UrduPoint:
2025-11-05@01:38:29 GMT

ضلع کرم میں قیام امن میں مسلسل ناکامی کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

ضلع کرم میں قیام امن میں مسلسل ناکامی کیوں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) ضلع کرم میں تقریبا گزشتہ تین ماہ سے جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے حکومتی کوششیں بدستور ناکامی سے دوچار ہیں۔ اس تناظر میں جرگے اور امن معاہدے بھی کارگر ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔

اس کشیدکی گی وجہ سے کم از کم سو سے زائد افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

اندازوں کے مطابق بدامنی کے نتیجے میں اس ضلع میں کم ازکم چھ سو ملین روپے کا مالی نقصان بھی ہو چکا ہے۔

سبھی کاروبار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور مقامی آبادی کا مطالبہ شدید ہوتا جا رہا ہے کہ علاقے میں فعال شر پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔

تاہم حکومت اس تنازعے کو مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش میں ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں سرکاری سرپرستی میں کوہاٹ میں جمعے کے دن ایک اور جرگہ منعقد ہوا، جس میں صوبائی چیف سیکرٹری سمیت دیگر اعلیٰ عہدیدار بھی شریک ہوئے۔

لیکن جب اکتیس جنوری کو قیام امن کی یہ تازہ کوشش جاری تھی تو اسی دن اپر کرم میں دو فریقین کے مابین فائرنگ کے تبادلے کی زد میں آ کر ضلعی انتظامیہ کے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے تین محافظ زخمی ہو گئے۔

بتایا گیا ہے کہ ان چاروں افراد کو فوری طور پر ایک مقامی ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

دریں اثنا کوہاٹ میں منعقد ہوئے جرگے میں ایک مرتبہ پھر اتفاق رائے کیا گیا کہ اس علاقے میں قیام امن کی خاطر خصوصی کمیٹیاں بنائی جائیں گی تاکہ فریقین کے مابین تنازعات کو مذاکرات سے حل کیا جائے۔

کوہاٹ جرگے میں کیا ہوا؟

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے، ''جرگے کی اگلی نشست کا انعقاد باہمی مشاورت سے کیا جائے گا۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کرم تنازعہ نفرت کی بنیاد پر شروع ہوا ہے اور جب تک نفرت ختم نہیں ہو گی، امن قائم نہیں ہو گا۔

بیرسٹر سیف کے بقول ، ''ہمیں امن کے لیے نفرتیں ختم کرنا ہوں گی۔‘‘ انہوں نے اصرار کیا کہ اگر لوگ ایک دوسرے کے دشمن بنے رہیں گے تو کوئی باہر سے آ کر یہ مسئلہ حل نہیں کر سکے گا۔

عسکری آپریشن حل نہیں، صوبائی چیف سیکرٹری

ضلع کرم میں قیام امن کے لیے خصوصی مذاکرات کار کا کردار صوبائی چیف سیکرٹری اسلم چوہدری ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کوہاٹ جرگے کے شرکاء سے کہا کہ حکومت کے پاس آپریشن کا آپشن موجود ہے لیکن اس سے سارے لوگ متاثر ہوں گے۔

اسلم چوہدری نے کہا، ''آج اسسٹنٹ کمشنر پر فائرنگ کی گئی ہے، یہ امن دشمن لوگوں کا کام ہے لیکن شر پسندوں کا تعلق جس فریق سے بھی ہو، اسے قانون کے حوالے کرنا ہو گا۔ حکومت اور عمائدین دونوں قیام امن کے لیے کردار ادا کریں۔

قیام امن کے بعد علاقے کے لیے ریلیف پیکچ کی منظوری دی گئی ہے۔ امن معاہدوں پر دونوں فریقوں نے دستخط کیے ہیں، پاسداری سب کی ذمہ داری ہے۔‘‘

کرم تنازعات کا پس منظر کیا ہے؟

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں 21 نومبر کو گاڑیوں کے ایک قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں بیالیس افراد مارے گئے تھے۔ اس حملے کے دوسرے دن ہی بگن نامی علاقے کے ایک گاوں پر حملہ کر کے دکانوں، مکانات اور تجارتی مراکز کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔

اس بدامنی کو روکنے کے لیے مقامی عمائدین متحرک ہوئے اور سرکاری سرپرستی میں ہونے والے ایک گرینڈ جرگے میں امن معاہدہ ہوا، جس کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں اشیائے ضرورت کی سپلائی شروع کی گئی۔

اس دوران بگن کےعلاقے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود فائرنگ میں شدید زخمی ہوئے تو کشیدگی بڑھ گئی۔

اس سبب ایک بار پھر سے مرکزی شاہراہ بند کرنا پڑ گئی، جس کی وجہ سے بالخصوص پاڑہ چنار میں بنیادی اشیائے خورونوش اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی۔

بگن کے رہائشی اس دوران مسلسل احتجاج کرتے رہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے نقصان کا ازالہ کیا جائے اور حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے طیش میں آتے ہوئے علاقے کو جانے والی مرکزی شاہراہ بند کر دی۔

اس کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا، جس میں فریقین کے بنکرز اور مورچے مسمار کرنے اور علاقے میں شرپسندوں کے خلاف آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس یقین دہانی کے بعد بگن میں حالات کچھ معمول پر آئے جبکہ نقل مکانی کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد واپس اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہو گئی۔

تاہم جمعے کے دن اپر کرم میں فریقین کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں اسسٹنٹ کمشنر اور تین دیگر افراد زخمی ہو گئے۔

امدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ جاری

ضلع کرم میں بنیادی اشیائے خورونوش اور ادویات کی ضرورت کی کمی پر قابو پانے کے لیے سو گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ پاڑہ چنار پہنچ گیا ہے۔

تاہم مقامی آبادی کے مطابق اس علاقے کی بڑی آبادی کے لیے یہ سامان ناکافی ہے۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے امدادی سامان کی ترسیل کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کو فعال بنا دیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہاوس کے ایک ترجمان کے مطابق اس مقصد کی خاطر 150 ملین روپے کی لاگت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

اس دوران ضلعی انتظامیہ نے نقصانات کے ازالے کے لیے حکومت سے 600 ملین روپے کا تقاضا کیا ہے۔

بگن کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ صرف بگن میں ہی 700 دکانیں، 300 گھر اور متعدد تجارتی مراکز تباہ کیے گئے ہیں۔

بنکرز اور مورچوں کی مسماری

امن معاہدے کی رو سے انتظامیہ نے کرم میں فریقین کے مورچے اور بنکرز ختم کرنے کے لیے آپریشن شروع کر دیا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق اب تک 20 بنکرز اور مورچے ناکارہ بنا دیے گئے ہیں۔ حال ہی میں ضلع لوئر کرم کے بالش خیل اور خار کلے میں فریقین کے دو دو مورچے مسمار کیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں فریقین کے علاقے میں کے مطابق انہوں نے کیا جائے قیام امن زخمی ہو امن کے کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری

صدر پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کس کے اشارے پر مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، مگر اس کے مظالم کا انجام اب قریب آ چکا ہے، ظلم زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، انصاف اور حق کی جیت ہمیشہ ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی صدر پاکستان سنی تحریک صاحبزادہ علامہ بلال عباس قادری نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں عالمی قوانین کی کھلی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہیں، معصوم فلسطینیوں پر بمباری اور ظلم انسانیت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری خصوصاً مسلم ممالک کو متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، غزہ میں انسانی بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، خاموشی جرم کے زمرے میں آتی ہے، وقت آگیا ہے کہ مسلمان ممالک ایک موثر لائحہ عمل کے ساتھ مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔اسرائیلی بمباری سے معصوم فلسطینی شہید ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، خاموشی جرم کے مترادف ہے، فلسطینیوں کا ساتھ دینا امتِ مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ بلال عباس قادری کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی مسلح افواج کی جارحیت جاری ہے، اب تک سیکڑوں بے گناہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، عالمی برادری کو چاہیئے کہ وہ اسرائیل کے مظالم روکنے کے لیے فوری اور موثر کردار ادا کرے، پوری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کس کے اشارے پر مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، مگر اس کے مظالم کا انجام اب قریب آ چکا ہے، ظلم زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، انصاف اور حق کی جیت ہمیشہ ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
  • ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
  • عدالتی حکم پر مسلسل غیر حاضری‘ علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ جاری
  • ابوظہبی ٹی10 لیگ: 1xBat مسلسل دوسرے سال بھی آفیشل اسپانسر مقرر
  • عدالتی حکم کی خلاف ورزی، مسلسل غیر حاضری پر علیمہ خان کے ساتویں بار وارنٹ جاری
  • عدالتی حکم پر مسلسل غیر حاضری، علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ جاری
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر