کشمیری پنڈتوں کی وادی کشمیر میں واپسی ایک انسانی مسئلہ ہے، میر واعظ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پنڈت اپنے گھروں کو لوٹیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ پہلے کی طرف امن سے زندگی گزاریں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ کشمیری مسلمان پنڈتوں کی مقبوضہ وادی کشمیر میں واپسی کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنڈتوں کی واپسی ایک انسانی مسئلہ ہے اور اسے تنازعہ کشمیر سے ہرگز نہیں جوڑنا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پنڈت اپنے گھروں کو لوٹیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ پہلے کی طرف امن سے زندگی گزاریں۔ میر واعظ نے کہا کہ انہوں نے کئی بار جامع مسجد سرینگر کے منبر سے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کی اپیل کی ہے، ان کی واپسی کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، اکثریتی برادری ان کے استقبال میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ میر واعظ نے مزید کہا کہ انہوں نے کشمیری پنڈتوں کے وفود سے ملاقات کی اور واپسی کے بارے میں انہیں تجاویز بھی دیں۔ میر واعظ عمر فاروق اس وقت دہلی میں ہیں، جہاں وہ مسلمانوں کے مسائل اور وقف ترمیمی بل کے حوالے سے مسلم رہنماوں، دانشوروں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیری پنڈتوں کو 1990ء کے اوائل میں ایک منصوبے کے تحت وادی سے نکالا تھا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے اس وقت کے گورنر جگموہن نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا تھا۔ پنڈتوں کو وادی سے نکالنے کا مقصد کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کو فرقہ واریت اور دہشت گردی کا رنگ دینا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میر واعظ عمر فاروق کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان سے خیبر پختونخواہ میں منشیات کی بڑی اسمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب
پشاور: افغانستان سے خیبر پختونخواہ میں منشیات کی بڑی اسمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبر پختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل کی جا رہی ہیں، جہاں ڈرگ مافیا اور دہشت گرد گروہ (خوارج) مل کر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی تیراہ اور خیبر کے مختلف علاقوں میں تقریباً 12 ہزار ایکڑ رقبے پر منشیات کی کاشت کی جا رہی ہے، جس سے 18 سے 25 لاکھ ڈالر تک کا غیر قانونی منافع حاصل کیا جاتا ہے۔
ان کے مطابق، اس منافع کا ایک بڑا حصہ خوارج کو دیا جاتا ہے، جو اسے دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی دھندوں کے تحفظ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ منشیات کی یہ کاشت سیاسی سرپرستی میں جاری ہے، اور "پولیٹیکل-ٹیرر کرائم نیکسس" کی وجہ سے وادی تیراہ میں آپریشنز کی مخالفت کی جاتی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ رواں سال خیبر ڈسٹرکٹ میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں 198 افراد شہید اور زخمی ہوئے، جس کی ذمہ داری مکمل طور پر سیاسی، جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروہوں کے گٹھ جوڑ پر عائد ہوتی ہے۔