امریکی خاتون اہلِ کراچی کی ترجمان بن گئیں، حکومت سندھ کو آئینہ دکھادیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
محبت کی خاطر کراچی آنے والی امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس کا کراچی کا حوالے سے بڑا بیان سامنے آگیا ہے۔
کراچی کے نوجوان کے ہاتھوں محبت میں دھوکا کھانے والی امریکی خاتون اونیجا نے سماجی رہنما رمضان چھیپا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے ایک اور نیا مطالبہ کردیا ہے۔
اونیجا اینڈریو رابنس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں ایک لاکھ ڈالر دیے جائیں۔
امریکی خاتون نے کہا کہ وہ 20 ہزار ڈالر اپنے لیے اور باقی اس شہر کےلیے مانگ رہی ہیں، کیونکہ اس شہر کو از سرِ نو تعمیر کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ دبئی جانا چاہتی ہیں۔
سماجی رہنما کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس نے کہا کہ یہ شہر بہت گندا ہے اور یہاں صورتحال بہت خراب ہے، وہ چاہتی ہیں کہ شہر کی سڑکیں اور عمارتیں صاف ہوں۔
امریکی خاتون نے کراچی شہر کی حالتِ زار پر افسوس کرتے ہوئے حکومت سے شہر کی از سرِ نو تعمیر کروانے، سڑکیں بنوانے اور نئی بسیں چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی آئی ہوئی امریکی خاتون اس وقت سماجی رہنما رمضان چھیپا کے فلاحی ادارے میں مقیم ہیں۔ جمعہ کی صبح رمضان چھیپا نے امریکی خاتون کے ساتھ پریس کانفرنس کی لیکن کانفرنس کے دوران اونیجا رمضان چھیپا پر بھی برس پڑیں۔
’’امریکی خاتون نے رمضان چھیپا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’تم چپ ہوجاؤ، یہ شخص بہت باتیں کرتا ہے‘‘۔
سماجی رہنما نے کہا کہ اس خاتون کو کراچی بلانے والے لڑکے اور خاندان سے کہتا ہوں سامنے آئیں، ہم ان کے درمیان معاملہ حل کروا دیں گے۔
رمضان چھیپا کا یہ بھی کہنا تھا کہ خاتون کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں، پانچ منٹ پہلے کچھ بات کرتی ہیں اور پانچ منٹ بعد کچھ اور کہتی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب اونیجا اینڈریو رابنس نامی ایک امریکی خاتون کو کراچی کے علاقے گارڈن کے رہائشی 19 سالہ ندال احمد میمن سے سوشل میڈیا کے ذریعے محبت ہوگئی۔
دو بچوں کی ماں اونیجا 11 اکتوبر کو کراچی آئی تھیں لیکن ندال کے گھر والوں نے اس شادی سے انکار کردیا۔ جس کے بعد اونیجا کئی ماہ تک کراچی میں دربدر رہیں اور پھر ان کا واپسی کا ٹکٹ بھی ختم ہوگیا۔
ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد، اے ایس ایف نے انہیں ائیر پورٹ پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
ایک این جی او نے اونیجا کو امریکا واپس جانے کےلیے ٹکٹ اور مالی مدد فراہم کی، لیکن انہوں نے واپس جانے سے انکار کردیا اور ندال کے گھر کے باہر ڈیرے ڈال دیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اونیجا اینڈریو رابنس امریکی خاتون رمضان چھیپا کرتے ہوئے نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
کراچی:گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔
نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔
کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔
مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔
متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو نوٹس جاری کرے۔