غزہ سے 25 سو بچوں کو علاج کے لیے نکالا جائے، انتونیو گوتریس
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ سے 25 سو بچوں کو فوری طور پر علاج کے لیے باہر نکالا جائے۔
غزہ میں کام کرنے والی ڈاکٹرز کی ٹیم سے ملاقات کے بعد انتونیو گوتریس نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کے بچوں کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کی ضمانت ہونی چاہیے کہ بچے علاج کے بعد اپنے خاندانوں میں واپس جاسکیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں میں 47 ہزار 354 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہدا اور زخمیوں میں ہزاروں معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پی ٹی اے کا نادہندہ ایل ڈی آئی کمپنیوں کے آپریشنز فوری بند نہ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے) نے نادہندہ ایل ڈی آئی کمپنیوں کے آپریشنز فوری بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایل ڈی آئی کمپنیوں سے سماعت کے بعد پی ٹی اے نے احکامات جاری کردیے، پی ٹی اے نے 6 کمپنیوں کو ایک ماہ میں بقایا جات ادا کرنے کی ہدایت کردی ہے.(جاری ہے)
ایل ڈی آئی ٹیلی کام کمپنیوں سے 80 ارب روپے کے واجبات کی وصولی کے معاملہ پر پیش رفت سامنے آئی ہے، پی ٹی اے نے نادہندہ ایل ڈی آئی کمپنیوں کے آپریشنز فوری بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایل ڈی آئی کمپنیوں سے سماعت کے بعد پی ٹی اے نے احکامات جاری کردیے ہیں پی ٹی اے نے 6 کمپنیوں کو ایک ماہ میں بقایا جات ادا کرنے کی ہدایت کردی ہے، پی ٹی اے کی وطین ٹیلی کام کو 6.25 ارب، سرکل نیٹ کو 5.9 ارب روپے، ملٹی نیٹ کو 1.41 ارب، ریڈٹون کو سب سے زیادہ 14.31 ارب روپے ادا کرنے کی ہدایت کی ہے.
اس کے علاوہ ورلڈ کال کو 5.69 ارب اور ٹیلی کارڈ کو 4.07 ارب روپے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے پی ٹی اے نے وزارت آئی ٹی کے خط اور عدالت کے فیصلے کی روشنی میں کمپنیوں کے کیسز کی علیحدہ علیحڈہ سماعت کی تاہم بقایا جات کی ادائیگی اور لائسنسوں کی تجدید سے متعلق بریک تھرو نہیں ہوسکا ہے. کمپنیوں کے ذمے 24 ارب کی بنیادی رقم اور 56 ارب کے لیٹ پیمنٹ سرچارج واجب الاد ہیں، 9 میں سے 5 ایل ڈی آئی کمپنیاں مکمل بنیادی رقم اقساط میں ادا کرنے کے لیے تیار ہیں جبکہ 4 کمپنیاں بنیادی رقم اقساط میں ادا کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں.