حیدرآباد بورڈ، ناظم امتحانات کو برطرف کرنے کی رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
حیدرآباد بورڈ —فائل فوٹو
سیکریٹری بورڈز و جامعات عباس بلوچ نے ڈیپوٹیشن پر تعینات شوکت علی خانزادہ کی جانب سے حیدرآباد بورڈ کے قائم مقام ناظم امتحانات مسرور احمد زئی کو برطرف کرنے کے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری عباس بلوچ نے کہا کہ سیکریٹری کو یہ اختیار نہیں کہ وہ ناظمِ امتحانات کو برطرف کردے، یہ اختیار کنٹرولنگ اتھارٹی (وزیر اعلیٰ) کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل بی انٹرمیڈیٹ کے نتائج کے اجراء کے لیے حیدرآباد بورڈ میں ناظمِ امتحانات اور چیئرمین کے درمیان اختلافات ختم کرائے تھے، کچھ عرصے سے بورڈ کے معاملات خراب تھے۔
صوبائی وزیر بورڈز و جامعات محمد علی ملکانی نے حیدرآباد بورڈ میں انٹرمیڈیٹ کے نتائج میں تبدیلی کے معاملے پر چیئرمین بورڈ اور ناظمِ امتحانات کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات کا نوٹس لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین کے لیے انٹرویوز فائنل ہوچکے ہیں، اب سیکریٹری اور کنٹرولرز کے انٹرویوز کرنے باقی ہیں۔ سندھ کے تمام بورڈز میں ان عہدوں پر تعیناتی سے صورتحال بہتر ہونے اور نتائج وقت پر آنے کی اُمید ہے۔
یاد رہے کہ حیدرآباد بورڈ کے چیئرمین کا تعلق سندھ یونیورسٹی کے شعبہ عمرانیات سے ہے جبکہ سیکریٹری شوکت علی خانزادہ کالج کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں اور دونوں سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں۔
شوکت علی خانزادہ کی ڈیپوٹیشن کی مدت بھی چند ہفتے قبل مکمل ہوچکی ہے جبکہ قائم مقام ناظمِ امتحانات مسرور احمد زئی گزشتہ 12 برس سے بطور نائب ناظمِ امتحانات کام کر رہے ہیں اور انہیں سابق وزیر اسماعیل راہو کے دور میں گریڈ 19دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حیدرآباد، ایک دلہن کو لینے تین دلہا تھانے میں پہنچ گئے، چونکا دینے والے انکشافات
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء)حیدرآباد کے علاقے حالی روڈ پر اس وقت عجیب صورتحال پیدا ہوگئی جب ایک ہی لڑکی سے شادی کے دعویدار تین دلہا بیک وقت تھانے پہنچ گئے۔دلہن لینے آئے تو معلوم ہوا کہ نہ صرف وہ اکیلے امیدوار نہیں بلکہ لاکھوں روپے کے فراڈ کا شکار بھی ہو چکے ہیں۔پولیس کے مطابق کراچی، دادو اور حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے تین افراد عبدالجبار، میر بخش اور ایک تیسرے دلہا نے الگ الگ اوقات میں ایک ہی لڑکی سے شادی کا رشتہ طے کیا اور کل ملا کر تقریبا 8 لاکھ روپے کی رقم مختلف مدات میں ادا کی، جن میں رسم، جہیز اور دیگر شادی اخراجات شامل تھے۔ایس ایچ او حالی روڈ کے مطابق معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کارروائی کی گئی اور دو مردوں سمیت لڑکی اور اس کی والدہ کو گرفتار کر لیا گیا۔(جاری ہے)
مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور قانونی کارروائی جاری ہے۔متاثرہ دلہوںنے کہا کہ ظفر کھوسو نامی شخص نے ان سے لڑکی کا رشتہ طے کروایا، جس کے بدلے میں بڑی رقوم وصول کی گئیں۔کراچی کے عبدالجبار نے بتایا کہ اس نے رشتہ طے ہونے پر 2 لاکھ 60 ہزار روپے ادا کیے، جب کہ دیگر افراد نے بھی لڑکی کے خاندان کو جہیز کی مد میں بھاری رقوم دی تھیں۔
گرفتار خاتون نے ابتدائی بیان میں کہا کہ میں رشتہ کرواتی ہوں اسی لیے پیسے لیے تھے اور میں نے صرف ایک شخص سے رشتہ کروایا تھا۔دوسری جانب لڑکی کی والدہ نے کہا کہ پیسے ظفر خاصخیلی نے لیے جو ان افراد کے ساتھ آیا تھا۔ میرا ظفر کھوسو اور دوسری خاتون سے کوئی تعلق نہیں۔