آئینی بنچ: 9 مئی کیسز کا ملٹری ٹرائل ریکارڈ بند لفافوں میں پیش، ججز نے واپس کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے بند لفافوں میں 9 مئی کیسز کا ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ پیش کردیا ہے، ججز نے ریکارڈ واپس کر دیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ ہمارا ملک اتنا ٹرینڈ ہوچکا کہ 8 ججز کے فیصلے کو 2 لوگ بیٹھ کر غلط کہہ دیتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ملٹری ٹرائل کس بنیاد پر چیلنج ہو سکتا ہے۔ وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ مجاز عدالت نہ ہو، بدنیتی پر مشتمل کارروائی چلے یا اختیار سماعت سے تجاوز ہو تو ٹرائل چیلنج ہو سکتا ہے۔ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ حلف لینے کے بعد آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کرتے ہیں۔ ملٹری ٹرائل کرنے والوں کو اس کی کوئی خاص ٹریننگ کی ضرورت نہیں ہوتی، انہوں نے صرف حقائق دیکھنے ہوتے ہیں کہ یہ قصوروار ہے کہ نہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آج کل ہمارا ملک اتنا ٹرینڈ ہوچکا ہے کہ 8 ججز کے فیصلے کو 2 لوگ بیٹھ کے کہتے ہیں کہ غلط ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ سوشل میڈیا کی تو بات نہ کریں وہاں پر کچھ لوگ بیٹھ کر اپنے آپ کو سب کچھ سمجھتے ہیں، ان کا کام ہے ان کو کرنے دیں، ہمیں ان کی ضرورت نہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ افسوس ہے کہ سوشل میڈیا پر ایسے تاثر دیا جاتا ہے کہ جیسے ہم کسی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، افسوس میرے سوالات کی وجہ سے مجھے سیاسی پارٹی سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔ وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تووزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے سفید کاغذی لفافوں میں ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بنچ میں پیش کردیا۔ ملٹری ٹرائل کی سات کاپیاں آئینی بنچ کے ساتوں ججز کو دی گئیں۔ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت ٹرائل کا طریقہ کار دیکھ لے، ٹرائل سے قبل پوچھا گیا کسی کو لیفٹیننٹ کرنل عمار احمد پر کوئی اعتراض تو نہیں، کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ ریکارڈ تو اپیل میں دیکھا جانا ہے، ہمارے لیے اس ریکارڈ کا جائزہ لینا مناسب نہیں، ہم ٹرائل کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ آئینی بنچ کے 6 ججز نے ٹرائل کا ریکارڈ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کو واپس کردیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریکارڈ دیکھنے کے بعد واپس کردیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے بھی پیش کردہ ریکارڈ کا جائزہ لیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرے ذہن میں جو سوال بنتا ہے وہ میں کروں گی کسی کو اچھا لگے یا برا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ کے پیش کردہ ریکارڈ کا جائزہ لیا، 9 مئی واقعات میں بظاہر سکیورٹی آف سٹیٹ کا معاملہ نہیں لگتا، نو مئی واقعات کے ملزمان کا ملٹری ٹرائل بہت تفصیل سے چلایا گیا، 9 مئی واقعات کے ملزمان نے جو کارنامے سرانجام دیے وہ عوام میں بے نقاب ہونے چاہئیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کیا آپ کو سول کورٹس پر اعتماد نہیں، یہ کیسز سول کورٹس میں کیوں نہیں لیکر گئے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ فوجی بھی پاکستان کے ہی شہری ہیں، سول اور فوجی کے ملٹری ٹرائل میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس جمال خان مندوخیل نے خواجہ حارث نے ملٹری ٹرائل وزارت دفاع نے کہا کہ ٹرائل کا واپس کر
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں مقصد عمران خان کو آئسولیٹ کرنا ہے، علیمہ خان
راولپنڈی:علیمہ خان نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کے وڈیو لنک ٹرائل سے پنجاب حکومت اور ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب عمران خان کو آئسولیٹ کرنا چاہتے ہیں، وڈیو لنک ٹرائل کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفت گو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو گولیاں لگی تھیں اور گولی لگنے کے باوجود کہتے تھے وڈیو لنک نہیں ہوگا عمران خان پیش ہوں تو ٹرائل ہوگا عمران خان کی زندگی خطرے میں تھی مگر ہماری استدعا کے باوجود وڈیو لنک ٹرائل نہیں کیا گیا، اب کسی صورت ایسا نہیں ہونے دیں گے، عمران خان کو جیل سے عدالت پیش کیا جائے ویڈیو لنک قبول نہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کی آواز بند کرنا چاہتے ہیں مگر ہم عمران خان کو جلدی ریلیز کرائیں گے، عمران خان پر مقدمات بنائے گئے عمران خان کے وکیل یہاں ہوں گے اور وہ جیل میں ہوں گے تو وہ وکیل سے کیسے مشاورت کریں گے؟ ویڈیو لنک کا مقصد عمران خان کو آئسولیشن میں ڈالنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کی وجہ سے یہ سب کچھ ہو رہا ہے، وکلاء کو اکٹھا ہوکر چھبیسویں ترمیم کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے، آج چھبیسویں ترمیم کا عمران خان فوکس ہے کل جو بندہ عدالت میں آئے گا اسے اس کا سامنا کرنا پڑے گا، عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کا مقصد یہ ہے کہ وہ فیملی اور وکلاء سے نہ مل سکیں، توشہ خانہ ٹرائل کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طویل آئسولیشن میں ڈال دیا جائے گا، جیل ٹرائل سے ہم اہل خانہ کو عمران خان سے ملاقات کا موقع مل جاتا ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ مجھ پر انڈہ پھینکنے والی خواتین کو کارکنوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا، انڈہ پھینکنے والی دونوں خواتین پکڑی گئیں، خواتین کو اوپر کے حکم سے چھوڑ دیا گیا، اڈیالہ میں کچھ لوگ آکر میڈیا کو بدنام کرتے ہیں، اگر کسی عورت پر انڈہ پھینکتے وقت اس کا بیٹا بھی وہاں ہو تو بتاوٴ بیٹے کا رد عمل کیا ہوگا؟ انڈہ پھینکنے والی عورت کل پھر آئی جسے ہماری کارکن نے پہچان کر پکڑ لیا مگر اسے پولیس نے پھر بھگا دیا، کل اس خاتون نے پتھر مارا آئندہ وہ گولی بھی مار سکتی ہے۔