کوئٹہ (نمائندہ جسارت )گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ زراعت اور لائیو اسٹاک میں اپنی وسیع صلاحیت رکھنے کے باوجود بلوچستان کا پورا ایگریکلچر سیکٹر جمود کا شکار ہے کیونکہ ہم زرعی تجارت پر مبنی ایک جامع حکمت عملی بنانے میں اب تک ناکام ہیں۔ ہم آج بھی معیاری بیجوں کے حصول کیلئے دوسرے ممالک کے محتاج ہیں۔کوئٹہ میں لسبیلہ یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام زراعت پر مبنی تجارت کے فروغ کیلئے ایک مشاورتی سیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے گورنربلوچستان نے کہا کہ ہمارے زمیندار جدید زرعی طریقوں سے نابلد ہیں تو دوسری طرف ہمارے زرعی ماہرین کی ان پٹ بھی ناکافی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان پورے ملک کی لائیو اسٹاک کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ موسیٰ خیل اور ژوب جیسے اضلاع میں مون سون کی بارشیں بھی وافر مقدار میں ہوتی ہیں جس کا ہمیں مؤثر طریقے سے استعمال کرنا ہوگا۔ جدید سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم بارانی زمینوں کو بھی قابل کاشت بنا سکتے ہیں جس سے پیداواری معیار اور مقدار دونوں میں اضافہ کیا جا سکتا ہے لیکن ہمیں ماہرانہ رہنمائی کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی زرعی تحقیق کو ترقی دینے کیلئے بائیو انجینئرنگ کے ماہرین سے تعاون حاصل کرنا چاہیے ۔ پاکستان کے 44 فیصد رقبے کے ساتھ، بلوچستان ملک کی زرعی ترقی کی قیادت کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قلت آب پر قابو پانے کیلئے اپنے زمینداروں اور کسانوں کو ڈرپ ایریگیشن سسٹم کے بارے میں آگاہ کرنا لازمی ہے اور ژوب سے لیکر خضدار تک زیتون کے درختوں جیسی فصلوں کیلئے کم پانی کے استعمال کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ گورنر نے کہا کہ زرعی معیشت کے فروغ کے حوالے سے لسبیلہ یوبیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک ترین اور ان کی پوری ٹیم خراج تحسین کے مستحق ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف

ای سسٹم کے افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ نظام مالی شفافیت کی طرف ایک قدم ہے۔ شہری اپنے حلقے میں ترقیاتی کام کا جائزہ لے سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں متعارف کرایا گیا ملک کا پہلا خودکار ڈیجیٹل مالیاتی ای۔فائلنگ سسٹم شفافیت، اچھی حکمرانی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی جانب ایک سنگ میل ہے، جس سے نہ صرف مالیاتی امور میں تیزی آئے گی بلکہ عوام کو براہِ راست ترقیاتی منصوبوں کی معلومات تک رسائی بھی حاصل ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں فنانس ای۔فائلنگ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزراء، اراکین صوبائی اسمبلی اور انتظامی محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ سسٹم محض ایک ای۔فائلنگ نہیں بلکہ مکمل مالیاتی اصلاحات کی بنیاد ہے۔ اس کے ذریعے ہر محکمہ اپنی بجٹ درخواستیں آن لائن جمع کروائے گا اور ہر مرحلے کی منظوری، ریکارڈ اور مالی شفافیت واضح انداز میں دستاویزی شکل میں دستیاب ہوگی۔ اس نظام سے وہ تمام روایتی رکاؤٹیں اور غیر شفاف طریقہ کار ختم ہوں گے، جو برسوں سے مالیاتی امور میں مشکلات پیدا کرتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ ای۔فائلنگ سسٹم سے افسران کو بروقت اور درست فیصلے کرنے میں مدد ملے گی، جبکہ عام شہری بھی اپنے موبائل یا لیپ ٹاپ کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت اور مالیاتی امور کی نگرانی کر سکیں گے۔ وزیراعلیٰ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کے لیے یہ سہولت شفافیت کی ایک حقیقی مثال ہوگی کیونکہ وہ دیکھ سکے گا کہ اس کے حلقے میں کون سا کام کہاں تک پہنچا ہے اور کون سا منصوبہ صرف کاغذوں میں مکمل دکھایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ یہ سسٹم صوبائی حکومت کی شفاف طرزِ حکمرانی کا ثبوت ہے جس سے پبلک سیکٹر میں “انڈر ٹیبل” طریقہ کار مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، دنیا بہت آگے نکل چکی ہے اور اب بلوچستان بھی جدید خطوط پر استوار ہو رہا ہے۔ انہوں نے تمام سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے محکموں میں ای۔فائلنگ سسٹم کو جلد از جلد نافذ کریں تاکہ پورے بلوچستان میں کاغذی کارروائی بتدریج ختم ہو اور تمام امور صرف ڈیجیٹل طریقے سے نمٹائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس بھی اب ڈیجیٹل ٹیبلیٹس کے ذریعے منعقد ہوں گے تاکہ فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر ختم کی جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر سسٹم کی تیاری میں شامل افسران اور ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے سرکاری ملازمین کو ایک ماہ کی اضافی بونس تنخواہ دی جائے گی جبکہ نجی شعبے کے ماہرین کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کے مقامی نوجوانوں اور سرکاری افسران کی محنت کا نتیجہ ہے اور اس پر کسی دوسرے صوبے یا شہر کا انحصار نہیں کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی وسائل کے موثر اور شفاف استعمال کے لیے پرعزم ہے اور یہ نظام اس خواب کو عملی شکل دینے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں شفاف حکمرانی کا وہ خواب جو اسمبلی فلور پر وعدے کی صورت میں کیا گیا تھا، آج حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔ قبل ازیں سیکرٹری خزانہ عمران زرکون نے نئے ڈیجیٹل ای مالی نظام سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی اور متعارف کردہ نظام کے آپریٹنگ پروسیجر کا عملی مظاہرہ پیش کیا۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس منصوبے پر کام کرنے والے مقامی آٹی ٹی ماہرین کو تعریفی سرٹیفکیٹس بھی دیئے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کا کسانوں کیلئے معاونتی پیکج تیار، اعلان آئندہ ہفتے ہوگا
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • بلوچستان میں محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • سندھ:موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • سیلاب سے تباہ حال زراعت،کسان بحالی کی فوری ضرورت