ایران و امریکہ کے درمیان کسی خاص پیغام کا تبادلہ نہیں ہوا، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایران اور نئی امریکی انتظامیہ کے درمیان کسی خاص پیغام کا تبادلہ نہیں ہوا، نئی امریکی انتظامیہ کیساتھ مذاکرات کے بارے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم ہمارا معیار وہی ماضی کا "عدم اعتماد" ہے! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ ایران و نئی امریکی حکومت کے درمیان کسی خاص پیغام کا تبادلہ نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران، ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ثالثوں کے ذریعے ایران کو پیغام کی ترسیل سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ کوئی مخصوص پیغام بھیجا گیا ہے اور نہ ہی موصول ہوا ہے! انہوں نے مزید کہا کہ اسکائی نیوز کے ساتھ میری گفتگو بہت واضح تھی جبکہ یورپی فریق کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے جبکہ ہم دوسرے فریق (امریکہ) کی جانب سے پالیسیوں کی وضاحت کے منتظر ہیں اور ان کا جائزہ لے رہے ہیں لہذا اگر ملک میں اتفاق رائے حاصل ہو گیا تو برابری کی بنیاد پر مذاکرات انجام پا سکتے ہیں۔
سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا البتہ ہمارا معیار وہی ماضی کا "عدم اعتماد" ہے جو اب بھی دونوں ممالک کے درمیان روابط پر حاوی ہے کیونکہ ہم نے قبل ازیں اتفاق کیا تھا جس پر ہم نے تو عملدرآمد کیا لیکن انہوں نے اس معاہدے کو توڑ ڈالا لہذا فطری طور پر، اس بد اعتمادی کو اتنی آسانی کے ساتھ حل نہیں کیا جا سکتا جبکہ اس کام کے لئے عملی اقدامات اور مخصوص پالیسیوں کی ضرورت ہے اور ہم ان پالیسیوں کا جائزہ لے کر ہی کوئی فیصلہ کریں گے!
-
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی کے درمیان نہیں ہوا کے ساتھ
پڑھیں:
جسٹس اعجاز اسحاق اور احسن بھون کے درمیان عدالت میں دلچسپ جملوں کا تبادلہ
اسلام آباد:ہائیکورٹ میں ایک اہم کیس کی سماعت کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال دیکھنے میں آئی جب جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور معروف وکیل و پاکستان بار کونسل کے نمائندہ احسن بھون کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔
کیس کے دوران احسن بھون نے کہا کہ ’’کیس میں تو التوا لینا تھا، میں اس لیے آیا ہوں کہ جج صاحب کو دیکھ آؤں کہ کیا چل رہا ہے‘‘۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ’’آپ نے کہا کہ آخری چند دنوں کے لیے جو ہیں اُن کو دیکھ آئیں‘‘۔
احسن بھون نے وضاحت دی کہ ’’میرا یہ مطلب نہیں تھا‘‘، تاہم جسٹس اعجاز نے ہنستے ہوئے کہا ’’بھون صاحب، آپ مجھے آخری بار عدالت میں دیکھنے آئے ہیں، آپ کا شکریہ‘‘۔
واضح رہے کہ حال ہی میں جوڈیشل کمیشن نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے کی منظوری دی تھی اور وہ آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے جسٹس سرفراز ڈوگر کی ٹرانسفر اور سنیارٹی کے خلاف درخواست دائر کی تھی، تاہم سپریم کورٹ نے اس ٹرانسفر کو قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے اسے درست تسلیم کیا۔
صدرِ مملکت کی جانب سے بھی جسٹس سرفراز ڈوگر کی ٹرانسفر کو مستقل قرار دیتے ہوئے انہیں سینئر ترین جج تسلیم کیا گیا تھا۔