٹیفن دوجارک نے زور دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ انروا کسی اتفاق کے نتیجے میں وجود میں نہیں آئی بلکہ اسے اقوام متحدہ کی جانب سے مشن سونپا گیا ہے کہ جسے اس نے ہر حال میں انجام دینا ہے!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی
پڑھیں:
غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
غزہ:بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔