بیکری مالک سے بھتہ طلب کرنیوالا گینگ وار بھتہ خور گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
بغدادی پولیس نے لیاری کے علاقے چھاپہ مار کر بیکری کے مالک سے بھتہ طلب کرنے والے گینگ وار کے بھتہ خور کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔
ترجمان ڈسٹرکٹ سٹی پولیس کے مطابق گرفتار بھتہ خور کی شناخت فرحان عرف خلیفہ کے نام سے کی گئی جس کے قبضے سے اسلحہ، گولیاں اور بھتے کی رقم برآمد ہوئی ہے، بھتہ خور کا تعلق لیاری گینگ وار جھینگو گروپ سے ہے جبکہ ملزم جھینگو گروپ کے نام پر بھتہ خوری کرتا تھا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزم بھتہ خور بغدادی تھانے کی حدود میں واقع ایک بیکری کے مالک سے اسلحہ کے زور پر بھتہ طلب کر رہا تھا کہ علاقہ گشت پر مامور بغدادی پولیس موقع پر پہنچ گئی جسے دیکھ ملزم فرار ہو رہا تھا کہ پولیس نے اسے تعاقب کر کے گرفتار کرلیا۔
گرفتار بھتہ خور عادی جرائم پیشہ ہے جس کا سابقہ کرمنل ریکارڈ بھی سامنے آیا ہے۔ملزم اس سے قبل 5 بار بغدادی اور 3 بار کلاکوٹ پولیس کے ہاتھوں قتل، اقدام قتل، پولیس مقابلے، غیر قانونی اسلحہ برآمدگی اور منشیات سمیت دیگر دفعہ کے تحت درج ہیں جس میں سال 2023 میں 6 جبکہ سال 2024 میں 2 مقدمات درج ہیں۔
تاہم، پولیس نے گرفتار بھتہ خور کو مزید تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھتہ خور
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔
عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔