جرگے کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ کوہاٹ میں کرم امن معاہدہ کے فریقین کا جرگہ ختم ہو گیا اور جرگے میں امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا اعلان کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں کرم امن معاہدے کے فریقین کا جرگہ منعقد ہوا، جہاں فریقین نے امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا اعلان کردیا۔ جرگے کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ کوہاٹ میں کرم امن معاہدہ کے فریقین کا جرگہ ختم ہو گیا اور جرگے میں امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا اعلان کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے دونوں فریقین کی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جرگے کی اگلی بیٹھک کا اعلان مشاورت کے بعد ہوگا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ کرم مسٸلہ نفرت کا نتیجہ ہے، ہم نے اسلامی تعلیمات بھلا دی ہیں، ہم سب اپنا نقصان کر رہے ہیں، جرگہ تب کامیاب ہوگا جب ہم نفرتیں ختم کریں۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہے، انسان کا قتل ناقابل معافی ہے، ہم اپنے بچوں اور عورتوں کو قتل کرتے ہیں، باہر سے کوٸی نہیں آسکتا اور ہم سب ایک دوسرے کے دشمن بنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا نفرت پھیلانے میں بڑا کردار ہے، کرم امن معاہدے پر پورے ملک نے سکھ کا سانس لیا لیکن شرپسنوں کو امن منظور نہیں لہٰذا شرپسندوں کو سامنے لانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ امن معاہدے میں اسلحہ جمع کرانا اور بنکرز مسمار کرنا شامل ہے، حکومت کرم میں مکمل امن چاہتی ہے، حکومت اور عماٸدین کرم دونوں کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ کرم میں امن ہر صورت قاٸم ہوگا، کرم کے لیے ریلیف پیکیج منظور کر رہے ہیں۔ چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے کہا کہ شرپسند رکاوٹ ڈالیں تو قانون حرکت میں آٸے گا، امن میں سب کا فاٸدہ ہے اور دونوں فریقین امن کی بحالی میں حکومت کا ساتھ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کا آپشن موجود ہے لیکن آپریشن سے سب متاثر ہوں گے، اسسٹنٹ کمشنر پر فاٸرنگ کرانے والے امن دشمن ہیں اور شرپسندوں کا تعلق جس فریق سے بھی ہو حوالے کرنا ہوگا۔

چیف سیکریٹری نے کہا کہ امن معاہدے پر دونوں فریقین نے دستخط کیے ہیں اور پاسداری سب کی ذمہ داری ہے، حکومت اپنا کام خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہی ہے۔ کوہاٹ میں منعقدہ جرگے سے کرم کے عماٸدین نے بھی خطاب کیا اور معاہدے پرعمل درآمد کی یقینی دہانی کرادی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معاہدے پر مکمل عمل کے فریقین کا جرگہ درآمد کا اعلان امن معاہدے پر کوہاٹ میں نے کہا کہ

پڑھیں:

گہرے عالمی سمندروں کا تحفظ: فرانس میں اقوام متحدہ کی تیسری سمٹ شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) اس موضوع پر اقوام متحدہ کی اپنی نوعیت کی تیسری سربراہی کانفرنس پیر نو جون کو فرانس کے شہر نیس میں شروع ہوئی۔

اس کانفرنس سے اپنے افتتاحی خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ کرہ ارض کے گہرے پانیوں والے سمندروں کے ماحولیاتی نظاموں کو بنی نوع انسان کی سرگرمیوں کے سبب کئی طرح کے شدید خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان خطرات کا مؤثر طور پر مقابلہ کرنے کے لیے لازمی ہے کہ اقوام عالم اس عالمگیر معاہدے کی توثیق کریں، جو ہائی سیز ٹریٹی (High Seas Treaty) کہلاتا ہے۔

یہ معاہدہ اب تک نافذ العمل کیوں نہ ہوا؟

ہائی سیز ٹریٹی کہلانے والا یہ بین الاقوامی معاہدہ اب تک نافذ العمل اس لیے نہیں ہوا کہ اس کی اب تک اتنی بڑی تعداد میں ملکوں نے توثیق نہیں کی، جتنی کہ اس کے نفاذ کے لیے ضروری ہے۔

(جاری ہے)

کرہ ارض کے گہرے سمندروں کی حفاظت کا یہ عالمی معاہدہ اس وقت مؤثر ہو سکے گا، جب کم از کم 60 ممالک اس کی توثیق کر دیں گے۔

اس بارے میں تیسری ہائی سیز سمٹ کے میزبان ملک فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے اس سربراہی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں امید ظاہر کی کہ رواں برس کے اختتام تک مجموعی طور پر 60 ممالک اس عالمی معاہدے کی توثیق کر چکے ہوں گے۔

اہم بات یہ بھی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ نے اب تک اس ٹریٹی کی توثیق نہیں کی اور نہ ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایسا کرنے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔

گہرے عالمی سمندروں کو لاحق خطرات کون کون سے؟

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے نیس میں اس سمٹ سے اپنے افتتاحی خطاب میں عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد ہائی سیز ٹریٹی کی توثیق کر دیں۔

گوٹیرش کے بقول اس معاہدے کے نافذ العمل ہونے سے گہرے عالمی سمندروں کے بین الاقوامی پانیوں میں نہ صرف محفوظ سمندری خطے قائم کیے جا سکیں گے بلکہ ساتھ ہی ایسی انسانی سرگرمیوں کو بھی محدود کیا جا سکے گا، جو سمندری ماحولیاتی نظاموں کی تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔

انٹونیو گوٹیرش نے اپنے خطاب میں کہا، ''عالمی سمندر انسانیت کے لیے وسائل کا حتمی مشترکہ وسیلہ ہیں۔

لیکن ہم ان کے تحفظ میں ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس وقت عالمی سمندروں کو جن شدید خطرات کا سامنا ہے، ان میں مچھلیوں کے کم ہوتے ہوئے ذخیرے، سطح سمندر کا مسلسل بڑھتا جانا، گہرے سمندروں میں کی جانے والی کان کنی اور سمندری پانیوں میں تیزابیت میں اضافہ نمایاں مسائل ہیں۔‘‘

ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف ناگزیر بفر زون

عالمی سمندروں کو کرہ ارض پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف ایک ناگزیر بفر زون کے ضامن بھی قرار دیا جاتا ہے۔

اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ عالمی سطح پر انسانوں کی صنعتی، پیداواری اور کاروباری سرگرمیوں کی وجہ سے کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بننے والی جتنی بھی ضرر رساں کاربن گیسیں فضا میں خارج ہوتی ہیں، ان کے تقریباﹰ 30 فیصد حصے کو یہی سمندر اپنے پانیوں میں جذب کر لیتے ہیں۔

لیکن جیسے جیسے عالمی سمندر اور ان کے پانی گرم ہوتے جا رہے ہیں، ان پانیوں میں قدرتی طور پر موجود سمندری ماحولیاتی نظام بھی تباہ ہوتے جا رہے ہیں۔

اس کا براہ راست نتیجہ یہ کہ اب ان سمندروں کی زہریلی کاربن گیسوں کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی خطرے میں پڑتی جا رہی ہے۔

انٹونیو گوٹیرش کے بقول، ''یہ علامات ایک بحران زدہ عالمی سمندری نظام کا پتہ دیتی ہیں۔ اس منفی پیش رفت کا ہر حصہ دوسرے حصے پر پڑنے والے اثرات کو شدید تر بناتا جا رہا ہے۔ نتیجہ یہ کہ گلوبل فوڈ چین مسائل کا شکار ہوتی جا رہی ہے، انسانوں کی زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں اور عدم تحفظ کا احساس شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔

‘‘ 2023ء میں منظور کیا جانے والا ہائی سیز ٹریٹی

گہرے عالمی سمندروں کے تحفظ کے لیے ہائی سیز ٹریٹی نامی عالمی معاہدے کی دستاویز 2023ء میں منظور کیے جانے کے باوجود اب تک اس لیے نافذالعمل نہیں ہو سکی کہ تاحال اس کے نفاذ کے لیے درکار کافی توثیق نہیں ہو سکی۔

اس معاہدے کے نفاذ کے بعد مختلف ممالک بین الاقوامی پانیوں میں ایسے میرین پارک قائم کر سکیں گے، جو گہرے سمندری خطوں کے دو تہائی حصے تک کا احاطہ کر سکیں گے۔

اس طرح گہرے سمندروں کا ایسا وسیع تر حصہ بھی بین الاقوامی ضوابط کے دائرہ کار میں آ جائے گا، جس کے نظم و نسق سے متعلق اب تک کوئی ضوابط نافذ نہیں ہیں۔

اس معاہدے کا نفاذ اس لیے بھی ناگزیر ہے کہ اب تک بین الاقوامی سمندری پانیوں، جنہیں عرف عام میں 'ہائی سیز‘ (high seas) کہا جاتا ہے، کا صرف ایک فیصد حصہ ہی محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔

اب تک پچاس ممالک معاہدے کی توثیق کر چکے

نیس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے فرانس کے صدر اور اس سربراہی کانفرنس کے شریک میزبان ایمانوئل ماکروں نے شرکاء کو بتایا کہ اب تک 50 ممالک اس معاہدے کی توثیق کر چکے ہیں جبکہ 15 ممالک ایسے ہیں، جنہوں نے جلد ہی اس ٹریٹی کی توثیق کے وعدے کر رکھے ہیں۔

صدر ماکروں نے امید ظاہر کی کہ 2025ء کے آخر تک اس ٹریٹی کے توثیق کنندہ ممالک کی تعداد 60 ہو جائے گی اور اس معاہدے کے نفاذ کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

جہاں تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کا تعلق ہے، تو صدر دونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اب تک نہ تو اس ٹریٹی کی توثیق کا کوئی ارادہ ظاہر کیا ہے اور نہ ہی نیس سمٹ میں اپنا کوئی اعلیٰ سطحی وفد بھیجا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 2015ء اور 2019ء کے درمیانی عرصے میں عالمی سمندروں کے تحفظ اور ان کی صحت کی بحالی کے لیے جتنی سرمایہ کاری کی ضرورت تھی، وہ 175 بلین ڈالر سالانہ بنتی تھی۔ لیکن اس عرصے میں دنیا بھر میں سالانہ صرف 10 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔

ادارت: مریم احمد

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو کا سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی پر زور
  • گہرے عالمی سمندروں کا تحفظ: فرانس میں اقوام متحدہ کی تیسری سمٹ شروع
  • ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنہ الخوارج کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
  • بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا، ایسا کیا تو جنگ تصور ہو گا، یوسف رضا گیلانی