WE News:
2025-04-25@11:50:32 GMT

وفاقی حکومت نے متعدد اساتذہ بھرتی کرنے کا اعلان کردیا

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

وفاقی حکومت نے متعدد اساتذہ بھرتی کرنے کا اعلان کردیا

حکومت پاکستان نے اسکول ایجوکیشن کے محکموں میں متعدد تدریسی ملازمتوں کا اعلان کردیا۔

حکومت نے ایلیمنٹری اسکول ٹیچر (بی پی ایس 14)  کے عہدے کے لیے درخواستیں طلب کرتے ہوئے اخبارات میں اشتہار جاری کیا ہے۔

کل اسامیوں کی تعداد 257 ہے جن میں 212 مرد اور 45 خواتین شامل ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کوشش ہے نوجوان ملازمت ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے کی جانب جائیں، وزیراعظم کا ڈی ایٹ سمٹ سے خطاب

اشتہار میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے تعلیمی اداروں (چھاؤنیوں/گیریژنز) میں مستقل اسامیوں کے لیے مطلوبہ تعلیمی قابلیت، کوٹے اور عمر کے معیار پر پورا اترتے والے پاکستانی شہریوں سے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔

اس حوالے سے درخواستیں آن لائن جمع کرائی جاسکیں گی اور درخواست کی فزیکل (ہارڈ) کاپی قبول نہیں کی جائے گی۔

درخواست جمع کرانے سے پہلے امیدواروں کو درست اور مطلوبہ دستاویزات اپ لوڈ کرنی ہوں گی۔

جانچ پڑتال کے بعد شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کو تحریری امتحان کے لیے مدعو کیا جائے گا۔

تحریری امتحان کی تفصیلات

تحریری امتحانات پشاور، راولپنڈی، لاہور، ملتان، کراچی اور کوئٹہ میں ہوں گے۔ امتحان کے مقام، تاریخ اور وقت کے بارے میں امیدوار کو اس کے آن لائن اکاؤنٹ کے ذریعے مطلع کیا جائے گا۔

مزید پڑھیے: وہ یورپی ملک جہاں ملازمتیں بھی بیشمار اور ویزا لینا بھی آسان

امیدواروں کو اپنے اکاؤنٹ سے رول نمبر سلپ ڈاؤن لوڈ کر کے امتحانی مرکز پر لانی ہوگی۔

اہلیت کا معیار

تعلیم: امیدوار نے کم ازکم سیکنڈ ڈویژن یا سی گریڈ میں 4 سالہ بیچلر ڈگری حاصل کی ہوئی ہو یا پھر ایچ ای سی سے تسلیم شدہ کسی ادارے سے مثاوی ڈگری لی ہو۔

عمر کی حد: 18-30 سال (عمومی عمر میں 5 سال کی چھوٹ سمیت)۔ امیدوار کی عمر کا تعین درخواست کی آخری تاریخ کے مطابق کیا جائے گا۔

عمر کی حد میں نرمی

عمر میں رعایت مخصوص زمروں میں لاگو ہو سکتی ہے لیکن امیدوار صرف ایک زمرے کے تحت عمر میں رعایت کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔

انٹرویو اور انتخاب کا عمل

شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کو ٹیسٹ کے نتائج کی بنیاد پر انٹرویو کے لیے بلایا جائے گا۔

انٹرویو کی تفصیلات (مقام، تاریخ اور وقت) خطوط کے ذریعے شیئر کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں کتنی ملازمتیں چٹ کرجائے گی، آئی ایم ایف کے اعدادوشمار

انٹرویو کے دوران شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کو تعلیمی سرٹیفکیٹس سمیت اصل دستاویزات ساتھ لانی ہوں گی۔

سرکاری ملازمین کو انٹرویو کے دوران اپنے محکمے سے ایک تازہ نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) فراہم کرنا ہوگا۔

 درخواست آن لائن بھجوانے کی آخری تاریخ 10 فروری 2025 ہے۔ درخواست اس ایڈریس پر اپ لوڈ کی جا سکتی ہے۔https://induction.

fgei.gov.pk/

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اساتذہ کی اسامیاں تعلیمی اداروں میں نوکریاں نئی اسامیاں وفاقی حکومت کا نوکریوں کا اعلان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اساتذہ کی اسامیاں تعلیمی اداروں میں نوکریاں نئی اسامیاں امیدواروں کو جائے گا کے لیے

پڑھیں:

اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔

درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔

بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اشتہار جاری کردیا
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان
  • اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں کرانیکا فیصلہ ، امیدواروں کیلئے تعلیمی قابلیت کی نئی شرط
  • سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے وفاقی اداروں میں سخت تشویش
  •  کینالزتنازع:  نظرآرہاہے کہ معاملہ  جلد حل ہوجائے گا ،وزیراعلیٰ سندھ
  • ہیلتھ سروسز اکیڈمی کا شفاف بھرتی کا سنگ میل، 77 آسامیوں کے لیے 7 ہزار امیدواروں کا سکریننگ ٹیسٹ کامیابی سے مکمل
  • سندھ حکومت کا محکمہ تعلیم میں 90 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ