Jasarat News:
2025-04-25@08:41:15 GMT

اسکول ٹیچرز بی پی ایس 16کے نتائج کااعلان کردیاگیا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) پبلک سروس کمیشن نے میرپورخاص ریجن کے سیکنڈری اسکول ٹیچر بی پی ایس 16کے سائنس اور جنرل کیٹیگریز کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے، مذکورہ پوسٹ کے لیے زبانی امتحانات نومبر اور دسمبر 2024میں لیے گئے تھے جس کی فہرست سندھ پبلک سروس کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے، جنرل کیٹیگری میں خواتین امیدواروں کیلئے اوپن میرٹ کوٹہ کے تحت 23امیدواروں کو سفارش دی گئی ہے جبکہ 2امیدواروں کو اقلیتوں کے کوٹہ کے تحت منتخب کیا گیا ہے۔ مرد امیدواروں کیلئے جنرل کیٹیگری میں اوپن میرٹ کوٹہ کے تحت 66امیدواروں کو سفارش دی گئی ہے جبکہ 4امیدواروں کو اقلیتوں کے کوٹہ اور 2امیدواروں کو معذوروں کے کوٹہ کے تحت منتخب کیا گیا ہے۔ سائنس کیٹیگری میں مرد امیدواروں کیلئے اوپن میرٹ کوٹہ کے تحت 65امیدواروں کو سفارش دی گئی ہے جبکہ 3 امیدواروں کو اقلیتوں کے کوٹہ اور 2امیدواروں کو معذوروں کے کوٹہ کے تحت منتخب کیا گیا ہے۔ خواتین امیدواروں کیلئے سائنس کیٹیگری میں اوپن میرٹ کوٹہ کے تحت 23 امیدواروں کو سفارش دی گئی ہے جبکہ ایک امیدوار کو اقلیتوں کے کوٹہ کے تحت منتخب کیا گیا ہے۔ ایس پی ایس سی نے تمام مراحل میں آئینی تقاضوں کو مدنظر رکھا ہے، کامیاب امیدواروں کی فہرست حاصل کردہ نمبروں کی تفصیل کے ساتھ ویب سائٹ پر موجود ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امیدواروں کیلئے امیدواروں کی کیٹیگری میں

پڑھیں:

الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار

لاہور:

ہائیکورٹ نے الیکشن میں دھاندلی کے مرتکب ریٹرننگ آفیسر کے فرائض انجام دینے والے سول جج کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ درست قرار دیدیا ۔

جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ اصل نتائج کو جاری کرنے کے ایک ماہ بعد نتائج کو تبدیل کیا گیا۔ مختلف پولنگ اسٹیشنز پر جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں کو کم کیا گیا۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں  کو ہارنے والے امیدواروں میں تقسیم کر دیا گیا اور  ایک گواہ کے مطابق انکوائری شروع ہونے پر سول جج نے شکایت کنندہ سے خدا کے نام پر معافی مانگی۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر نے گواہی دی کہ الیکشن کے ریکارڈ میں جعل سازی کی گئی۔  ٹریبونل کے سامنے سوال تھا کہ کیا سول جج کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ ڈکلیئر ہو چکے رزلٹ کو تبدیل کر سکے ؟۔ ٹریبونل کے سامنے یہ سوال تھا کہ کیا یہ مس کنڈکٹ ہے؟ اور کیا اپیل کنندہ کو اس بنا پر سروس سے نکالا جا سکتا ہے؟۔

فیصلے کے مطابق سول جج کی جانب سے نتائج کی تیاری کے 4 دن بعد الیکشن ٹریبونلز قائم کر دیے گئے تھے، مگر سول جج نے 23 دنوں بعد نتائج تبدیل کرتے ہوئے فارم الیکشن کمیشن کو بھجوا دیے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ سول جج نے کس قانون کے تحت یہ عمل کیا جب کہ الیکشن تنازعات صرف الیکشن ٹریبونل حل کرتا ہے۔

ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سول جج کی جانب سے مخالف فریق کو اس حوالے سے کوئی بھی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ سول جج کی جانب سے ڈی آر او کے بجاے نتائج براہ راست صوبائی الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے۔ عدالت مختلف عدالتی نظیروں کے بعد موجودہ درخواست کو خارج قرار دیتی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ سول جج شیخ علی جعفر نے اپیل کے ذریعے 2015 کے دو آرڈرز کو چیلنج کیا۔ شیخ علی جعفر کو نوکری سے برخاست کیا گیا اور بعد ازاں نمائندگی بھی مسترد کردی گئی۔ سول جج کو شاہ کوٹ تحصیل میں یونین کونسل کے الیکشن کے لیے ریٹرننگ افسر تعینات کیا گیا۔

فیصلے کے مطابق الیکشن میں امیدوار اصغر علی اصغر کامیاب ہوا جب کہ سول جج کی جانب سے امیدوار مقبول احمد جاوید کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔ امیدوار اصغر علی اصغر نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو ایک شکایت درج کروائی۔ ڈی آر او کے ایک خط پر الیکشن کمیشن نے دوبارہ نتیجہ چیک کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ الیکشن کمیشن کو اس بابت رپورٹ ارسال کی گئی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ایک شکایت کا اندراج کروایا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے مارچ 2006 میں سول جج شیخ علی جعفر کو عہدے سے برخاست کر دیا۔ سروس ٹریبونل نے اکتوبر 2008 میں برخاستگی کا آرڈر معطل کردیا اور اعلیٰ عدلیہ نے ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا۔ اعلیٰ عدلیہ نے آبزرویشن دی کہ مس کنڈکٹ کا الزام بغیر باقائدہ انکوائری کے ثابت نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ اتھارٹی نے انکوائری کے بعد سول جج کو جون 2015 میں پھر سے سروس سے خارج کردیا۔ سول جج نے محکمانہ اپیل دائر کی جسے ستمبر 2015 میں خارج کردیا گیا ۔

سول جج کے وکیل کے مطابق الیکشن کے معاملات میں شکایت الیکشن کمیشن کے پاس درج کروانی چاہیے۔ الیکشن کمیشن خود کارروائی کر سکتا ہے یا پھر سول جج کے اپنے محکمے کو شکایت بھیج سکتا ہے۔ سول جج کے خلاف شکایت ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ کے سامنے آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
  • ایجنسیوں کی کلیئرنس کے بعد اوگرا میں تعیناتی کے لیے 3 نام فائنل
  • پہلگام واقعہ مودی کی ہندوتوا پالیسی کا نتیجہ ہے؛ کانگریس رہنما
  • الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار
  • بھارت: موجودپاکستانیوں کو 48گھنٹے میں ملک چھوڑنے کاحکم، واہگہ بارڈربھی بند کرنے کااعلان  
  • پی ایس ایل؛ میچ کے دوران اسکول ٹیچر کے پیپرز چیک کرنے کی ویڈیو وائرل
  • حکومتی کارکردگی کے نظام کی بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل،وزیر خزانہ کنوینر مقرر
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں کرانیکا فیصلہ ، امیدواروں کیلئے تعلیمی قابلیت کی نئی شرط
  • پاکستان صحیح سمت میں چل پڑا ہے ; نواز شریف
  • خاتون ٹیچر کی میچ کے دوران پیپرچیک کرنے کی ویڈیو وائرل