اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 جنوری2025ء) اسلام آباد ہائی کورٹ میںعدالتی حکم کے خلاف ورزی کرتے ہوئے مقدمہ درج کرنے پر توہین عدالت کی درخواست پر درخواست گزار کے خلاف درج متعلقہ ایف آئی آرپرعمل درآمداگلی سماعت تک روک دیاہے اورفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 فروری کو کو جواب طلب کر لیاہے۔

(جاری ہے)

یہ احکامات جمعرات کواسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعظم خان نے احکامات جاری کیے اس دوران درخواست گزار کی جانب سے عادل عزیز قاضی عدالت میں پیش ہوئے،عدالت عالیہ حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ وکیل درخواست گزار کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد کی جانب سے درخواست گزار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے حکم پر درخواست گزار چوہدری محمد عثمان اور دیگر کے خلاف تھانہ کھنہ میں مقدمہ درج کیا گیا، وکیل نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا عدالت نے اٴْس فیصلے کو معطل کر دیا،وکیل کے مطابق ہائیکورٹ کے حکم کے بعد مقدمہ کی قانونی حیثیت ختم ہو چکی تھی اس کے باوجود درخواست گزار کے خلاف قانون ایف آئی آر درج کی گئی، درخواست گزار کے خلاف درج ایف آئی آر کو معطل کیا جاتا ہے اس عدالت کی مزید کارروائی تک درخواست گزار کے خلاف مقدمہ مؤثر نہیں ہوگا، عدالت نے کیس سماعت 17 فروری تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے درخواست گزار کے خلاف اسلام ا باد ایف ا ئی ا

پڑھیں:

ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری

ریاستی انتظامیہ نے بغیر کسی پیشگی اطلاع، قانونی کارروائی یا متبادل بندوبست کے سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست آسام کے گولپاڑہ ضلع کے ہسیلا بیلا گاؤں میں مبینہ طور پر غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کی گئی بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ریاست کے چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب اس کارروائی سے متاثرہ افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ انتظامیہ نے بغیر کسی پیشگی اطلاع، قانونی کارروائی یا متبادل بندوبست کے سینکڑوں خاندانوں کو بے گھر کر دیا۔ درخواست گزاروں کے وکیل عدیل احمد نے عدالت کو بتایا کہ 13 جون 2025ء کو انتظامیہ نے ایک عمومی نوٹس جاری کیا تھا، جس میں 15 جون تک علاقہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، تاہم نہ تو کسی کو ذاتی طور پر مطلع کیا گیا اور نہ ہی کوئی سنوائی کا موقع دیا گیا۔ 667 خاندانوں کے گھروں اور 5 اسکولوں کو منہدم کر دیا گیا، جس سے بچوں کے بنیادی تعلیمی حقوق بھی متاثر ہوئے۔

وکیل نے مزید کہا کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کے 13 نومبر 2024ء کے اس حکم کی صریح خلاف ورزی ہے، جس میں بلڈوزر کارروائی سے قبل قانونی ضابطوں کی مکمل تعمیل پر زور دیا گیا تھا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 60 برسوں سے اس علاقے میں آباد ہیں اور ان کے آبا و اجداد دریائے برہم پتر کے کٹاؤ کے سبب اپنی زمینیں کھو چکے تھے۔ لہٰذا وہ سبھی بے دخل شدہ افراد "پرانے باشندے" اور بازآبادکاری کے مستحق ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے جمعرات کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے آسام کے چیف سکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا اور آئندہ سماعت میں جواب طلب کیا۔

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جن افسران نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی، ان کے خلاف کارروائی کی جائے، متاثرہ خاندانوں کو مناسب معاوضہ اور متبادل رہائش فراہم کی جائے، نیز منہدم شدہ اسکولوں کی فوری تعمیر نو کا حکم دیا جائے۔ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہے اور آئندہ سماعت میں حکومت آسام کو اس کارروائی کی وضاحت دینی ہوگی کہ آخر کس بنیاد پر بغیر مناسب ضابطے کی تکمیل کے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو بے دخل کیا گیا۔ اس کارروائی کو لے کر انسانی حقوق کے ادارے بھی سوال اٹھا رہے ہیں اور سیاسی سطح پر بھی اس پر تنقید جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری
  • کراچی: نئی نویلی دلہن کو سفاکانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزم کا اعتراف جرم
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
  • سندھ حکومت بارشوں کے بڑے اسپیل سے نمٹنے کیلئے تیار(غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی جاری)
  • حمیرا اصغر کی لاش ملنے سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت
  • توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • مہنگی چینی کی فروخت پر پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن، ہزاروں دکانداروں کے خلاف کارروائی
  • جھنگ: ضمانت کے باوجود گرفتار شہری بذریعہ بیلف بازیاب کروا کر آزاد کر دیا گیا
  • لاہور: فیملی کو ہراساں کرنے کے الزام میں 3 پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج