سندھ حکومت کا کسانوں کیلئے معاونتی پیکج تیار، اعلان آئندہ ہفتے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کسانوں کے لیے ایک بڑے پیکج کی تیاری کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے کو سہارا دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے اور زرعی ایمرجنسی پر مؤثر انداز میں عمل نہ ہوا تو مستقبل میں سنگین بحران جنم لے سکتا ہے۔ اسی تناظر میں سندھ حکومت نے کسانوں کی معاونت کے لیے خصوصی پیکج تیار کر لیا ہے جسے آئندہ ہفتے باقاعدہ طور پر پیش کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ حالیہ سیلابی صورتحال میں اب بہتری آ رہی ہے، سکھر بیراج سمیت دیگر مقامات پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے اس دوران تمام اداروں اور مقامی آبادی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے حکومتی ہدایات پر عمل کیا اور مشکل وقت میں تعاون فراہم کیا۔
مراد علی شاہ کے مطابق یہ پیکج کسانوں کو براہِ راست ریلیف دینے اور زرعی پیداوار کو بحال کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ امدادی اقدامات صرف وقتی نہ ہوں بلکہ زرعی معیشت کو پائیدار سہارا بھی فراہم کریں۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے اقدامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تمام دستیاب وسائل استعمال کر رہی ہے تاکہ کسان اور مقامی آبادی دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے۔ وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سندھ حکومت زرعی شعبے کی ترقی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
سندھ حکومت کے متعارف کرائے گئے ای چالان سسٹم پر تنقید کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ شہریوں کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعتیں بھی اسے شہری عوام کی جیبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈالنے کے مترادف قرار دے رہی ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سینیٹر فیصل سبز واری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس نظام پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سندھ کی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ ای چالان کا نظام بغیر ضروری اقدامات کے تھوپا گیا، اور صرف تین دن میں ہزاروں چالانز کے ذریعے کروڑوں روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
فیصل سبز واری نے مزید کہا کہ کراچی کے مقابلے میں لاہور میں سڑکوں کی تعمیر و دیکھ بھال کے نظام اور ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں سختی کے باوجود ای چالان شہریوں کے لیے اضافی بوجھ نہیں بنے۔
سینیٹر نے نشاندہی کی کہ کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل ہونے والی رقم پورے صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کے انفراسٹرکچر سیس، پراپرٹی ٹیکس، خدمات پر ٹیکس اور دیگر محصولات کا مکمل حصہ شہر کو دیا جائے تو اس سے نہ صرف شہر کی بہتری ہوگی بلکہ شہریوں کا بوجھ بھی کم ہوگا۔