چیف جسٹس نہ ہونے پر کسی سے شکوہ نہیں،بطور سینئر جج خوش ہوں،جسٹس منصور
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
چیزیں بہتر ہو جائینگی، وکلا میں ناانصافی کیخلاف ڈٹ جانے اورمظلوموں کی آوازاور حوصلہ ہونا چاہیے
حلف معمولی الفاظ نہیں ہوتے ،ہم انصاف، سچائی اور قانون کی حکمرانی کا کام کرنا ہے ،کراچی بار سے خطاب
(جرأت نیوز )سپریم کورٹ کے سینئر پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے کسی سے کوئی شکوہ نہیں کہ میں اس وقت چیف جسٹس نہیں ہوں، میں اس وقت سینئر جج ہوں اور اس میں ہی خوش ہوں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس بہت اچھے ہیں ان کے لیے دعاگو ہوں۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداران کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ، حلف صرف الفاظ نہیں ہے ، یہ بہت گہرے معنی رکھتے ہیں، اس کے ذریعے ہم اپنی روح پر ایک ذمے داری عائد کر رہے ہیں کہ ہمیں انصاف، سچائی اور قانون کی حکمرانی کا کام کرنا ہے ، ہم ایک پابندی کا حلف اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حلف صرف آپس کی بات نہیں ہوتی، اس میں اللہ تعالی بھی شامل ہے کیونکہ اللہ تعالی کو حاضر و ناظر جان کر حلف لیا جاتا ہے ، یہ حلف ایک سمت نما ہے جو بتاتا ہے کہ مشکل صورتحال کا کیسے سامنا کرنا ہے ، انہوں نے مشورہ دیا کہ جب بھی مشکل پیش آئے ، حلف پڑھ لیا کریں تو سارے معاملے حل ہوجائیں گے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ حلف صرف ایک وعدہ نہیں ہے ، یہ بہت مقدس عہد ہے جو آپ نے اللہ کو حاضر و ناظر جانتے ہوئے اپنے ضمیر کے ساتھ کیا ہے ، اس کو توڑنا نہیں ہے ، اگر حلف توڑتے ہیں تو سارا نظام ہی ٹوٹ جاتا ہے ، اگر حلف کے ساتھ کھڑے رہیں تو کبھی کوئی مسئلہ نہیں آئے گا۔انہوں نے کہا کہ لارڈ اسٹامس مور نے اپنی ناول میں لکھا ہے کہ حلف ایسے ہی ہے جسے ہاتھ میں پانی لے کر کھڑے ہیں، حلف کو سنبھالنا ہے تو پھر ہاتھ نہیں کھولنا اسی طرح رکھنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ قانون کا شعبہ علم و دانش سے تو تعلق رکھتا ہی ہے ، علم و دانش تو ہونی ہی چاہیے لیکن اگر جرات نہیں ہے تو پھر وکیل نہ بنیں، جرات ہی اصل کہانی ہے ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اس موقع پر شاعر مشرق علامہ اقبال کا مشہور زمانہ شعر بھی پڑھا کہ پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں ،،کرگس کا جہاں اور ہے ، شاہیں کا جہاں اور۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے انہوں نے کہا نے کہا کہ نہیں ہے
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
لاہور:ہائی کورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔