پاکستان اور متحدہ عرب امارات مزید 2 ایئرلائنز کی پروازیں شروع کرنے پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے اور اپنے دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پروازوں میں اضافے پراتفاق کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی کے مطابق اس ہفتے متحدہ عرب امارات کے حکام کے ساتھ مزید بجٹ دوست ایئرلائن آپشنز متعارف کرانے کے حوالے سے بات چیت کے بعد معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
پاکستان کی ایئرسیال 3 شہروں سے ابوظہبی کے لیے پروازوں کا آغاز کرے گی جبکہ ووزایئرابوظہبی اور پاکستان کے 2 شہروں کے درمیان پروازوں کا آغاز کرے گی۔
یہ پیش رفت وزیراعظم شہباز شریف کے فروری میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات کے دورے کے موقع سامنے آئے گی، جہاں اقتصادی تعاون، تجارت اور روزگار کے مواقع پر مزید بات چیت متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروازیں ڈپلومیٹک کارنر فیصل نیاز ترمذی متحدہ عرب امارات ووزایئرابوظہبی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پروازیں فیصل نیاز ترمذی متحدہ عرب امارات متحدہ عرب امارات کے لیے
پڑھیں:
پہلگام واقعہ؛ اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین
نیو یارک:مقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والے پہلگام واقعے کے بعد پاک بھارت کشیدگی بڑھ گئی، جس پر اقوام متحدہ نے فریقین کو تحمل سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔
نیویارک میں ایک بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم تاحال ان کا اسلام آباد یا نئی دہلی سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہییں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی اپیل ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب بھارت نے پہلگام فالس فلیگ کے بعد سخت اور یکطرفہ اقدامات اٹھاتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت دیگر اقدامات کا اعلان کیا۔
بھارت نے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ واہگہ بارڈر کی عارضی بندش، اسلام آباد میں موجود سفارتی عملے میں کمی سمیت دیگر اقدامات کیے۔