پشاور میں دفعہ 144 نافذ، اسلحہ کی نمائش، کالے شیشوں پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انتظامیہ نے مزید کہا کہ اسلحہ کی نمائش یا کسی دوسری جگہ منتقلی امن و امان خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبرپختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایک ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ اسلحہ کی نمائش، کالے شیشوں کے استعمال اور غیر قانونی سکیورٹی گارڈز رکھنے پر پابندی ہو گی، ضلعی انتظامیہ پشاور نے اعلامیہ جاری کر دیا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انتظامیہ نے مزید کہا کہ اسلحہ کی نمائش یا کسی دوسری جگہ منتقلی امن و امان خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلحہ کی نمائش
پڑھیں:
سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کیلئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رکن پارلیمان سرینگر آغا سید روح اللہ مہدی نے وقف ترمیمی بل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قوانین سبھی مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہونے چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ عدالت عظمیٰ نے کچھ مثبت رویہ دکھایا ہے، لیکن یہ مسئلہ ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ قوانین کے نفاذ میں یکسانیت انصاف اور ہم آہنگی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے ہر برادری پر یکساں لاگو ہونے چاہئیں، ورنہ منتخب اطلاق سے بے اعتمادی اور تقسیم جنم لیتی ہے۔ ایم ایل اے ڈوڈہ، مہراج ملک کی حراست پر آغا سید روح اللہ نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اختلافِ رائے رکھنے والی آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی سچ بولتا ہے، اسے پی ایس اے کے تحت بند کیا جاتا ہے۔ یہ آواز اٹھانے والوں پر صاف ظلم ہے۔
رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ آئینی حقوق کا دفاع اور قانون کے سامنے مساوی سلوک ہر حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس اے کے خلاف اجتماعی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے جن نمائندوں کو عوام نے ووٹ دے کر ایوانوں میں بھیجا، وہ بھی اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کے لئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی درجہ بحالی کی باتیں محض خوش فہمی ہیں، جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب تک ریاستی درجہ بحال ہونا ممکن نہیں۔