پی ٹی آئی کی پچھلی قیادت اداروں سے رابطے میں تھی،اب لانگ مارچ میں کسی سے بات نہیں ہوگی،جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پشاور (آن لائن) تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ پارٹی کے آئندہ لانگ مارچ میں یہ فرق ہوگا کہ پہلے قیادت اداروں کے ساتھ رابطے میں تھی، اس بار اگر لانگ مارچ کے لیے نکلے تو کسی سے کوئی بات نہیں ہوگی، میں گرفتار ہوا تو شاہراہ ریشم، پاک
افغان شاہراہ، موٹروے اور جی ٹی روڈ مکمل بند کریں گے۔خیبر پختونخوا کے ضلع ملاکنڈ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنید اکبر نے کہا کہ مجھے کوئی پی ٹی آئی کی سیاست نہ سکھائے، میں گراس روٹ لیول سے آیا ہوں، عمران خان کو کہا تھا میری جگہ ایسے بندے کو صوبے کا صدر بنائیں جس کا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ساتھ تعلق اچھا ہو۔ان کا کہنا تھا کہ جس دن اپنی بات پر کھڑا نہ ہو سکا، اس دن پی ٹی آئی کی صدارت چھوڑ دوں گا‘ پی ٹی آئی سے پیسوں کے عوض عہدے دینے کے کلچر کو ختم کروں گا، پی ٹی آئی کی تنظیم سازی کے لیے مجھے بانی چئیرمین عمران خان نے کوئی ہدایت نہیں دی۔جنید اکبر نے کہا کہ موجودہ تنظیمیں ہی کام کریں گیں، جب تک مجھے ہدایات نہیں ملتی، جو لوگ پارٹی کے جلسوں اور احتجاج پر کروڑوں روپے لگاتے ہیں پھر وہ کماتے بھی ہیں‘ ہم نے اس کلچر کو ختم کرنا ہے کہ پیسے لگا کر پیسہ کمائو، اب یہ نہیں چلے گا، جو انویسٹ کرتا ہے، پھر وہ کمیشن بھی لیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے بعد جس طرح ہمار ورکرز کو رولایا گیا ہے، یہ بات میں کبھی نہیں بھولوں گا، جب بھی اختیار ملا ان سب کو نشان عبرت بناوں گا، یہ میرا وعدہ ہے، شہباز شریف یاد رکھیں کل ہماری حکومت آئی تو اپ کے بچے بھی روئیں گے‘اگر ہماری حکومت میں شہباز شریف کے بچے نہ روئے تو پی ٹی آئی کو چھوڑ دوں گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کی جنید اکبر نے کہا
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز
خیبرپختونخوا کی 13 رکنی کابینہ کی تشکیل پر تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایات کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے صوبائی کابینہ کے ارکان کی تعداد 5 سے 8 رکھنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ کابینہ سنگل ڈیجٹ سے زیادہ نہ ہو، تاہم کابینہ کی تعداد 13 رکھی گئی ہے کابینہ سے جمعہ کو گورنر کے پی نے حلف لیا۔پارٹی کے ایک ذمہ دار رہنما نے بتایا کہ عمران خان نے اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان، شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی اور سابق صوبائی وزیر شکیل خان کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی واضح ہدایات جاری کی تھیں لیکن عمران خان کی ہدایات کو نظر انداز کیا گیا۔ بانی چیئرمین نے پارٹی کے بعض سینئر اراکین کو کابینہ میں شامل کرنے کی ہدایت کی تھی جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا تھا۔صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے کہا کہ عمران خان نے کوئی ہدایات جاری نہیں کی تھیں بلکہ انھوں نے پیغام بھجوایا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے اور سہیل آفریدی اپنی کابینہ کا خود انتخاب کریں۔انھوں نے کہا کہ کابینہ میں کسی بھی وقت ردوبدل ہو سکتا ہے، عمران خان جس کو چاہیں کابینہ می شامل کر سکتے ہیں اور اگر کسی کو نکالنا چاہیں تو کسی بھی وزیر کو فارغ کرسکتے ہیں۔مینا خان نے کہا کہ کابینہ میں سینئر اور تجربہ کار وزراء بھی شامل ہیں جبکہ نوجوانوں کو بھی موقع دیا گیا ہے۔