غیر منصفانہ، کاروبار مخالف ٹیکس نظام محصولات کے ہدف کے حصول میں رکاوٹ ہے، صدر ایف پی سی سی آئی

منصفانہ ٹیکس نظام سے صرف وفاقی سطح پر 34 ٹریلین روپے کے محصولات حاصل کئے جا سکتے ہیں، بیان

اسلام آباد () صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ معاشی چیلنجز کے باوجود جنوری میں ریکارڈ 872 ارب کی ٹیکس کلیکشن خوش آئند ہے، یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ بزنس کمیونٹی ٹیکس دینا چاہتی ہے، ایف بی آر کی کارکردگی کو بہتر بنا کر محصولات کا ہدف بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ہفتہ کو صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے ریکارڈ محصولات جمع ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ شرح سود میں کمی سے معاشی سرگرمیوں کا فروغ، محصولات میں مزید اضافہ ہو گا، غیر منصفانہ، کاروبار مخالف ٹیکس نظام محصولات کے ہدف کے حصول میں رکاوٹ ہے، منصفانہ ٹیکس نظام صرف وفاقی سطح پر 34 ٹریلین محصولات حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر سادہ، کم شرح اور وسیع البنیاد ٹیکسز کا نفاذ ضروری ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کے بغیر اڑان پاکستان خود کفالت کی منزل کا حصول ممکن نہیں، انکم ٹیکس فارم آسان بنانے، کسٹمز میں فیس لیس سسٹم کے ذریعے شفافیت جیسے اقدامات کئے جائیں،ایف بی آر محصولات کے مقدمات جلد نمٹانے کیلئے بھی اقدمات کرے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی

اگر آپ کو گوشت کھانا پسند نہیں یا آپ کسی اور وجہ سے اسے کھانے سے قاصر ہیں تو کوئی بات نہیں اس کے متبادل بھی موجود ہیں جن سے آپ کو پروٹین کے خزانے مل سکتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان متبادل اشیائے خورونوش کے کھانے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس سے عمر بھی بڑھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں پروٹینز کا استعمال جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹینز کے بجائے زیادہ تر نباتاتی ذرائع مثلا دالیں، سبزیاں اور سویا بین سے کیا جاتا ہے وہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہوتی ہے۔

یہ نئی تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی جس کے دوران سڈنی یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے سنہ 1961 سے سنہ 2018 تک کے دوران 101 ممالک کے غذائی رجحانات اور آبادیاتی اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔

اس دوران ہر ملک کی آبادی اور معاشی سطح جیسے عوامل کو بھی مد نظر رکھا گیا۔ تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کس قسم کے پروٹینز لمبی عمر سے وابستہ ہوتے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ کیتھلین اینڈریوز کا کہنا ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے پروٹین کی نوعیت کا مختلف اثر ہوتا ہے اور کچھ اقسام کی پروٹین اوسط عمر بڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیے: ملک کے متعدد علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈکوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف

انھوں نے طبی تحقیقاتی ویب سائٹ میڈیکل ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین جیسے گوشت، انڈے اور دودھ موت کی شرح کو کم کرتے ہیں۔ اس کے برعکس بالغ افراد میں نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز عمر کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘لاندی’ تیار کرنے کے لیے بھیڑ کا گوشت خشک کرنے کی قدیم روایت آج بھی زندہ ہے

مجموعی طور پر محققین کا کہنا تھا کہ جانوروں سے حاصل شدہ پروٹینز، خاص طور پر پراسیس شدہ گوشت، عام طور پر دل کی بیماریوں، ذیابیطس (ٹائپ 2) اور کچھ اقسام کے کینسر جیسے دائمی امراض سے منسلک ہوتے ہیں جب کہ سبزیاں، خشک میوہ جات، اور اناج جیسے نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز ان بیماریوں اور قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پروٹین طویل عمر گوشت گوشت کا متبادل نئی تحقیق نباتاتی پروٹین

متعلقہ مضامین

  • پرائم منسٹر اسکیم 2025 کا آغاز، فری لیپ ٹاپ کیسے حاصل کا جاسکتا ہے؟
  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی
  • پنجاب و دیگر صوبوں سے آنیوالی 12 ہزار گاڑیاں قومی شاہراہ پر پھنس گئیں
  • شاہراہوں کی بندش سے 12ہزار کمرشل گاڑیاں پھنس چکی ہیں،عاطف اکرم شیخ
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، مقررین تقریب
  • مہنگائی، شرحِ سود، توانائی کے نرخوں میں کمی خوش آئند ہے: جام کمال