ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ کی دہلی میں کشمیری حریت پسند لیڈر میرواعظ عمر فاروق سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ذرائع نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے وقف ترمیمی بل، بھارت میں مسلمانوں کی حالت زار، 5 اگست 2019ء کے بعد کشمیر کی صورتحال اور دیگر مسائل کے بارے میں بھی بات کی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے بدھ کو مزاحمتی رہنما اور حریت کانفرنس کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق سے دہلی میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ آغا سید روح اللہ مہدی نے میرواعظ عمر فاروق سے ملاقات کی اور جموں و کشمیر و ملک میں مسلمانوں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ میرواعظ عمر فاروق 24 جنوری کو وقف بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کے بعد سے دہلی میں ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں سیاسی قائدین، جن کا تعلق متضاد سیاسی نظریات کے ساتھ ہے، نے ایک گھنٹہ سے زیادہ طویل بات چیت کی، جس میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال، ریاستی حیثیت کی بحالی اور سیاسی قیدیوں کی رہائی سمیت وسیع مسائل پر بات چیت ہوئی۔ ذرائع نے مزید کہا کہ دونوں رہنماؤں نے وقف ترمیمی بل، ملک میں مسلمانوں کی حالت زار، 5 اگست 2019ء کے بعد کشمیر کی صورتحال اور دیگر مسائل کے بارے میں بھی بات کی۔
میرواعظ عمر فاروق نے واضح کیا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈر نے ان سے کشمیر کے میرواعظ یعنی ان کے دینی منصب کی حیثیت سے ملاقات کی تھی۔ آغا سید روح اللہ مہدی اور میرواعظ عمر فاروق نے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے مسائل کے ساتھ ساتھ متنازع ریزرویشن پالیسی پر بھی بات کی۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے حالیہ دنوں وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی سرینگر میں رہائشگاہ کے باہر موجودہ ریزرویشن پالیسی کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا تھا۔ اس احتجاج میں میرواعظ عمر فاروق نے بھی اپنی جماعت کے ایک وفد کو بھیجا تھا۔ ممبر پارلیمنٹ کے اس اقدام پر ان کی اپنی پارٹی کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا، ان کے کچھ ساتھیوں کا کہنا تھا کہ ممتاز شیعہ رہنما توجہ بٹورنے کے لئے ایسی سرگرمیاں کررہے ہیں اور انہوں نے پارٹی کے مخالفین کو بھی موقعہ فراہم کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غا سید روح اللہ مہدی میرواعظ عمر فاروق ا غا سید روح اللہ سے ملاقات کے بعد
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔