اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 فروری 2025ء) فلسطینی گروپ حماس نے ہفتہ یکم فروری کے روز تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے۔ فرانس اور اسرائیل کی دوہری شہریت کے حامل اوفر کالدیرون اور یارڈن بیباس کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا جبکہ اسرائیلی اور امریکی شہری کیتھ سیگل کو بعد ازاں غزہ سٹی کی بندرگاہ پر رہا کیا گیا۔
یوں انیس جنوری کو جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد سے اب تک اٹھارہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی
حماس کا اسرائیل پر غزہ کو امداد کی ترسیل میں تاخیر کا الزام
غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس
اس پیش رفت کے چند گھنٹوں بعد ہفتے کو ہی اسرائیلی حکام نے بھی 182 فلسطینیوں کو رہا کر دیا۔
(جاری ہے)
ان میں سے ڈیڑھ سو غزہ پہنچے جبکہ بتیس فلسطینیوں کو بس مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ لے گئی، جہاں سینکڑوں افراد نے ان کا استقبال کیا۔ رہائی پانے والے ایک شخص کو جلا وطن کر کے مصر بھیجا جائے گا۔ جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے لیے مذاکرات آئندہ ہفتےاب تک اٹھارہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ اس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید 583 فلسطینیوں کو بھی رہائی ملی۔
باقی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور ان کی واپسی پر مذاکرات آئندہ ہفتے منگل کو شروع ہونے والے ہیں۔ مذاکرات کے اس دور یعنی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی پر بھی تبادلہ خیال ہونا ہے۔جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران 33 یرغمالیوں کو رہا کیا جانا ہے، جن میں بچے، خواتین، بوڑھے مرد اور بیمار اور زخمی افراد شامل ہیں۔
60 سے زائد مردوں کی رہائی دوسرے مرحلے میں ہونی ہے، جس پر مذاکرات ہونا ابھی باقی ہیں۔ ابتدائی چھ ہفتوں پر محیط جنگ بندی کی شرائط پر اب تک مجموعی طور پر عملدرآمد ہو رہا ہے، گو کہ کئی چھوٹے واقعات پیش آئے ہیں، جن کا الزام فریقین ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ زخمی فلسطینوں کی مصر منتقلیدریں اثناء جنوبی سرحد پر رفع بارڈر کراسنگ کھلنے کے بعد ہفتے کو چند فلسطینیوں کو علاج کی غرض سے مصر جانے کی اجازت دی گئی۔
ان میں امراض قلب میں مبتلا افراد سمیت سرطان میں مبتلا بچے بھی شامل تھے۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے ایک اہلکار محمد زعقوت نے البتہ مریضوں کی بہت محدود تعداد میں منتقلی پر تنقید کی۔ ان کے مطابق اس وقت غزہ میں قریب اٹھارہ ہزار افراد کو بہتر طبی سہولیات درکار ہیں۔ جنگ کا پس منظر اور جنگ بندی معاہدہسات اکتوبر 2023 کو فلسطینی گروپ حماس نے اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔
اس حملے میں 1,208 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس کے جنگجو ڈھائی سو کے قریب اسرائیلیوں کو یرغمال بنا کر بھی لے گئے تھے اور ان میں سے درجنوں اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔ یورپی یونین، امریکا اور چند دیگر مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔اس کے رد عمل میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں غزہ میں تقریباﹰ 47,000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد مصر اور قطر کی ثالثی اور امریکی حمایت سے عارضی جنگ بندی معاہدہ طے پایا، جس کا اس وقت پہلا مرحلہ چل رہا ہے۔
ع س / ع ت / ع آ (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی یرغمالیوں یرغمالیوں کو رہا فلسطینیوں کو کی رہائی رہا کیا
پڑھیں:
نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت نے غزہ میں مقامی مسلح گروہوں کو حماس کو کمزور کرنے کے لیے فعال کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیکیورٹی حکام کے مشورے پر کیا گیا۔
نیتن یاہو کا یہ بیان سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمین کی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے اسرائیل کی اس خفیہ حکمت عملی کو عوامی طور پر چیلنج کیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حمایت یافتہ ایک گروہ "پاپولر فورسز" ہے، جس کی قیادت رفح کے یاسر ابو شباب کرتے ہیں۔ یہی گروہ GHF (غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن) کے تحت امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز سے وابستہ ہے۔
GHF کی امدادی کارروائیاں حالیہ دنوں میں خونریز واقعات کے باعث معطل کر دی گئی تھیں۔ تنظیم نے جمعرات کو دو مراکز کو محدود طور پر کھولنے کا اعلان کیا، مگر خبردار کیا کہ لوگ اسرائیلی فوج کی مخصوص راہداریوں پر ہی آئیں، ورنہ وہ علاقے "جنگی زون" تصور کیے جا سکتے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف منگل کے روز رفح میں GHF کے ایک مرکز کے قریب فائرنگ سے 27 فلسطینی شہید اور 90 زخمی ہوئے۔ ریڈ کراس نے بھی تصدیق کی کہ اتوار کو حملے میں 21 لاشیں اسپتال لائی گئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امدادی طلب گاروں کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ برطانیہ نے اسرائیل کے امدادی نظام کو "غیر انسانی" قرار دیا۔
غزہ میں جاری جنگ کے باعث اب تک 54,418 فلسطینی شہید اور 124,190 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔